ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )روحانیت میں خود کو فتح کرنے کے حوالے سے دیکھا جائے تو کوئی بھی روایتی خانقاہی نظام ہو اس میں کچھ ایسی ڈیوٹیاں سالک کے ذمہ لگائی جاتی ہیں جن سے نفس کی اصلاح کی جاسکے مثلاً جھاڑو لگانا چائے پلانا جوتیاں سیدھی کرنا لنگر تقسیم کرنا وغیرہ ان تمام کاموں کا مقصد تہذیب نفس ہوتا ہے اس کا قطعی مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کسی کی عزت کم کی جارہی ہے یا کسی کو سر پربٹھایا جارہا ہے جب کسی کا جھوٹا برتن دھویا جاتا ہے توبقول سید سرفرازشاہ صاحب نفس کی ٹھان بیٹھ جاتی ہے اس سے نفس مرتا ہے جب کسی کی جوتی کوسیدھا کیا جاتا ہے تو اس سے عاجزی پیدا ہوتی ہے جب لنگرتقسیم کیا جاتا ہے تواچھی بوٹیاں پہلے تقسیم کی جاتی ہیں جب سارا کھانا تقسیم کرنےکے بعد کھانا تقسیم کرنے والے کی باری آتی ہے تواس وقت اس کی بھوک ختم ہوچکی ہوتی ہے کیونکہ جو دل سے بانٹتا ہے اس کے نفس کی تہذیب شروع ہوجاتی ہے یہ سب اس لیے کیا جاتا ہے کہ بندے کے اندر وسعت پیدا ہو بندہ سخی بن جائے اور روح نفس پر غالب آجائے وہ تمام کام جو روحانیت سے جڑے ہوتے ہیں اگران کو شروع کردیا جائے تو روح طاقت وَر ہونا شروع ہوجاتی ہے ذکر بھی انسان کی روح کو طاقت ور کرتا ہے لیکن اس میں یادرہے کہ ذکر، شعوری ہو۔ اگرشعوری طور یاحی یا قیوم پڑھا جائے تو زیادہ اثر پڑتا ہے بہ نسبت اس کے کہ ذکر بھی ہو رہا ہو اوردھیان دوسری طرف ہو اس کا اتنا اثر نہیں پڑے گا اگرچہ ثواب مل جائے گا جولوگ کائنات پرغوروخوض کرتے ہیں ان کی روح کو بھی توانائی ملتی ہے جو لوگ روحانیت کی طرف بڑھتے ہیں ان کی روح قوی ہوتی ہے جو لوگ سخی ہوتے ہیں ان کے بارے میں قرآن پاک میں ارشادِ گرامی ہے کہ وہ بے خوف ہوتے ہیں دو ہی جگہ پر بندہ بے خوف ہوتا ہے ایک اللہ تعالیٰ کا دوست بن کر اور دوسرا اللہ تعالیٰ کیلئے بانٹ کر جب بھی اپنے آپ کو فتح کرنا چاہیں تو اپنی بہترین شے اللہ تعالیٰ کی ذات کیلئے دیجیے جب آپ ایسا کریں گے تو نفس آہستہ آہستہ آپ کے اختیار میں آئے گا آپ محسوس کریں گے کہ آپ نے خود کو فتح کرنا شروع کردیا ہے……