Daily Roshni News

ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے یوگا آپ کا مددگار۔۔۔(قسط نمبر1)

ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے

یوگا آپ کا مددگار۔۔۔

(قسط نمبر1)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دو ہزار برس قبل چین پر شہنشاہ شی ہوانگ ٹی  نے اپنے ملک کو بیرونی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے دیوار چین بنائی اور اندرونی انتشار کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی۔ اب وہ اپنی فوج اور قوم کو مزید مضبوط اور طاقت ور بنانا چاہتا تھا، اسے خبر ملی کے ہندوستان کے سادھوؤں اور جوگیوں کے پاس کوئی پر اسرار آپ حیات ہے۔ یہ ان سادھوؤں کو بوڑھا نہیں ہونے دیتا اور مسلسل انہیں صحت مند اور جوان رکھتا ہے۔

شہنشاہ چین نے 221 قبل مسیح میں ایک وفد ہندوستان بھیجا کہ وہاں کے سادھوؤں اور جوگیوں سے د و پر اسرار آپ حیات لے کر آئیں تاکہ شہنشاہ، اس کی فوج اور چینی قوم سدا جوان، صحت مند اور مضبوط رہے۔ کہا جاتا ہے کہ وفد ہندوستان گیا اور چند جوگیوں کو ساتھ لے کر واپس بادشاہ کی خدمت میں پہنچا۔ روایات ہیں کہ ان سادھوؤں نے سدا جوان اور صحت مند رکھنے والا وہ فارمولا چین کے حوالے کر دیا، جسے پا کر چینی قوم نے کئی حیرت انگیز فوائد حاصل کئے اور آج بھی کر رہی ہے۔

آپ جانا چاہیں گے کہ وہ آپ حیات کیا تھا۔ وہ آپ حیات ہوگا کے انداز نشست تھے انہیں اگر کوئی اپنا لے تو وہ اپنی عمر کی رفتار کو روک سکتا ہے، وہ سانس پر گرفت اور حواس پرقابورکھ سکتا ہے، اپنی قوت مدافعت کو مضبوط، جسم کو متحرک اور تن درست اور ذہن کو یکسو اور پر سکون رکھ سکتا ہے۔

یوگا کی تاریخ ہزاروں برس قدیم ہے، سنسکرت زبان میں ہو گا کے معنی ملنا یا ملاپ ہے، یہ اپنے آپ سے ملنا ہے۔ یعنی اپنی روح کو پانا اور اس میں سما جانا۔ یو گا فلاسفی کے مطابق انسان تین چیزوں سے مل کر بنا ہے۔ جسم، دماغ اور روح …. انسانی زندگی کے ان حصوں کی کفایت کرنے کے لئے تمین ضروریات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ جسمانی ضرورت: صحت، دماغی ضرورت: علم اور روحانی ضرورت: باطنی سکون۔ جب یہ تینوں موجود ہوں تو انسانی زندگی میں ہم آہنگی پیدا ہو جاتی ہے۔ اصل یو گا صرف جسمانی ہی نہیں بلکہ روحانی نظام کے توازن کو بگڑنے نہیں دیتا بلکہ ہم آہنگی پیدا کر کے سکون اور توانائی دیتا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب یہ فن صرف جو گیوں اور سادھوؤں کے پاس تھا لیکن بیسویں صدی میں اسے کمر شل کر دیا گیا۔ اب یو گا جدید سائنسی ریسرچ سے آراستہ ہو کر ایک زبردست تکنیک کی شکل میں سامنے آچکا ہے۔ جب سے مغرب نے یوگا میں دلچسپی لینا شروع کی ہے دنیا کی توجہ اس حیرت انگیز اور معجزاتی تکنیک کی جانب زیادہ مرکوز ہو گئی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں بڑی تیزی سے یوگا کی تعلیم دینے والے ادارے وجود میں آرہے ہیں۔ جہاں مختلف انداز نشست کے ذریعے ذہنی سکون حاصل کرنے کے طریقے بتائے جاتے ہیں۔ اعصابی تناؤ دور کیا جاتا ہے۔ صحت کی بحالی کی تدابیر بتائی جاتی ہیں اور صحت کو تادیر قائم رکھنے کے گر سکھائے جاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ہو گا سے مختلف جسمانی بیماریوں کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔

