Daily Roshni News

سانولنامہ۔۔۔(سانول آکاش ایڈووکیٹ)

سانولنامہ۔۔۔(سانول آکاش ایڈووکیٹ)

  ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا ساتھ سکرینز پر نظر آتی گوریوں سے مرعوب مت ہوں یہ سب میک اپ اور فلٹر کا کمال بھی ہوتا ہے۔ آپنی بیوی کو سنوارنے کی کوشش کریں۔ اگر وہ گاؤں  کی شادو بھی ہو تو آپ کی معمولی توجہ سے مادھوری ڈکشت یا شلپا نظر آ سکتی ہے۔ آزمائش شرط ہے۔ پالش جوتے کی زندگی ہے۔ جوتے کو پالش کرتے رہیں نکھرا رہے گا ، پودے کو پانی دیتے رہیں وہ ہرا بھرا رہے گا، انسان خوراک کھاتا رہتا ہے زندہ رہتا ہے، چنانچہ بیوی کو توجہ اور ضروری لوازمات دیتے آپ اُس کا حلیہ، شیپ سمیت شخصیت تک سب بدل سکتے ہیں کہ کسی دوسری عورت پر آپ کا دل نہ للچائے۔ عورتیں خود چاہیں تو مرد ان کی محبت سے فرار نہیں حاصل کر سکتا ہے اگر ان کو اداؤں کے دکھانے اور برتاؤ کا گُر  آتا ہو بس وہ برتاؤ اور رویئے فیک نہ ہوں کیونکہ فیک رویئے بہت جلدی ایکسپوز ہو جاتے ہیں اور مرد وقتی رغبت  یا رقابت سے بےقابو ہو کر آپ کی خاطر ترس تو سکتا ہے لیکن ایک مخصوص پریکٹس بعد آپ کو وہ دل سے اتار بھی سکتا ہے۔ کچھ عورتیں جیلسی محسوس کرانے یا مرد کو پیچھے لگانے کیلئے کسی دوسرے مرد کا تاثر دیتی تو ہیں جس کا اثر وقتی ہوتا ہے اور مرد رقابت سے تڑپتا تو ضرور ہے لیکن پرکھ بعد وہ عورت کو غلط جان لیتا ہے۔ کیونکہ رویئے اور تاثر اور ان کا اظہار حقیقی عمل سے زیادہ متاثر کرتے ہیں اور یوں   مرد انا اور غیرت سے عورت پر اعتبار کرنا اور پیار جتانا چھوڑ دیتا ہے۔ پھر کوئی عمل یا برتاؤ یا کچھ بھی اعتبار واپس نہیں لا سکتا ہے۔ تاثر ہو یا سچ مچ میں ایک جوڑا جب یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے درمیان تیسرا ہے تو پہلے کا وجود بےمعانی ہے کیونکہ جہاں کوئی بھی دوسرا آ کر بیٹھ جائے پہلے کو جان لینا چاہییے کہ وہ جگہ اس کی کبھی تھی ہی نہیں۔ بار بار آزمانا بھی کبھی کبھی آزمانے والے پارٹنر کو ہمیشہ کیلئے ایک آزمائش میں ڈال دیتا ہے۔ ایک بزرگ اچھے دوست تھے۔ ان کا بیٹا حوالدار اور نواسے اور نواسیوں سمیت  پوتے تک بھی جوان تھے۔ اچانک بیوی سے گویا ہوئے کہ  میری ایک منگیتر تھی جو مر گئی تھی اور پھر میری تم سے شادی ہو گئی۔ وہ عورت بولی کہ کیا وہ خوب تھی۔ بولا نہ ہماری محبت تھی، نہ دوستی نہ کچھ لیکن مجھے اُس کی  یاد تو آتی ہے کہ میری وہ کبھی کسی دور میں منگیتر تھی۔ اب عورت پر آپنے میاں کی بات کا ایسا اثر ہوا کہ اُس نے رقابت سے پورے بیس سال آپنے گھر میں آپنے خاوند سے بائیکاٹ کیئے رکھا۔  بےجا سٹریس اور انا سے تین بار اُن کے دماغ کی وین بلاسٹ ہوئی۔ میں نے واقعہ سن کر ازخود چھے ماہ لگائے کہ ان کا تعلق بحال ہوا لیکن ناکام رہا۔ وہ  انکل بولتے کہ میں نے غلطی سے بس آپنے سابقہ وقت کا اظہار کر دیا اب اس کے دماغ میں پکی بات بیٹھ گئی ہے۔  بس وہ پھر دونوں میاں  بیوی ایک ہی گھر میں ناراض رہتے رہتے وفات پا گئے۔ اکثر خواتین سابقہ ادوار کے معاشقے آپنے خاوندوں سے شیئر کر دیتی ہیں تو جب ان کو غیرت آتی ہے تو خاوند کا شک بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ قدرتی امر ہے کہ عاشق اتنا عاشق نہیں ہوتا ہے جتنا وہ شک کرتا ہے۔  یوں تلخیاں بڑھتی ہیں جب کہ سٹرائیک ایک پارٹنر نے خود کیا ہوتا ہے آپنے پارٹنر کے دماغ پر۔ جن جوڑوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کو ہمیشہ کیلئے کھو دیں ان کیلئے یہی ہے کہ ایک دوسرے کو جج کریں، مسلسل آزمائیں اور پھر ہمیشہ کیلئے کھو دیں۔ یہ بھی ہے کہ ازدواجی تعلق سے قبل یا بعد کے تعلق میں شک یا غلطی کا خدشہ محسوس ہو تو زبردستی بجائے فوری علیحدگی اختیار کر لیں۔ تشدد غلط چیز ہے۔ اس سے طلاق بہتر ہے۔ کیونکہ زبردستی کا کمپرومائز بھی بہت غلط امر ہے۔ اب غیرت بھی ایک بہت بہترین شئے ہے۔ یہاں کمپرومائز دراصل غلط ہے۔ بےغیرتی جانوروں کی صفت ہے۔ حیا اور غیرت انسان کا بنیادی وصف ہے اور ایمانی امر ہے۔ ایمانداری اور وفا ضروری ہے۔ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس، ایمان اور غیرت ہیں۔ لہذا آپنے بندھن سے قبل وفاداری کی شرط طے کر لیجیئے اور جو وفا پر کاربند نہ ہو اس ساتھ وفا کا جرم بھی مت کیجیئے یہ آپنے آپ ساتھ بھی خیانت ہے۔ جہاں عقلی پسند، اعتبار یا محبت نہ ہو وہاں شادی کی حماقت قطعی طور سے مت کیجیئے اور جہاں زرہ کوئی خدشہ یا شک ہو وہاں تو بالکل بھی مت کیجیئے۔ شک ایک غلط امر ہے اور رشتوں میں اعتبار بہت ضروری ہے لیکن کبھی کبھار بار بار اور ہر بار کا شک ایک غلط امر قطعی طور پر بھی نہیں ہوتا ہے بلکہ شک قدرت کی طرف سے ایک سگنل ہوتا ہے کہ خبردار رہیں۔ اسی وجہ سے دین بھی کہتا ہے کہ” اور جو چیز تمہیں شک میں ڈالے اسے چھوڑ دو”۔ جاری

Loading