سورج کو لگے دھبہ قدرت کے کرشمے ہیں
ہر دور میں لاڈلے آئے پھر الزام تراشی کیسی !
عام آدمی کے منہ سے نوالہ چھینے والے اب کیوں بھول گئے
فوج پر تنقید کرنے والے سوچیں ملک دشنوں کو کیا بتانا چاہتے ہیں
تجزیہ ۔۔۔۔شہزاد قریشی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تجزیہ ۔۔۔شہزاد قریشی)پاکستان کے 25 کروڑ عوام کو ایران سے یہ توقع نہیں تھی جو ایران نے کیا، ایک طرف جو بھارت دوسری طرف احسان فراموش افغانستان مسلح چھیڑ چھاڑ اس ماحول میں اب پاکستان کو بطور اسلامی ایٹمی ریاست دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوگا پاک فوج کا اس موقع پر کردار قابل تحسین ہے، جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے ) لاپتہ افراد کو لے کر جو واویلا کیا جارہا تھا ، پاک فوج اور جملہ اداروں پر الزامات لگائے جا رہے تھے ، وہ بھی جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے ، افسوس کیسا وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت پر مامور افواج اور جملہ اداروں کو ناحق تنقید کا نشانہ بنا کر اپنی سرزمین کے دشمنوں کو موقع فراہم کر رہے ہیں ہلکی سلامتی کے اداروں کو اب مزید چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، اب اس جنگی ماحول میں انتخابات کیسے ہوں گے یہ ایک سوال ہے فوج پرائمری سکولوں میں انتخابات کی ڈیوٹی یں دے یا سرحدوں کی حفاظت کرے ؟ سیاسی قائدین آہستہ آہستہ انتخابی ماحول بنا رہے ہیں میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز نے جلسوں کا آغاز کر دیا ہے مسلم لیگی رہنما اور نواز شریف کے قریبی ساتھی پرویز رشید نے بتایا کہ مزید جلسوں میں میاں نواز شریف خود شرکت کریں گے جبکہ بلاول بھٹو، امیر جماعت اسلامی اور دیگر بھی جلسے
کر رہے ہیں، تاہم یہ خبر نگران حکومت میں ملی ہےکہ آئی ایم ایف نے 70 کروڑ ڈالر کی قسط پاکستان کو دی ہے جبکہ یواے ای نے قرض رول اوور کر دیا ، اس وقت مہنگائی کو لے کر عام آدمی کی – حالت قابل رحم ہے، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ اور بھاری بلوں نے عام آدمی کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیا ہے ، اس پر توجہ کی ضرورت ہے، یہ عام آدمی وہ نے وہ ہے جو ے جو ملکی حالات سے باخبر ہے اور وطن عزیز کے ساتھ مخلص بھی ہے تاہم اس وقت برے حالات سے گزر رہا ہے، ملک میں عدل و انصاف قائم ہونا چاہیے، انصاف کا حصول ہر شہری کو بلا تفریق ملنا چاہیے ملکی سیاست میں دو سیاسی جماعتیں آمنے سامنے ہیں، ایک جماعت نواز شریف کو لاڈلہ قرار دے رہی ہے یعنی عمران خان اور اُن کی جماعت ، کیا عمران نے جنرل مشرف ( مرحوم) سے 70 سیٹیں نہیں مانگی تھی؟ کیا عمران خان کو جنرل ضیاء الحق نے بیٹا – نہیں کہا تھا ؟ کیا لاڈلہ بننے کی کوشش نہیں کی ۔ ؟ آپ کے 2018ء میں ملاح کون تھے؟ جس – میں سوار ہو کر وزارت عظمی تک ہے کشتی به پہنچے، اُس – کشتی کے ملاح کون تھے؟ بلاشبہ پی ٹی آئی مقبول – جماعت لیکن دوسروں پر الزام تراشی درست نہیں نواز شریف کو جواب میں بقول شاعر جواب دینا ۔ چاہیے، سورج کو لگے دھبہ قدرت کے کرشمےہیں ،، بت ہم کو کہیں کا فر اللہ کی مرضی ہے۔