ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے
یوگا آپ کا مددگار۔۔۔
(قسط نمبر2)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )مستقل لمبے اور گہرے سانس ناک سے لے کر منہ سے خارج کریں اور تین سے چھ منٹ قیام کریں۔ اس ورزش سے بلڈ پریشر میں فائدہ ہوتا ہے، آنکھوں اور معدے کی کار کردگی میں اضافہ ہوتا ہے، جوڑوں کے درد میں یہ ورزش مفید ہے۔ اس سے ٹانگوں میں قوت اور لچک پیدا ہوتی ہے۔
Plouge ہل آسن
دونوں ہاتھوں کو رانوں کے ساتھ ملا کر سیدھے لیٹ جائیں۔ ہاتھوں کی ہتھیلیاں زمین کے ساتھ اور انگلیاں آپس میں ملی رہیں۔ اب دونوں پیروں کو ملا کر اس طرح گھٹنوں کو اوپر کی جانب اٹھائیں کہ گھٹنوں میں خم نہ آئے۔ اب پیروں کو اوپر لاتے ہوئے سر کے پیچھے کی طرف زمین پر رکھ دیں۔ پیروں کی انگلیاں سر کی جانب مڑی ہوئی اور گھنے بالکل سیدھے ہوں۔ کمر گردن اور کو لہے بالکل متوازی ہوں۔
اس حالت میں تقریباً دو سے ڈھائی منٹ تک قیام کریں، اس کے بعد آہستگی سے گھٹنوں کو واپس سیدھار کھتے ہوئے دوبارہ اپنی ابتدائی حالت میں لے آئیں ۔ ناک کے ذریعے لمبے سانس لے کر منہ سے خارج کریں۔ چند سیکنڈ یہی سانس کا عمل دہرانے کے بعد یہ عمل مزید دو مرتبہ دہرائیں۔
یه ورزش قبض دور کرتی ہے اور نظام ہاضمہ کو بہتر بناتی ہے۔ بواسیر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ پیرا تھائی رائیڈ گلینڈز کی کار کردگی کو بہتر بناتی ہے۔ اس ورزش سے ریڑھ کی ہڈی مضبوط ہوتی ہے۔ بالوں اور آنکھوں کے لیے بھی یہ ورزش مفید ہے۔
سرونگ آسن :زمین پر چاروں شانے چت لیٹ جائیں اور چند لمحے گہرا سانس لے کر جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں تاکہ ذہن اور جسم بالکل پرسکون ہو جائے۔ بازوؤں کو اطراف میں رکھیں۔ دونوں ٹانگوں اور گھٹنوں کو سیدھا رکھتے ہوئے آہستہ آہستہ 90ڈگری کے زاویہ پر لے آئیں یعنی عمودی پوزیشن میں۔ سر اور پیروں کے پنجے بالکل ایک سیدھ میں ہوں۔ ہاتھوں سے کمر یا پیٹھ کو سہارا دیتے ہوئے بالکل عمودی حالت میں سیدھے ہو جائیں۔ اس مشق میں جسم محمود اوپر کی طرف ہو گا جب کہ کندھے اور گردن کا عقبی حصہ فرش پر رہے گا۔ اس حالت میں اتنی دیر رہیں کہ پیٹ کے ذریعے آہستگی کے ساتھ پانچ یا چھ سانس لے سکیں، اس کے بعد کمر سے ہاتھ بٹائیں اور اپنی ٹانگیں تھوڑی سی خمیدہ کرلیں پھر آہستہ آہستہ ٹانگیں واپس اسی زاویہ پر نیچے کرتے ہوئے فرش کے ساتھ لگا لیں۔ یہ ورزش دن میں کم از کم ایک بار تین منٹ تک کی جاسکتی ہے۔
اس ورزش سے چہرے پر جھریاں نہیں پڑتیں، جلد پر شادابی آتی ہے۔ رنگ صاف ہو جاتا ہے آنکھ ، کان، ناک اور گلے کے امراض کے لیے مفید ہے۔ دماغی صلاحیتوں کو اجا گر کر کے یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔ جسم میں نئے خون کی افزائش میں مدد دیتی ہے ۔ اس ورزش سے انسان کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تھائی رائیڈ گلینڈز کی کار کردگی کو بڑھاتی ہے۔ یہ ورزش ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی کے لیے مفید ہے۔
