”دھوبی کا فلسفہ….!
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)ہمارے محلے کا دھوبی، سکون داد پٹھان، فلسفے میں پی ایچ ڈی رکھتا ہے،
وہ الگ بات ہے کہ سند کے بجائے اس کے پاس صرف ایک استری اور دو پانی کی بالٹیاں ہیں،
دنیا میں جس طرح شاعر غزل میں، سیاست دان وعدوں میں،
ویسے ہی ہمارا دھوبی فلسفے میں کمال رکھتا ہے،
اس کا ماننا ہے کہ زندگی اور کپڑے، دونوں کو زیادہ نچوڑو تو شکنیں پڑ جاتی ہیں 😄
ایک دن میں نے مذاقاً پوچھ لیا:
سکون داد، تمھاری زندگی کا اصول کیا ہے؟
وہ ذرا ٹھہر کر بولا:
صاحب! کپڑے اور رشتے دونوں کو ٹھنڈے پانی میں بھگو کر ہی صاف کیا جاتا ہے،
گرم پانی میں تو رنگ بھی اتر جاتے ہیں 😂
میں نے کہا: تو پھر تم ہر بات میں فلسفہ کیوں ڈال دیتے ہو؟
کہنے لگا:
صاحب! میں دھوبی ضرور ہوں، مگر دھوتا صرف کپڑے نہیں، لوگوں کے چہرے کے داغ بھی ہوں کبھی کبھار،
اب اس کا فلسفہ یہاں نہیں رکا،
ایک دن وہ اپنے بیٹے کو سمجھا رہا تھا:
بیٹا! دنیا دو طرح کے لوگوں میں بٹی ہے،
ایک وہ جو خود استری کرتے ہیں،
اور دوسرے وہ جو خود کو بڑا سمجھتے ہیں😅
پھر ہنستے ہوئے بولا:
“صاحب، محبت بھی کپڑوں جیسی ہوتی ہے،
زیادہ نچوڑو گے تو سکڑ جائے گی،
اور اگر بالکل نہ نچوڑو تو ٹپک ٹپک کر پورا گھر بھیگ جائے گا،
میں نے کہا: “سکون داد! تم تو نرا فلسفی نکلے،
وہ کہنے لگا:
صاحب، فلسفی نہیں، مجبوری کا کاریگر ہوں،
جو روز دوسروں کے کپڑے دھوتا ہو، وہ اپنے دل کے داغ کیسے صاف کرے؟
اور یہ کہہ کر وہ بالٹی میں کپڑے بھگو کر بولا:
بس صاحب، یہی زندگی کا فلسفہ ہے،
جتنا نچوڑو، اتنا سیکھو،
ورنہ دنیا تمہیں سکھانے کے لیے نچوڑ ہی دے گی! 😅
نتیجہ:
دھوبی کا فلسفہ یہ ہے،
زندگی کو زیادہ رگڑو نہیں،
ورنہ رنگ اُتر جائیں گے،
صرف ہلکا سا صابنِ صبر لگاؤ،
اور پھر دھو کر مسکرا دو__✨❤
![]()

