سائنس نیوزاپڈیٹ
تحریر ۔۔۔حمیداللہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سائنس نیوزاپڈیٹ۔۔۔ تحریر ۔۔۔حمیداللہ) کوئٹہ میں زلزلے کے شدید جھٹکےکوئٹہ شہر و گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے پر خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔
زلزلہ پپیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.6 جبکہ اس کا مرکزکوہ ہند کش میں تھا۔
امدادی ٹیمیں صورتحال کا جائزہ لے رہی ہیں، اور خوش قسمتی سے اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
_______________________
زلزلے کیوں آتے ہیں
زلزلے اس وقت آتے ہیں جب زمین کی سطح کے نیچے موجود ٹیکٹونک پلیٹس اپنے آپس میں ٹکراتی ہیں۔اس سے زمین کی سطح پر شدید تھرتھراہٹ پیدا ہوتی ہے۔
زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت، پلیٹوں کی حرکت اور زیر زمینی دراڑوں پر منحصر ہے۔
________________________
زلزلوں کے پیچھے کس کا ’فالٹ‘ ہے؟
زمین کی سطح کسی جگسا پزل کی طرح کٹے ہوئے سخت پتھر کے طویل ٹکڑوں کی بنی ہوئی ہے۔ حرکت کرتے ان پزل کے ٹکڑوں کو ٹیکٹونک پلیٹس (Tectonic Plates) کہا جاتا ہے جو کہ پتھر کے ابلتے ہوئے لاوے پر تیرتی اورمسلسل حرکت کرتی رہتی ہیں۔
ان ٹیکٹونک پلیٹوں کے باہمی سنگم کے مقامات سے زلزلے آتے ہیں اور آتش فشاں پھٹ کر باہر نکلتے ہیں۔ تکنیکی اعتبار سے پلیٹیں ہمیشہ حرکت میں رہتی ہیں لیکن آپس میں جڑی رہتی ہیں۔
جب ان کے نیچے دباؤ بڑھتا ہے اور کوئی چیز باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ الگ ہوجاتی ہیں اور ایسی دراڑوں کو ’فالٹس‘ کہتے ہیں۔
جس وقت ان پلیٹوں پر اچانک سے دباؤ بڑھتا ہے اور یہ الگ ہوتی ہیں تو دباؤ کی توانائی پوری پلیٹوں پر پھیل جاتی ہے۔
_______________________
زلزلے کی طاقت کا اندازہ کیسے لگایا جاتا ہے؟
سائنسدانوں کی جانب سے زلزلوں یعنی زمین کی تھرتھراہٹ کی پیمائش کیلئے سیسموگراف (Seismographs) کا استعمال کیا جاتا تھا، یہ دراصل ہلتی ہوئی سوئیاں ہوتی تھیں جو زمین کی تھرتھراہٹ کو ریکارڈ کرتی تھیں تاہم اس وقت اس کام کیلئے ڈیجیٹل آلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔
زلزلے کی شدت کی پیمائش کیلئے عالمی اور مقامی نیٹورکس موجود ہیں جو زلزلوں سے متعلق ڈیٹا جمع کرتے ہیں۔ ان کی جمع کردہ معلومات اوپن سورس ہوتی ہے اور یہ آپس میں جڑے رہتے ہیں۔
زلزلے کی شدت کا اندازہ لگانے کیلئے تین مختلف پیمائشوں کا موازنہ کرنے کے بعد زلزلے کی شدت، گھرائی، دورانیے اور مقام کا تعین کیا جاتا ہے
________________________
زلزلہ آنے کا ہمیں کیسے معلوم ہو سکتا ہے؟
سائنسدانوں سے ہمیشہ یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ کیا زلزلے کی پیشگوئی کرنا ممکن ہے؟ اس کے جواب میں امریکی جیولوجیکل سروے کے رائٹ کا کہنا ہے کہ زلزلے کی پیشگوئی کے معاملے میں ’ہنوز دلی دور است’، لیکن ہاں ہم شارٹ ٹرم پیشگوئی ضرور کر سکتے ہیں۔
