دنیا کے ہر چوتھے شخص کو خطرہ
کہیں آپ بھی ان میں شامل تو نہیں
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ دنیا کے ہر چوتھے شخص کو خطرہ)زندگی حرکت کا نام ہے۔حرکت کا تعطل موت ہے۔“ورزش،جسمانی معمولات زندگی کے لیے ضروری ہوتی ہے۔فطری ورزشوں کی کمی،جسمانی کمزوری اور بیماریوں کے اسباب میں سے ایک اہم ترین سبب ہے۔عالمی ادارہ صحت نے168ممالک میں کیے گئے سروے کے بعد کہا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی یعنی ایک ارب40کروڑ افراد ضرورت کے مطابق جسمانی ورزش نہیں کرتے۔
ان لوگوں میں امراض قلب،ذیابیطس اور مختلف نوعیت کے سرطان لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔
19سے64سال کی عمر کے افراد کے لیے ورزش کی ہدایات
کتنی ورزش کرنی چاہیے․․․․․؟صحت مند رہنے کے لیے ہر ہفتے ڈھائی گھنٹے ”معتدل ورزش“یا پھر75منٹ سخت ورزش کرنی چاہیے۔ہفتے میں کم سے کم دو دن ایسی ورزش کرنی چاہیے جس سے جسم کے پٹھوں میں کھچاؤ ہو۔
زیادہ دیر بیٹھنے والے دن کے مختلف اوقات ہلکی پھلکی ورزش کرتے ہیں۔متعدل ورزش کیا ہے․․․․؟تیز چلنا،ہلکی تیرا کی ،ہموار یا پھر اونچائی کی جانب سائیکل چلانا ،ٹینس کھیلنا،باغ میں گھاس کاٹنا ،بائیکنگ کرنا،والی بال اور باسکٹ بال کھیلنا،متعدل ورزش ہے۔سخت ورزش کون کون سی ہیں․․․․․؟جو گنگ یا تیز دوڑنا،تیز سوئمنگ کرنا،تیز سائیکل چلانا،فٹ بال،رگبی،رسی کو دنا،ہاکی کھیلنا اور مارشل آرٹس وغیرہ سخت ورزشیں ہیں۔
پٹھوں کو مضبوط بنانے والی ورزش
سروے کے مطابق زیادہ آمدن والے ممالک جیسے امریکہ اور برطانیہ میں سنہ2001میں غیر متحرک افراد کی تعداد 32فیصد سے بڑھ کر اب37فیصد ہو گئی ہے جبکہ کم آمدن والے ممالک میں یہ شرخ16فیصد ہے۔غیر متحرک وہ لوگ قرار دیے گئے جو ہفتے میں75منٹ سخت یا تقریباً150منٹ متعدل ورزش نہیں کرتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ آمدن والے ممالک میں آرام دہ ملازمتیں ،مشاغل اورگاڑیوں پر آمد ورفت کی وجہ سے آرام طلبی بڑھی ہے۔
ورزش دماغی صحت کے لیے بھی مفید ہے! برطانوی دارالحکومت لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے لیے ماہرین نے مختلف عمر کے افراد کا جائزہ لیا۔ ماہرین نے ان افراد کی دماغی صحت ، ورزش کی عادت اور غذائی معمول کا جائزہ لیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو ہفتے میں چند دن ورزش یا کسی بھی جسمانی سرگرمی میں مشغول رہے ان کی دماغی کیفیت ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت بہتر تھی۔ تحقیق کے نتائج سے علم ہوا ورزش، جسمانی طور پر فعال رہنا یا کسی کھیل میں حصہ لینا ڈپریشن اور تناؤ میں 43 فیصد کمی کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ورزش دماغ کو طویل عرصے تک جو ان رکھتی ہے جس سے بڑھاپے میں الزائمر اور یادداشت کے مسائل سے تحفظ ملتا ہے۔
کم آمدن والے ممالک میں مشکل ملازمتیں اور ملازمت پر جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کی وجہ سے لوگ زیادہ متحرک رہتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے اسٹر کچر کو فروغ دینا چاہیے جس میں کھیل ،سائیکلنگ جیسی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔
