Daily Roshni News

رقبے کے اعتبار سے کینیڈا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔

رقبے کے اعتبار سے کینیڈا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )رقبے کے اعتبار سے کینیڈا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔  اتنا  بڑا ملک کہ اس کا جغرافیہ دس ملین اسکوائر کلو میٹر پہ محیط ہے اور اتنا بڑا ملک کہ اس کی کوسٹل لائین یعنی ساحل سمندر ایک لاکھ پچیس ہزار پانچ سو ستر میل طویل ہے جو دنیا کے کسی بھی ملک کی کوسٹل لائین سے کہیں زیادہ ہے ۔ سوچیئے زرا اس ملک کے چھ ٹائم زون ہیں جو روس کے بعد شائد دنیا میں سب سے زیادہ ہیں ۔

دنیا کے نقشے میں شمالی امریکا کے حصے پہ نظر ڈالیں تو امریکا کے کندھوں پہ سوار اور الاسکا کے پہلو میں موجود  کینیڈا بحر الکاہل سے بحر اوقیانوس تک پھیلا ہوا نظر آئے گا ۔

اگر اب بھی آپ اس ملک کی وسعتوں کا اندازہ نہیں کر پائے تو چلئے اس طرح سمجھ لیجئے کہ اس ملک کی غیر آباد زمینوں پہ لاکھوں بحریہ ٹاؤن اور لاکھوں ڈی ایچ اے بھی بن جائیں تب بھی قبضہ کرنے کو بہت سی زمین بچ رہے گی ۔

اب تو سمجھ گئے ناں  ؟

آپ کی دلچسپی کے لیئے بتاتا چلوں کہ اس کثیرالجہتی زبانوں کے  ملک میں یوں تو سو سے زیادہ زبانیں بولنے والے آباد ہیں مگر یہاں کی قومی زبانیں انگریزی اور فرانسیسی ہیں ۔واضح رہے کہ  کینیڈا کا ابتدائی اور اصل نام KANATA  بھی  فرانسیسی زبان کا  لفظ ہے ،جس کے معنی ہیں “ گاؤں یا آبادی “ ،پھر وقت کے ساتھ ساتھ  یہ لفظ بگڑتے بگڑتے بلکہ سنورتے سنورتے کینیڈا بن گیا ۔ کینیڈا کے نام میں تبدیلی کا عمل تو یہاں تک آکر رک  گیا لیکن کینیڈا کے سنورنے کا عمل آج تک جاری ہے ۔

قطب شمالی کی قربت کی وجہ سے برف ، بارشیں ، سرد ہوائیں اور برفانی طوفان کینیڈا کا مقدر ٹھہرے۔ شائد اسی لیئے کینیڈا کے بعض علاقوں کو “ برف کا جہنم “ بھی کہا جاتا ہے ۔برف اور اتنی برف کہ الحفیظ الامان ۔ تاہم یہاں کے سرد ترین موسموں میں مقامی لوگوں کو آسانیاں فراہم کرنا اور زندگی کو سہل بنانا یہاں کی حکومتوں ، اداروں اور پیشہ ورانہ ماہرین کا ایسا کارنامہ ہے جس کی جتنی تعریف بھی کی جائے کم ہے ۔ کینیڈین حکومت نے جو انفرا اسٹرکچر بنایا اور جیسے نظام وضع کیئے اس پر آنکھ ششدر اورعقل حیران رہ جاتی ہے ۔

سردیوں میں یہاں کا درجۂ حرارت مائینس چالیس سے مائینس پچاس تک بھی چلا جاتا ہے  جب کہ  ٹمپریچر مائنس ۶۲ تک جا نے کا ریکارڈ بھی موجود ہے ۔

یہاں کی تین  بڑی جماعتیں لبرلز ، کنزرویٹو اور این ڈی پی ہیں جو سیاست کے افق پہ  نمایاں رہتی ہیں ۔ لبرلز اقتدار میں آجائیں تو ایسی قانون سازی کرتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگ یہاں آئیں ، پڑھیں لکھیں ، تجارت کریں اور کینیڈا کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں ۔ کنزرویٹو( یعنی دقیانوسی) آجائیں تو صورت حال اس کے برعکس ہو جاتی ہے ۔

یہاں کا قومی کھیل  آئس ہاکی ہے ، قومی کھیل نہ کہیں ، قومی جنون کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا ۔ آئس ہاکی میں دنیا کو سب سے زیادہ غیر معمولی کھلاڑی بھی کینیڈا ہی نے فراہم کیئے ہیں , گرمیوں میں کینیڈین کا قومی کھیل لیک روسس بن جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ باسکٹ بال بھی یہاں کا پسندیدہ ترین کھیل ہے ۔ اس کھیل کو تخلیق کرنے ، بنانے اور دنیا میں متعارف کروانے کا سہرا بھی کینیڈین اپنے سر باندھتے ہیں ۔

دنیا کا خوب صورت ترین شہر وینک اوور بھی کینیڈا میں واقع ہے ، میں اس وقت وینک اوور سے ایک گھنٹے کی مسافت پہ یعنی Abbots Ford میں اپنی بہن کے گھر پہ موجود ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ کل کسی وقت وینک اوور پہنچ کر یہاں کے حسن و خوب صورتی کو نہ صرف خود قریب سے دیکھوں گا بلکہ آپ کو بھی اس میں شریک  رکھوں گا ۔

کینیڈا کے جھنڈے پہُ بنے ہوئے پتے کو بچپن سے دیکھتے چلے آرہے ہیںُ مگر میپل لیف maple leaf  کو آج پہلی بار ہاتھ میں لے کر اور چھو کر دیکھا تو اچھا لگا ۰۰ یہ وہی میپلُ ہے جس کا شربت (syrup) دنیا میں سب سے زیادہ کینیڈا بناتا اور فروخت کرتا ہے ۔

یہ جان کر بھی حیرت ہوئی کہ کینیڈا کا قومی جانور “ Beavers ”

یعنی “ اود بلاؤ “ ہے ۔ اسے فارسی میں “ سگ آبی “ کہا جاتاہے ۔ آسان اردو میں اسے “ پانی کا کتا “ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ کتا پاُنی کا ہو یا خشکی کا اسے قومی اہمیت دینے سے پہلے کچھ غور تو کر ہی لینا چاہئے ۔

Loading