ہمارے یہاں اکثر لوگ یوگا سے یہ مراد لیتے ہیں کہ سر کے بل کھڑے ہو جاؤ تو یہ ہوگا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ اس طرح بھی ہوگا کے آسن ہوتے ہیں مگر یوگا صرف یہیں تک محدود نہیں۔ یوگا کی جسمانی ورزشیں کئی طرح کے انداز نشست کے ذریعے کی جاتی ہیں جو انسان کی نشو و نما صحت کی بحالی اور اسے تادیر قائم رکھنے کے لئے بہت اچھا اثر دکھاتی ہیں۔ یوگا میں سانس کی ورزشیں بھی شامل ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر دوران خون کو زیادہ فعال اور روح کو زیادہ ہشاش بشاش بنایا جاسکتا ہے۔ یوگا سے بلڈ پریشر اور ذیا بیٹیس سمیت کئی امراض میں فائدہ پہنچتا ہے۔

جسمانی صحت کے فائدے کے ساتھ ذہنی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔ آج کے تیز ترین دور میں ڈپریشن اور اسٹریس وغیرہ کو مینڈل کرنے کے لیے یوگا ورزشیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ان ورزشوں پر عمل کر کے ہر شخص باطنی اعتبار سے غیر معمولی طاقت کا مالک بن سکتا ہے۔ انسان میں بے شمار مخفی اور پر اسرار قوتیں ہیں۔ یوگا کے ذریعے ان پر اسرار اور خوابیدہ قوتوں کو بیدار کیا جا سکتا ہے۔

یوگا کی مشقوں پر عمل پیرا ہونے والے مبتدی کی قوت ارادی اور ذہنی یکسوئی میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اسے اپنے جذبات اور اپنے جسم پر کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے۔

یوگا کی مشقوں پر عمل پیرا ہو کر انسان بیماریوں کے خلاف اپنے مدافعتی نظام کو متحرک اور جسم کے دیگر نظاموں کی اصلاح کر سکتا ہے۔ یوگا سے میٹا بولزم کو کنڑول اور بیلنس کر کے صحت مند اور چاق و چوبند زندگی کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔ ایک یوگی سدا بہار خوب صورتی اور دیر پا حسن و دلکشی حاصل کر سکتا ہے۔ پابندی سے یوگا کرنے والے پچاس ساتھ سال کی عمر میں بھی جوان ہی نظر آتے ہیں۔

ہر فن اور علم کا تعین اس کے اصول، قوانین اور مدارج سے ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہوگا کے 8 مدارج ہیں۔

1 – يام Yama عالمی اخلاقیات کے اصول

2- نیام Niyama ذاتی نفس کی تعمیر اور ڈسپلن

3- آن Asana جسمانی مشقیں

4 پرانیم Pranayama سانس پر گرفت

5۔ پر تیھار Pratyahara حواس پر قابورکھنا

6۔ دھران Dharana یکسوئی و توجہ مرکوز کرنا

7۔ دھیان Dhyana مراقبہ

8۔ سمادھی Samadhi گہرا غور و فکر اور مراقبہ ۔

اصلی یوگا اسی ترتیب سے سیکھتے ہیں کہ جب یام اور نیام پر مہارت ہو جاتی ہے تو پھر مشقوں کا آغاز کیا جاتا ہے۔ یوگا کی ابتداء سانس کی مشقوں کی ترتیب سے ہوتی ہے اور اس کے بعد جسم کے اعضاء اور آسن Asana یعنی انداز نشست کی مشقیں سکھائی جاتی ہیں۔ ان مشقوں کے ساتھ مراقبہ کے ذریعے گہری سوچ کے عمل کو اپنانے کا عمل بھی سکھایا جاتا ہے۔ یوگا میں مراقبہ کی بہت اہمیت ہے۔

