Daily Roshni News

دوسری دنیا کی طرف سفر

دوسری دنیا کی طرف سفر

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ) آج میں کچھ وضاحتیں کچھ نصیحتیں جو میں نے  ایک عرصے کی محنت کے بعد سیکھی نوجوان نسل کو کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میرے گروپ میں اکثر نوجوان لڑکے لڑکیاں ہے جو میری تحریروں کو پڑھ کر اس پراسرار علوم کی طرف آئیں کیونکہ فیس بک پر میں نے پہلی بار اس علوم کو کھول کے رکھا ان علوم کو سمجھایا ان پراسرار علوم میں سے ایک علم ٹیلی پیتھی ہے تو میرے پاس اکثر لوگ آتے ہے کہ فرہاد بھائی ہماری محبوبہ ہمیں چھوڑ کر کسی دوسرے کی ہو گئی ہے میں ٹیلی پیتھی سیکھنا چاہتا ہوں کوئی مشق بتائے پھر کسی لڑکی کا میسج آ جاتا ہے کہ سر میں ایک لڑکے سے محبت کرتی تھی وہ لڑکا بھی مجھ سے بہت محبت کرتا تھا لیکن اب وہ بدل چکا ہے وہ کسی اور کا ہو چکا ہے میں اسکو ٹیلی پیتھی سے واپس اپنا بناؤں گی کوئی مشق دے کوئی پسند کی شادی کے لیے ٹیلی پیتھی سیکھنا چاہتا تو کوئی پیسے کے لیے

تو دیکھو یار ٹیلی پیتھی بہت مشکلوں بہت ریاضتوں کے بعد ہاتھ آتا ہے اگر یہ علم اتنا آسان ہوتا تو ہر گلی محلے میں ٹیلی پیتھی کے ماہر ملتے دیکھو میں آپکو ایک بات عرض کرتا ہوں جب تک آپکی نیت آپکا مقصد دنیاوی فائدے ہوگا آپ ہر گز ہرگز یہ علم نہیں سیکھ سکتے کیونکہ یہ راستہ بہت کھٹن ہے جو مستقل مزاجی مسلسل محنت مانگتا

آپکو اپنی نیت اپنے ارادوں کو بدلنا ہوگا جب تک آپ اپنی نیت کو اللہ کی طرف نہیں موڑو گے اپنی نیت کو روحانی دنیا کی طرف نہیں موڑو گے آپ کی کامیابی بہت مشکل ہے یہ سالوں کا سفر ہے تھک جاؤ گے ہار جاؤ گے اگر دنیا کے لیے سیکھ رہے ہو

دیکھیں میری بات سنے اور سمجھے میں آپکو ایک نیت ایک مقصد دیتا ہوں اگر آپ اسکو ذہن میں رکھے گے تو انشااللہ کامیابی دور نہیں ہوگی اور وہ مقصد اللہ کو پانا اور  روحانی دنیا کی طرف سفر ہے روحانی سفر سے مراد اسٹرل ٹریول ہے اپنے جسم سے نکل کر دوسری دنیا میں جانا آپ سوچ بھی نہیں سکتے آپکے وہم و گمان میں بھی نہیں کہ روحانی دنیا کتنی حسین لذتوں بھری ہے کیسا حسن ہے وہاں کیسے جلوے کیسی مدہوش بھری آوازیں ہے ٹیلی پیتھی ہیپناٹزم جادو ہمزاد سب بھول جاؤ گے ایک طرف تمھارا دوسری دنیا کی طرف سفر کھل گیا خوشبوں روشنیوں حسن کے جلووں سے بھری وہ دنیا

کچھ ممبرز نے پوسٹ کی کہ وہ خود کشی کرنا چاہتے ہے ایک لڑکی کی خاطر جو چھوڑ گئی ان کو تو دیکھو یار اگر تم خودکشی کرتے ہو  تو خودکشی ویسے بھی اسلام میں حرام ہے اسکے علاوہ آپ نے کبھی کوئی مراقبہ تو کیا نہیں اس لیے روح بہت کمزور ہے اس لیے موت کے بعد ایسی روح کو بھوت پریت یا فرشتے زمین کے نیچے مقام سجین تک لے جاتے ہے اس لیے اس خود کشی سے بہتر ہے مراقبہ کی طرف آئے روحانی مشقوں کی طرف آئے روحانی سفر کی طرف آئے جو لڑکی آپکو چھوڑ گئی اس سے حسین پریاں آپکو وہاں مل جائے گی جن کا چاند جیسا حسن دیکھ کر تمھاری آنکھیں کہیں گی کہ ایسا حسن تو خواب میں بھی نہیں دیکھا ہوگا مجھے یاد ہے جب شروع میں میرا اسٹرل ٹریول ہوا تھا تو وہاں ایک ایسی ہی لڑکی ملی تھی جو اس مادی دنیا سے بالکل مختلف تھی اس نے اسٹرل ٹریول کے بارے مجھے کچھ باتیں بتائی تھی اور ایک دو دفعہ جسم سے باہر نکلنے میں مدد بھی کی اسکے ساتھ گزارے حسین لمحات ابھی بھی یاد ہے