Triangle کون آسن
دونوں پیروں کو مناسب فاصلے (تقریباً تین فٹ) پر رکھ کر دونوں ہاتھوں کو سامنے کی طرف اس طرح رکھیں کہ وہ کندھے کی سیدھ میں رہیں اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں کا رخ سامنے کی جانب ہو۔ اب جسم کو دائیں پہلو کی طرف اس طرح جھکائیں کہ ہاتھ اوپر نیچے نہ ہوں بلکہ سیدھے رہیں صرف اوپری جسم کو دائیں پہلو کی جانب جھکائیں یہاں تک کہ جسم میں اتنا خم پیدا ہو جائے کہ دائیں ہاتھ کی انگلیاں دائیں پیر کی ایڑھی سے جا لگیں یا جتنا ایڑھی کے قریب جا سکیں بہتر ہے۔ اس حالت میں ایک سے ڈیڑھ منٹ رہیں بعد میں دوبارہ جسم کو ابتدائی حالت میں لائیں اور یہی عمل بائیں جانب بھی دوہرائیں ، اس مشق کے بعد سیدھے زمین پر لیٹ کر لیے اور گہرے سانس لیں۔ اس مشق سے گردوں پر موجود زائد چربی ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کمر کے گرد چربی کو ختم کر کے کمر کو پتلا اور سڈول بناتی ہے۔ اس ورزش سے تھائی رائیڈز اور پیرا تھائی رائیڈ گلینڈز کو تقویت ملتی ہے اور وہ بہتر طریقے سے انسانی جسم میں موجود فاسفورس اور آیوڈین کی مقررہ مقدار کو قائم رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ورزش اعصاب کے لیے مفید ہے۔
Hips Tension کولہوں کا تناؤ دونوں پیروں کو سامنے کی طرف پھیلا کر بیٹھ جائیں اور دائیں پیر کو موڑ کر پہنچے کو بائیں کو لہے سے ملا کر رکھیں۔ بایاں پیر اس طرح رکھیں کہ اس کا گھٹنہ اٹھا ہوا ہو اور پانچہ داہنے پیر کے گٹھنے کے ساتھ ملا رہے۔ اب دائیں ہاتھ کو کندھے کی جانب سے اٹھے ہوئے گٹھنے کے ساتھ گھما کر لے جائیں اور ہاتھ کی انگلیوں سے بائیں پیر کے انگوٹھے کو پکڑ لیں۔ اب بائیں ہاتھ کو کمر کے پیچھے سے گھما کر پیٹ کے ساتھ ناف تک لا کر اس طرح رکھیں کہ ہاتھ کی ہتھیلی کا رخ سامنے کی طرف ہو اور چہرے کو بائیں جانب کھینچ کر پیچھے کمر کی جانب دیکھنے کی کوشش کریں۔ اسی حالت میں ایک ڈیڑھ منٹ تک رہیں۔ یہ داہنے پیر کی مدد سے کولہوں کا تناؤ دیا گیا تھا بالکل یہی عمل بائیں پیر سے بھی کریں۔ اور اس حالت میں بھی ایک سے ڈیڑھ منٹ ر ہیں۔ اپنی ابتدائی حالت میں واپس آکر ہے اورگہرے سانس لیں۔
یہ ورزش گردوں اور جگر کے افعال کو بہتر بناتی ہے۔ ایڈرینل گلینڈ جو کہ گردوں سے تھوڑا اوپر ہوتے ہیں اور جن کا کافی حد تک تعلق انسان میں جنسیات سے ہوتا ہے تقویت پاتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ورزش ہے۔ ریڑھ کی ہڈی میں لچک بڑھا کر ان کے مہروں کی کار کردگی کو بہتر بناتی ہے۔ اس ورزش سے دماغ میں موجود انڈوکرائن گلینڈ ز کی کار کردگی بہتر ہوتی ہے۔