رائٹ کہتے ہیں کہ کسی بڑے زلزلے کے بعد بہت سارا ڈیٹا جمع کرنے اور پھر اسے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے ڈیٹا سے ملنے والی معلومات میں سے کچھ معلومات زلزلے کے فوری بعد کیلئے بہت کارآمد ہوتی ہے کیوں کہ اس کے ذریعے فوری طور پر حساب لگایا جا سکتا ہے کہ اس زلزلے کے بعد کون سے ممکنہ مقامات پر زلزلے کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ترکیہ میں 6 فروری کو آنے والے زلزلے کے بارے میں انسار (Interferometric Synthetic Aperture Radar) کا ڈیٹا پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس ڈیٹا سے ہم معلوم کر پائیں گے کہ اس مخصوص مقام پر اس زلزلے سے کتنے توانائی خارج ہوئی اور مستقبل میں کس درجے کی توانائی کے اخراج کا امکان ہے لیکن ہم اس سے بارے میں کچھ نہیں جان سکتے ہیں کہ وہ کب ہوگا، نہ ہی ہم یہ معلوم کر پائیں گے کہ وہ ایک میگنیٹیوڈ کے 8 زلزلے ہوں گے یا پھر 10 میگنیٹیوڈ کے 7 زلزلے، یہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے علاقے جہاں جدید ترین آلات نصب ہیں وہاں بھی کسی زلزلے سے صرف چند سیکنڈ قبل ہی ٹرینوں کی رفتار کم کرنے اور ایمرجنسی دروازے کھول دینے کیلئے بتایا جا سکتا ہے کہ زلزلہ آنے والا ہے۔
_______________________
کیا کبھی سائنس یہ جان پائے گی؟
کارنیل ارتھ اینڈ ایٹماسفیرک سائنسز اسکول کی اسسٹنٹ پروفیسر جوڈتھ ہبارڈ کہتی ہیں کہ ہمارا مقصد ہے کہ ہم فالٹ کے ان حصوں کا تعین کر لیں جو سرک گئے ہیں اور ان کے سرکنے کی پیمائش کر سکیں کیوں کہ یہ معلومات ہمیں ایسا ماڈل بنانے میں مددگار ہوگی جس سے ہم اگلے مقام کے بارے میں جان پائیں گے کہ زیر زمین بننے والا دباؤ کسی دوسرے کمزور حصے کی طرف تو شفٹ نہیں ہو رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک فالٹ کی ماڈلنگ کیلئے ممکنہ طویل مدتی اور بہت ساری کثیر الجہتی معلومات درکار ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے اتنی ساری طویل المدتی اور کثیر الجہتی معلومات جمع کرنا بہت ہی زیادہ مشکل کام ہے۔ زیر زمین دباؤ کا دورانیہ بہت لمبا ہوتا ہے، یہ ایک دہائی بھی ہو سکتا ہے تو صدیوں پر محیط بھی ہو سکتا ہے لیکن یہ دباؤ رلیز ہونے کا دورانیہ صرف 30 سیکنڈ یا پھر 1 یا 2 منٹ ہوتا ہے۔ دونوں ٹائم اسکیل کو دیکھیں تو ان میں پایا جانے والا فرق بہت ہی بڑا ہے۔
واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر ہیرالڈ ٹابن کہتے ہیں آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران فالٹ میں کوئی بہت بڑا زلزلہ نہیں آیا۔ بطورجیولوجسٹ میں یہ کہوں گا کہ یہ دورانیہ توکچھ بھی نہیں یہ تو بلکل نارمل سا دورانیہ ہے۔ یہ نہیں بتایا جا سکتا ہے کہ اب فالٹ میں زلزلہ آنے والا ہے ہاں یہ ضرور بتایا جا سکتا ہے کہ حالات زلزلے کیلئے موزون ہو رہے ہیں۔
_________________________
تو محترم قارئین آپ کو یہ معلومات کیسے لگے ہمیی ضرور بتائے گا اور مزید بہترین سائنسی معلومات کیلئے ہمارے سوشل میڈیا نیٹ ورک کا وزٹ کریں اور ہمارے پیج کو لایک اور فالو ضرور کرے گا۔شکریہ
تحریر وترتیب۔حمیداللہ
بشکریہ ۔جیواردو
پیج۔Scientific information
وٹس ایپ۔information about science