 دوسری دنیا کے نظارے لوگ چیزیں ہر چیز بہت حسین ہے جن لوگوں پر دوسری دنیا کھلی انہوں نے یہ مادی دنیا چھوڑ دی اور ساری زندگی پہاڑوں میں گزار دی کتابوں میں اکثر بزرگان دین کے واقعات بھی ملتے جن پر دوسری دنیا جب کھلی تو پہاڑوں جنگلوں میں زندگی گزار دی

ماضی کے مسلمان بہت آگے تھے ان پراسرار روحانی علوم میں خیر آج کل کے مسلمان تو بہت پچھے رہ گئے ہے البتہ بدھ مت مذہب کے لوگ  آج بھی مراقبہ بہت کرتے ہے وہ تو ایک دن میں دس دس گھنٹے مراقبہ کرتے ہے ان کے بعض لوگ تو تبت اور ہمالیہ کے پہاڑوں میں مراقبہ میں ایسا گم بیٹھے ہوتے ہے کہ سخت سردی برف پڑ رہی ہوتی ہے انکے جسموں پر برف پڑ رہی ہوتی ہے لیکن انہیں کچھ ہوش نہیں ہوتا انکو ذرہ برابر سردی نہیں لگتی اور انکے تبتی لاما تو ہفتوں ہفتوں کے لیے اپنا مادی جسم چھوڑ کر روحانی سفر پر نکل جاتے ہے اور انکا مادی جسم ایسے ہی سخت سردی میں پڑا ہوتا ہے وہ اسٹرل ٹریول کے ماہر لوگ ہوتے ہے ایک جھٹکے سے اپنے مادی جسم سے باہر نکل آتے ہے اور آسمانی سفر پر نکل جاتے ہے

اور یہ کوئی جھوٹ نہیں ہے اب بھی تبت اور ہمالیہ کے برف میں ڈھکے پہاڑوں میں بیٹھ کر مراقبہ کرتے ہے اور اپنے جسموں کو چھوڑ کر کئی کئی دنوں کے لیے روحانی دنیا کی طرف نکل جاتے ہے اور لوگ وہاں انکے پاس مراقبہ سیکھنے کے لیے بھی جاتے ہے

وہ مراقبہ میں اس قدر غرق ہوتے ہے انہیں سخت سردی میں بھی سردی نہیں لگتی ۔۔

اور اصل زندگی کا مزہ بھی یہی ہے کہ انسان کچھ نیا دیکھے نیا سنے کسی نئی دنیا کو دیکھے نئی مخلوق سے ملے ورنہ یہ کوئی زندگی نہیں کہ آپ صبح اٹھے واش روم جائے نہائے کھائے پیے کام پہ نکل جائے واپس تھکے ہارے شام کو گھر واپس آئے دوبارہ ناشتہ کرے اور سو جائے شادی کرے بچے پیدا کرے اور بوڑھے ہو کر مر جائے یہ بھلا کوئی زندگی ہے انتہائی بورنگ زندگی  ایسے لوگ جب مرتے ہے تو انکی روح انتہائی کمزور ہوتی ہے اور وہ خودبخود اسفل مقام میں پہنچ جاتی ہے اور موت کے بعد والی زندگی بھی انکی کسی کام کی نہیں ہوتی  جو لوگ ایسی زندگی جی رہے انکی مثال بالکل ایسے ہے جیسے کنویں میں مینڈک ہو یا کسی بند گٹر میں موجود کیڑے مکوڑے ان کیڑے مکوڑوں کی پوری دنیا وہی تنگ بدبودار گٹر ہوتی ہے