Head & Knee سر گھٹنا آسن :دونوں پیر پھیلا کر سیدھے بیٹھ جائیں اور گہرے اور لمبے سانس لیں۔ اب ایک پیر یا سید ھے پیر کو گٹھنے سے موڑ کر جسم کے پیچھے کی جانب لا کر اس طرح رکھیں۔ یعنی داہنے پیر کی انگلیاں پیچھے کی جانب مڑی ہوئی یا کھینچی ہوئی حالت میں ہوں۔ جبکہ داہنے پیر کی ایڑھی دانے کو لہے کے جوڑ کے ساتھ مل کر رہے اب بائیں پیر کو سیدھے رکھتے ہوئے جسم کو آگے کی جانب جتنا ممکن ہو جھکائیں اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی مدد سے پھیلے ہوئے بائیں پیر کے تلوے پر مضبوطی سے بندش بنائیں۔ جسم کو مزید آگے کی جانب جھکاتے ہوئے گٹھنے کو چومنے کی کوشش کریں۔ اسی حالت میں ڈیڑھ سے دو منٹ تک رہیں۔ اس کے بعد آہستگی کے ساتھ انگلیوں کو بندش سے آزاد کریں اور جسم کو واپس اوپر کی جانب اٹھائیں۔ یہ دائیں ٹانگ کی مشق تھی اب یہی عمل بائیں ٹانگ پر بھی دہرائیں۔ مشق مکمل کرنے کے بعد سیدھے بیٹھ جائیں اور گہرے لمبے سانس ناک سے لے کر منہ سے خارج کریں۔ اس ورزش سے گھٹنوں کے جوڑ مضبوط ہوتے ہیں اور ٹانگوں کی لپک اور قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ورزش جوڑوں کے درد سے نجات دلاتی ہے۔ گٹھیا کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو لچک دار بناتی ہے اور ان کی کار کردگی کو بہتر بناتی ہے۔
Sirsasana سرس آسن دونوں گھٹنوں کو جوڑ کر گھٹنوں کے بل بیٹھیں۔ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں جکڑ لیں اور ہاتھوں کو سر کے ابتدائی حصے کے ساتھ ملا کر پیشانی کے اگلے حصے کو زمین پر اس طرح رکھیں کہ دونوں ہاتھوں کی کہنیوں تک کا حصہ انگریزی حرف V کے مطابق سر کے درمیان سے ہوتا ہواز مین کے ساتھ لگا رہے تاکہ جسم کو توازن میں رکھنے میں مدد ملے ۔ اب دونوں پیروں کو جوڑ کر ساراد باؤ ہا تھوں پر ڈال کر اوپر کی جانب اٹھائیں یہاں تک کہ جسم ایک سیدھے خط کی صورت میں آجائے۔
اسی حالت میں تین منٹ تک رہیں، پھر آہستگی سے دونوں پیروں کو ملا کر گھٹنوں کو واپس نیچے لائیں اور زمین پر سیدھے لیٹ کر لمبے سانس ناک سے لے کر منہ سے خارج کریں۔
اس ورزش سے سانس کو تقویت ملتی ہے۔ اس ورزش کو با قاعدہ کرنے سے دمہ کے مریضوں کو افاقہ ہوتا ہے۔ قبض کو دور کر کے ہاضمہ کی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے۔ اینڈو کرائن گلینڈ ز کی کار کردگی کو بہتر بناتی ہے۔ چہرہ سرخ اور شاداب ہو جاتا ہے ، نظر کی کم زوری دور ہو جاتی ہے اور آنکھوں میں چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ ناک کان، گلے وغیرہ کے کئی امراض میں بھی اس ورزش سے افاقہ ہوتا ہے۔
نوٹ :مختلف ورزشیں اور دیگر تراکیب قارئین کی آگہی اور معلومات میں اضافے کے لیے شایع کی جاتی ہیں۔ ان پر عمل کرنا چاہیں تو کسی ماہر کی زیر نگرانی کیا جائے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2022