Daily Roshni News

دو درویش تھے ایک مائی صاحبہ ان کے پاس گئی ۔۔۔ حضرت واصف علی واصف رح

دو درویش تھے ، وہ دونوں ہمعصر درویش تھے ، ایک مائی صاحبہ ان کے پاس گئی ، اس کے رزق کا ذریعہ گانا تھا ، گانا گا کر پیسہ کماتی تھی ، اس نے درویش سے کہا کہ آپ ہماری دعوت قبول فرمائیں ۔ انہوں نے کہا دیکھو ہمارے پاس دعوت کے لیے وقت نہیں ہے اس لیے ہم قبول نہیں کر سکتے ۔

وہ دوسرے درویش کے پاس چلی گئی تو انہوں نے دعوت قبول کر لی اور اس کے گھر کھانا کھا لیا ۔ وہ پھر پہلے بزرگ کے پاس واپس گئی اور بولی کہ آپ نے دعوت کو قبول نہیں کیا اور وہ بزرگ دیکھیں کیسا بزرگ ہے کہ اس نے ہم غریبوں کی دعوت قبول کر لی ۔

انہوں نے کہا کہ مائی صاحبہ بات یہ ہے کہ دراصل ہم ٹھہرے ایک دریا کا پانی اور وہ بزرگ ہے سمندر ، اس کے اندر کوئی چیز جائے ، چاہے رزق ، پاک کا پاک رہے گا ، ہمارے پاس تھوڑا سا پانی ہے اس لیے میں نے تیرے رزق سے گریز کیا ، سیدھی سادھی بات یہ ہے ۔

خیر وہ اس بے باک بیان سے بڑی خوش ہوئی ۔ پھر وہ دوسرے بزرگ کے پاس گئی جس نے کھانا کھا لیا تھا اور اسے بتایا کہ میاں میر صاحب ؒ نے آپ کو سمندر کہہ دیا ہے ، آپ کی بڑی شان بن گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ میری کیا شان ہونی ہے ، اصل بات یہ ہے کہ وہ سفید چادر ہے ، وہاں داغ نمایاں ہو جاتا ہے ، ہم تو پہلے ہی کالی چادر ہیں ہم نے کیا لینا اور کیا دینا ، ہمارے پاس ہے ہی کیا ، اس لیے ان پر اثر پڑتا ہے ،ہم تو ہیں ہی ایسے ، ہم پر کیا اثر پڑنا ہے ، تو ہمارا مطلب یہ ہے کہ وہ مقام ہی اور ہے اور بزرگ وہ ہیں___

۔۔۔ حضرت واصف علی واصف رح

————————————————

(کتاب :- گفتگو 14 )

Loading