اور وہ اپنی اسی تنگ دنیا میں خوش رہتے ہے حالانکہ گٹر کے باہر ایک وسیع و عریض دنیا پڑی ہے لاکھوں گنا بڑی دنیا لیکن ان کیڑے مکوڑے اور مینڈک کی وہی چند فٹ چھوٹی دنیا ہوتی ہے ان لوگوں کی مثال بالکل اس مینڈک جیسی ہے جو اس چھوٹی سی مادی دنیا میں خوش رہتے ہے اور ساری عمر اپنے جسم کی قید میں رہتے ہے حالانکہ اگر وہ اپنے جسم سے باہر نکل کر دیکھے تو انہیں پتہ چلے اس مادی دنیا سے لاکھوں گنا بڑی دنیا بھی موجود ہے لیکن ایسے لوگ ان۔مینڈک کی طرح اپنے چھوٹے سے جسم کی قید میں رہنا پسند کرتے ہے اور ساری عمر اس قید میں گزار دیتے ہے اور کبھی کوشش نہیں کرتے اپنے جسم کے حصار سے آزاد ہونے کی حالانکہ اللہ نے انسان کو وہ طاقت بخشی کہ وہ موت سے پہلے بھی وقتی طور پر اپنے مادی جسم سے آزاد ہو سکتا ہے اور واپس بھی آ سکتا ہے

میں یہ نہیں کہہ رہا کہ اپنی دنیاوی زندگی چھوڑ دو میرا بات کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس مصروف زندگی سے اپنی ذات کے لیے روزانہ ایک سے دو گھنٹے ضرور نکالے جن میں آپ مراقبہ کا سفر کرے اور مراقبہ کے ان ایک دو گھنٹوں کو اپنی زندگی کی روٹین میں ہمیشہ کے لیے شامل کرلے انشااللہ جب کچھ عرصہ بعد دوسری مخفی و روحانی دنیا کی طرف آپکا سفر شروع ہو جائے گا تو آپکو اپنی زندگی صحیح معنوں میں سمجھ آنے لگ جائے گی

جو لوگ مشقوں مراقبوں سے اپنے مادی وجود سے باہر نکلنا سیکھ جاتے ہے ان کے لیے انکا مادی جسم پرندوں کے گھونسلوں کی طرح ہو جاتا ہے جیسے پرندے صبح کو اپنے گھونسلے سے پرواز کر جاتے ہے اور کہی بھی جا سکتے ہے اور شام کو واپس اپنے گھونسلوں میں واپس آ جاتے ہے اسی طرح انسان اپنے مادی جسم سے وقتی طور پر نکل سکتا ہے اور اپنے مادی جسم کو ایک لباس کی طرح اتار کر رکھ دیتا ہے اور واپسی پر دوبارہ پہن لیتا ہے خیر پوسٹ بہت لمبی ہو جائے گی اب تھوڑا اس اس موضوع پر بات کرتے ہے کہ جب انسان اپنے مادی وجود سے نکل جاتا ہے اور اسٹرل باڈی یا جسم مثالی سے یا لطیفہ نفس سے سفر کرتا ہے تو وہ کیا کچھ کر سکتا ہے انسان جب اپنے جسم سے نکل آتا ہے تو وہ ایک روشنیوں سے بنے جسم سے سفر کرتا ہے بعض لوگ اس جسم کو روح بھی کہتے ہے بعض جسم مثالی بعض جسم روحانی بعض لطیفہ نفس کا جسم بھی کہتے ہے خیر ہمیں ناموں سے مطلب نہیں