ذیل میں یوگا کی آسان مشقیں دی جارہی ہیں۔ جو تاثیر کے لحاظ سے انتہائی ہیں۔ Sukh سُکھ آسن یوگا کی اس مشق کو سکھ آسن اس لیے کہا جاتا ہے کہ انسان اس میں بہت سکون محسوس کرتا ہے۔ آلتی پالتی مار کر یا کسی بھی آسان اور آرام دہ حالت میں بیٹھے جائیں۔ کمر سیدھی رکھیں اور آنکھیں بند رکھیں۔ جسم میں کہیں کھنچاؤ نہ ہو۔ اب اپنی سانس پر توجہ دیں اور اس کو اندر آتا اور باہر جاتا محسوس کریں۔ کم از کم پانچ منٹ اس حالت میں رہیں۔ پانچ منٹ سے زیادہ بھی کر سکتے ہیں۔ اس مشق سے جسمانی تھکن، تناؤ اور کھنچاؤ د دور ہوتا ہے۔ سانس کی مشق سے حاضر دماغی اور ذہنی چستی آتی ہے۔ مشق کرنے والا ذہنی طور پر پر سکون اور چاق و چوبند رہتا ہے۔ یوگا کی مشق سکھ آسن کئی ذہنی بیماریوں خصوصاً ڈ پریشن وغیرہ میں فائدہ مند ہے۔ یہ مشق مراقبہ سے پہلے کی جاتا ہے۔

Half Lotus نیم پدم آسن یہ مشق مراقبہ کے انداز نشست جیسا ہے۔ آلتی

پالتی مار کر بیٹھ جائیں اور دائیں یا بائیں دونوں میں سے کوئی ایک ٹانگ اٹھا کر بائیں یا دائیں ران پر رکھ دیں۔ یہ ورزش ان لوگوں کے لیے زیادہ مفید اور موثر ہے جن کے جسمانی پٹھے لچک دار نہ ہوں اور جوڑ سخت ہوں۔ یہ بہت آسان مشق ہے، لیکن شدید درد کی صورت میں نہ کی جائے۔ Lotus پدم آسن زمین پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیں۔ دائیں پاؤں کو بائیں ران پر اور بائیں پاؤں کو دائیں ران پر رکھیں۔ ریڑھ کی ہڈی، گردن اور دھڑ کو سیدھا رکھیں۔ جسم کے کسی بھی حصے میں اکڑن نہ ہو۔ یہ مشق گھٹنوں اور ٹخنوں کے شدید درد کی صورت میں نہ کی جائے۔ یہ مشق دمہ، بے خوابی، ہسٹریا کے علاج میں مفید ہے۔ اس مشق کا پھیپھڑوں اور دل پر اچھا اثر ہوتا ہے۔ ذہنی سکون حاصل کرنے میں فائدہ مند ہے اس مشق سے ٹانگوں کی قوت میں اضافہ ، کولہوں کے جوڑ مضبوط اور رانوں کے پٹھے لچک دار ہوتے ہیں۔

Vajar و جر آسن رہے۔

دونوں پیروں کو سامنے پھیلا کر دوزانو ہو کر اپنے پاؤں پر سیدھے بیٹھ جائیں، کمر اور سر کو ایک سیدھ میں کرلیں، پیر کی ایڑھی کو لہے کے جوڑ کے ساتھ ملی رہے اور پیر کا پنجہ مخالف سمت میں کھنچا ر ہے پیر کا تکوا اوپر کی جانب ہو۔ اسی حالت میں قیام کرتے ہوئے۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2022

Loading