زمین کے آغاز سے لے کر اب تک کے بدترین دور میں خوش آمدید!
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )خوش آمدید اکیسویں صدی میں، جہاں تمام موازین الٹ چکی ہیں۔
اب باعزت اور باعقیدہ شخص اپنے گھر میں قید ہے،
گویا دہکتے کوئلے کو مٹھی میں لیے بیٹھا ہو،
جبکہ بے غیرت اور بے حیا شخص معاشرے کا مقبول اور پسندیدہ بن چکا ہے۔
پچاس سال کا آدمی نوجوانی کے شوق میں مگن ہے،
جبکہ بیس سال کا نوجوان زندگی سے بیزار ہو کر موت کی تمنا کر رہا ہے۔
ننھی بچیاں “محبوب کے چھوڑ جانے” پر آنسو بہا رہی ہیں۔
غیرت مند شخص کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جاتا ہے،
جبکہ بے راہ روی کو “ثقافت” اور “آزادی” کا نام دیا جا رہا ہے۔
اگر کوئی شراب، سگریٹ اور شیشہ نہ پیتا ہو، تو اسے زمانے سے پیچھے سمجھا جاتا ہے،
بلکہ کبھی کبھی اس کی مردانگی پر بھی سوال اٹھایا جاتا ہے۔
وہ مرد جو اپنی بیوی سے بے وفائی کرے، “چالاک اور ذہین” کہلاتا ہے،
جبکہ جو نکاح کی وفاداری نبھائے، اسے جادو کے اثر میں سمجھا جاتا ہے!
بیت الخلاء اب “تصویری اسٹوڈیو” بن چکے ہیں،
اور مساجد “عاشقوں کے ملاقات کی جگہ” بنتی جا رہی ہیں۔
پیزا اور کینٹکی کی ڈیلیوری ایمبولینس سے زیادہ تیز پہنچتی ہے۔
جو تمہیں تمہاری برائیاں بتائے، وہ “حاسد اور زہریلا” قرار دیا جاتا ہے،
لیکن جو تمہاری جھوٹی تعریف کرے، وہ “محبت کرنے والا اور سچا دوست” سمجھا جاتا ہے۔
پیسہ، رشتوں سے زیادہ قیمتی ہو چکا ہے،
چاہے وہ حرام ذرائع سے ہی کیوں نہ آیا ہو۔
نوجوان نکاح سے ڈرتے ہیں، لیکن گناہ کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔
ظلم کو معمولی چیز سمجھا جانے لگا ہے،
اور غیرت اور عزت کو “نایاب شے” کی طرح دیکھا جاتا ہے۔
یہ وہ دور ہے، جہاں:
اخلاق ختم ہو چکے ہیں۔
مذہبی بگاڑ عام ہو چکا ہے۔
تربیت میں فساد پیدا ہو چکا ہے۔
صحت عامہ کا بیڑا غرق ہو چکا ہے۔
معاشرتی بگاڑ انتہا کو پہنچ چکا ہے۔
یہ اکیسویں صدی ہے… جہاں سب کچھ الٹ چکا ہے!
😢😢😢😢
تبدیلی نہیں جہالت ہے یہ۔😭