اسٹرل ٹریول یا جسم مثالی کے فائدے

ہمارے مادی جسم پر بہت سی پابندیاں ہے یہ بہت سی بندشوں میں قید ہے یہ محدود ہے اسکی ایک حد ہے لیکن ہمارا روحانی جسم جب جسم سے نکلتا ہے تو وہ ہر پابندی قید سے آزاد ہے وہ لامحدود ہے وہ ہمارے مادی جسم سے کئی گناہ طاقتور ہے چنانچہ جب ایک انسان اپنے مادی جسم سے روحانی جسم کو نکال لیتا ہے تو اس وقت وہ بے پناہ قوت کا مالک ہوتا ہے وہ ماضی میں آج سے ہزاروں سال پچھے جا سکتا ہے وہ مستقبل میں جا سکتا ہے وہ ہواؤں میں پرواز کر سکتا ہے آسمان کی بلندیوں کو چھو سکتا ہے چاند پہ جا سکتا ہے دوسرے سیاروں اور وہاں آباد مخلوق سے مل سکتا ہے جنات سے ملاقات کر سکتا ہے مادی جسم سے سینکڑوں گنا زیادہ اس جسم مثالی میں سیکس کی قوت رکھی گئی ہے جتنی جنات میں ہوتی ہے انسان کئی کئی گھنٹے سیکس کر سکتا ہے پریوں سے بالکل ویسے ہی جیسے جنت میں انسان حوروں کے ساتھ ہمبستری کرے گا یہ کوئی عجیب بات نہیں اللہ انسان کو جنت میں ہمبستری کی طاقت سینکڑوں گناہ زیادہ عطا کرے گا اس مادی دنیا کے مقابلے میں باقاعدہ کچھ احادیث میں ذکر بھی ہے لیکن اسٹرل ٹریول میں سیکس جسمانی سیکس کی طرح نہیں ہوتا ایک انرجی کی شکل میں ہوتا ہے جسے سیکس انرجی کہتے ہے جب اسٹرل ٹریول میں ایک مرد عورت جنسی تعلق قائم کرتے ہے تو مرد کی سیکس انرجی عورت میں منتقل ہونا شروع ہو جاتی ہے اور عورت کی سیکس انرجی مرد میں منتقل ہونا شروع ہو جاتی ہے اور انسان پورے وجود میں جنسی لذت محسوس کرتا ہے

 اسکے علاوہ انسان اسٹرل ٹریول میں   جو انسان اس دنیا سے مر گئے ہے ان سے ملاقات کر سکتا ہے وہ کس حال میں ہے دیکھ سکتا ہے

مزید یہ کہ اسٹرل ٹریول میں جو ایک دوسرے سے بات چیت ہوتی ہے وہ ٹیلی پیتھی کے ذریعہ ہوتی ہے وہاں ٹیلی پیتھی کی صلاحیت قدرتی عطا ہوتی ہے ایک دفعہ میرے ساتھ ایسا ہوا کہ میں اسٹرل ٹریول میں تھا کہ دور ایک شخص نے جو ہوا میں معلق تھا اس نے مجھے کچھ کہا تو مجھے لگا اسکی آواز ایسے آئے گی جیسے دنیا میں ہم ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہے لیکن ایسا نہیں ہوا اسکی آواز ڈائریکٹ میرے دماغ کے اندر سے سنائی دی اسکے الفاظ کسی اور زبان میں تھے لیکن مجھے حیرت انگیز طور پر ان الفاظ کا مفہوم و مطلب سمجھ آ گیا حالانکہ وہ زبان مجھے نہیں آتی تھی اور اس سے زیادہ حیرت تب ہوئی جب میں نے بھی اس دوسری دنیا کے شخص کو ٹیلی پیتھی کے ذریعے ہی اپنی اردو زبان میں جواب دیا اور جواب دیتے ہوئے مجھے ایسا لگا جیسے میں وہاں ٹیلی پیتھی کو کئی عرصے سے جانتا ہوں تو یہ بھی اس دنیا میں ایک مزے کی چیز ہے کہ وہاں ٹیلی پیتھی سے بات چیت ہوتی ہے اور زبان چاہے کوئی بھی ہو انسان کو مطلب سمجھ آ جاتا ہے  وہاں زبان کا کوئی مسئلہ نہیں اس جسم مثالی کے دماغ میں اللہ نے قدرتی زبان ٹرانسلیٹر رکھا ہوا ہے چاہے وہاں کوئی کسی بھی زبان میں بات کرے انسان کا دماغ خودبخود اس زبان کو ٹرانسلیٹ کر دیتا ہے اور انسان بات سمجھ جاتا ہے اسکی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے گوگل ٹرانسلیٹر جہاں آپکو چاہے اردو زبان نہیں آتی اگر آپ وہاں انگلش لکھے تو گوگل ٹرانسلیٹر اسکو خودبخود اردو زبان میں لکھ دے گا امید ہے زبان والا مسئلہ سمجھ گئے ہونگے

اسکے علاوہ انسان اسٹرل ٹریول سے  کسی اور کے خوابوں میں جا سکتا ہے  پلک جپھکنے میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں جا سکتا ہے فاصلہ اس کے لیے اہمیت نہیں رکھتا آگ سے گزر سکتا ہے سمندر اس کے رستے کو روک نہیں سکتے سمندر کی گہرائیوں میں اتر سکتا ہے