ورزشیں اور جسمانی سرگرمیاں
صحیح اور صحت مند زندگی کے معمولات کے لیے ورزشوں(Exercise)اور جسمانی سرگرمیوں(Activities)میں امتیاز کرنا ضروری ہے۔
درجے اور فوائد کے اعتبار سے دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور الگ الگ دائرے رکھتی ہیں۔سرگرمیاں،جسم کو ایک محدود درجے تک متحرک کرتی ہیں۔جبکہ ورزشوں کا تقاضا ہوتاہے کہ جسم خوب حرکت میں آئے اور دل ودماغ کی صلاحیتیں اس مقصد پر مرکوز کی جائیں۔
فوائد
باقاعدگی سے جسمانی ورزش کئی فوائد رکھتی ہے۔ان میں سے اہم ترین یہ ہیں۔
ورزشوں میں باقاعدگی سے نظام تنفس بہتر ہوجاتاہے۔سانس کو روکنے کی قوت اور مشقت برداشت کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔جوں جوں اس قوت میں اضافہ ہوتاہے ورزشیں آسان معلوم ہونے لگتی ہیں۔
خون کی گردش کی رفتار تیز ہونے سے وریدوں کی کارکردگی بھی بڑھ جاتی ہے۔
ورزش کے دوران آنے والا پسینہ گردوں کو جسم سے فاضل مادے خارج کرنے میں مدد دیتاہے۔
ورزش کی وجہ سے انتڑیوں میں جو ہلچل پیداہوتی رہتی ہے اس سے پیٹ میں گیس جمع ہونے کی شکایت خود بخود کم ہو جاتی ہے۔
باقاعدگی سے ورزش کرنا پھیپھڑوں اور معدے کی کارکردگی کو بڑھا دیتاہے۔احساسات اور حرکات کو کنٹرول کرنے والی رگوں کو کنٹرول کرنے والے اعصاب مضبوط تر ہوتے جاتے ہیں۔
باقاعدہ اور مسلسل ورزشیں خون کی کو الٹی کو بھی بہتر بنا دیتی ہیں۔
تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ خون میں سرخ ذرات(ہیمو گلوبن)کی سطح بلند ہو جاتی ہے۔القلی اور پروٹین کی مقدار میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔مسلسل اور باقاعدہ ورزشوں سے جسمانی قوت ،ذہنی استعداد اور خود پر قابو پانے کی صلاحیت میں اضافے کے باعث،پورے جسم کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔ذیل میں ورزش کے چند طریقے بتائے جارہے ہیں۔
ورزش کرنے کے طریقے!
معمول کے کام کاج کرتے ہوئے متحرک رہنے سے صحت پر اچھا اثر تو پڑتاہے لیکن باقاعدگی سے ورزش کرنا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتاہے۔
ایسی ورزش کی چند مثالوں پر غور کریں۔اگر آپ تھوڑی سخت ورزش شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ لیں۔
سیر کرنا
یہ ورزش کرنے کا سب سے آسان اور سستا طریقہ ہے۔سیر کرتے وقت لمبے لمبے قدم بھریں۔
دوڑلگانا
کم رفتار میں دوڑلگانا دل کی توانائی کو بر قرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔
لیکن روزانہ مسلسل دوڑلگانے سے پٹھوں اور جوڑوں کو چوٹ لگنے کا امکان بڑھ جاتاہے۔اس لیے مناسب جوتے یعنی جو گرز پہنیں اور دوڑ شروع کرنے سے پہلے ورزش کے ذریعے جسم کو گرم ضرور کریں۔
سائیکل چلانا
سائیکل چلانے پر طاقت خوب صرف ہوتی ہے۔یہ ورزش کرنے کا اچھا طریقہ ہے۔
تیرنا
تیرنے سے جسم کے پٹھوں پر زور پڑتاہے اس زور یا دباؤ سے پٹھے مضبوط ہوجاتے ہیں۔پیرا کی دل اور جوڑوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔تیرتے وقت جسم کو اپنا بوجھ نہیں اُٹھانا پڑتااس لیے یہ موٹے لوگوں اور حاملہ خواتین کے علاوہ اُن لوگوں کے لیے بھی اچھی ورزش ہے جنہیں کمر اور جوڑوں کا درد رہتاہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ دسمبر2019