اسی طرح مجھے دوران اسٹرل ٹریول ایک انوکھا تجربہ ہوا ایک دفعہ میں ایک سر سبز مقام میں چل رہا تھا رات کا وقت تھا کہ اچانک وہاں تیز ہوا چلنے لگی اور اس ہوا میں میٹھی میٹھی خوشبو شامل تھی ہوا بالکل صاف تھی جیسے بارش ہونے کے بعد صاف ہوا چلتی ہے جس میں کوئی مٹی گردغبار نہیں ہوتا تو جیسے ہی تیز ہوا کے جھونکے چلے میں خودبخود زمین سے اندازن پانچ فٹ اونچا ہوا میں اڑنے لگا اور جس سمت ہوا چل رہی تھی میں اسی سمت ہوا میں اڑتا چلا  گیا چونکہ جسم مثالی انتہائی لطیف اور بے وزن ہوتا ہے تو ایسا بھی ہو جاتا ہے نئے اسٹرل ٹریولر کے ساتھ کہ وہاں ہوا چلے اور بندہ اڑنا شروع کردے البتہ جو اسٹرل ٹریول کے ماہر ہوتے ہے ان کے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا وہ اپنی مرضی سے ہوا میں تیر بھی سکتے ہے اور پیدل بھی چل سکتے ہے لیکن وہاں پیدل کوئی نہیں چلتا کیونکہ پیدل چلنے سے فاصلہ طے نہیں ہوتا اس لیے ہوا میں اڑ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کیا جاتا ہے مزید دوسری دنیا میں بارشیں بھی خوشبوؤں رنگ و روشنیوں کی ہوتی ہے سوچیں اور تصور کریں وہ دنیا کیسی ہوگی جہاں آندھیاں خوشبو دار ہواؤں  کی چلیں اور بارشیں حسین رنگین روشنیوں کی ہو

البتہ اسٹرل ٹریول میں انسان مادی چیزوں کو نہیں چھو سکتا اگر وہ چھونے کی کوشش کرے گا تو وہ مادی چیز سے آرپار ہو جاتا ہے اس میں بھی اللہ نے حکمت رکھی ورنہ اگر انسان دوران اسٹرل ٹریول مادی چیزوں کو چھو سکتا تو وہ دنیا میں موجود دوسرے ہمسائے لوگوں کو تنگ کرتا کسی کے تھپڑ مارتا کسی کے دروازے کی گھنٹی بجاتا یا سیدھا بنک میں جاتا وہاں سکون سے لاکھوں روپیہ اٹھا کر گھر لے آتا اور بنک والوں کو پتہ بھی نہ ہوتا کہ اتنا پیسہ کہاں غائب ہوا۔

اسٹرل ٹریول میں فرض کریں آپ کسی کے گھر جاتے ہے تو آپ وہاں بالکل اصلی نظارہ دیکھتے ہے جو لوگ وہاں اس وقت کام کر رہے ہوتے ہے آپ بالکل وہی چیز دیکھتے ہے جو اس وقت ہو رہا ہوتا ہے

اسکے علاوہ دوسری دنیاؤں کے حسین نظارے کر سکتا ہے جہاں لوگ مر کر جاتے ہے وہاں آپ جا سکو گے مطلب موت کے بعد کی زندگی جان سکو گے مکہ مدینہ جان سکو گے اللہ کی پہچان حاصل کر سکو گے اسٹرل ٹریول میں سب سے حسین ترین دنیا فرشتوں کی دنیا مانی جاتی ہے جہاں فرشتے اور پاکیزہ ارواح ہوتی ہے وہ دنیا خوشبو حسن نور روشنیوں و سکون سے بھری ہوتی ہے انسان جیسے جیسے آسمان کی طرف سفر کرتا جاتا ہے خوشبوں و روشنیوں کا جہان شروع ہو جاتا ہے جہاں سب روشنیوں سے بنا ہوتا ہے

بس اتنا ہی اس پر لکھنا چاہوں گا پوسٹ بہت طویل ہوگئی ہے باقی پوسٹ پر ری ایکشن کمنٹ وغیرہ ضرور دیا کریں لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو جاتی ہے کہ لوگوں کو ان علوم میں دلچسپی ہے  اور گروپ میں لوگ ایکٹو ہے اگر آپ یونہی خاموشی سے پڑھ کر آگے نکل جائیں تو لکھنے والوں کو لگتا ہے یہاں کوئی ممبر ایکٹو نہیں اور وہ اپنے مشاہدات بھی پوسٹ کرنا بند کر دیتے ہے

جاری ہے

Loading