Daily Roshni News

سونے کے انداز اور صحت پر اثرات۔۔۔(قسط نمبر1)

سونے کے انداز اور صحت پر اثرات

(قسط نمبر1)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سونے کے انداز اور صحت پر اثرات)یوں تو انسان کو اسی سمت سونا چاہیے جہاں وہ آرام و سکون محسوس کرے، مگر طبی ماہرین کے مطابق جس طرح ایک مکمل نیند صحت کی ضامن سمجھی جاتی ہے ویسے ہی سونے کے مختلف انداز یا پوزیشنز بھی آپ کی صحت پر اثر ڈالتے ہیں۔ آرام دہ نیند کے لئے مختلف لوگ مختلف طرح کی پوزیشن میں سوتے ہیں۔ کوئی سیدھا لیٹتا ہے تو کوئی الٹا، کوئی بازو اور ٹانگیں پھیلا کر سوتا ہے تو کوئی سوتے ہوئے اپنے جسم کو بلی کی طرح سمیٹ لیتا ہے۔ آپ جس انداز کو بھی ترجیح دیتے ہیں۔ اسے اپنے لئے آرام دہ محسوس کرتے ہوں گے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ لیٹتے وقت آپ کا انداز جیسا ہوتا ہے ، اس کا بر اور است اثر آپ کی صحت پر پڑتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کس پوزیشن میں سونے میں آپ بڑھاپے کے دور (Ageing) میں تیز رفتاری سے داخل ہو سکتے ہیں کس پوزیشن میں سونے سے دل صحت مند رہتا ہے، کس پوزیشن میں سونے سے ہاضمہ درست رہتا ہے، کس انداز میں سونے سے خراٹوں اور گیس کے مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ درج ذیل مضمون سے آپ اپنے سونے کی پوزیشن اور صحت کا اندازہ لگا ہے اور جانچئے کہ آپ کے سونے کا انداز آپ کی صحت کے لئے مفید ہے یا محضر ….؟

دن بھر کام کاج سے تھکے ماندے جب آپ گھر پہنچتے ہیں تو دل چاہتا ہے کہ رات میں دنیا جہاں سے بے خبر ہو کر لمبی تان کر سو جائیں۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 8 گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے ۔ 8 گھنٹے سے کم یا زیادہ نیند ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم سوتے اس لیے ہیں کہ اگلے دن تازہ دم ہو کر روز مرہ کے کام سر انجا دیے سکیں۔ ایک بھر پور اور پرسکون نیند انسانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہوتی ہے۔ دن بھر کی تھکن کے بعد رات کم از کم سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند لینا انتہائی ضروری ہے۔ اگر نیند پوری نہیں ہو گی تب اس کا بر اور است اثر جسم کے کئی نظاموں پر پڑ سکتا ہے۔ اکثر لوگوں کو یہ شکایت بھی رہتی ہے کہ وہ 7 سے 8 گھنٹے سوتے ہیں لیکن پھر بھی صبح اٹھنے پر تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، نیند کے بعد بھی جسم میں درد اور طبیعت نڈھال محسوس ہوتی ہے۔ وہ خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے۔ صحت مند اور بھر پور نیند کے لیے دو باتیں انتہائی ضروی ہیں، نیند بھر پور نہ ہونے کی ایک وجہ جو بتائی جاتی ہے وہ ہمارے سونے کی اوقات کار یعنی روٹین کا نہ ہونا۔ اس لیے سب سے پہلے اپنے سونے کا ایک وقت مقرر کیجیے اور اپنے جسم کو اس کا عادی بنائیے۔ دوسری اہم وجہ سونے کا انداز ہے کہ کسی انداز میں لیٹا یا سونا صحت پر مثبت اور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ سائنس دانوں کی مطابق پوری نیند لینے کے باوجود تھکن محسوس کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے غلط کروٹ سونا۔ کچھ لوگ دائیں طرف کروٹ لے کر سوتے ہیں کچھ پائیں طرف اور کچھ الٹا سوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سونے کا ہر انداز اہماری باڈی پر منفی یا مثبت اثرات چھوڑتا ہے۔ درج ذیل مضمون میں آپ اپنے سونے کی پوزیشن اور صحت کا اندازہ لگایئے اور جانچئے کہ آپکی صحت کیسی ہے ؟…

سونے کے بہترین طریقے کیا ہیں؟ عام طور پر سونے کے تین طریقے ہیں، کمر یا پیٹھ کے بل یعنی سیدھا چت سونا …. دائیں یا بائیں کروٹ لے کر سونا …. یا پھر پیٹ کے بل سونا، مگر ماہرین نے سونے کی مزید انداز بھی بیان کیے ہیں۔

سولجر انداز سیدها چت سونا

اسے سولجر انداز کہتے ہیں، کیونکہ اس انداز میں کریا پیٹھ کے بل لیٹا جاتا ہے، اور فوجیوں کی طرح ٹانگوں اور بازوؤں کو جسم کے متوازی بالکل سیدھار کھا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بالکل سیدھا سونا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ مگر صرف 8 فیصد لوگ ہی سیدھا سوتے ہیں۔ کمر یا پیٹھ کے بل یعنی سیدھا چت لیٹنے سے گردن اور ریڑھ کی ہڈی کو بہت سکون ملتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق ایسے لوگ جو کندھوں اور کولہوں کے درد میں مبتلا ہیں انہیں سید ھاچت سونا چاہئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح سونے سے چہرہ بھی داغ دھبوں سے محفوظ رہتا ہے کیوں تکیہ یا کوئی اور چیز چہرے سے رگڑ نہیں کھاتی۔ اس طریقہ سے سونے سے جسم پر کیل مہاسے کم ہوں گے۔ اگرچہ یہ انداز جسم کو پر سکون رکھتا ہے مگر اس طریقے سے سونے میں ایک خامی بھی ہے اور وہ یہ کہ خراٹے بہت آتے ہیں۔ اس پوزیشن میں سرائی پوزیشن میں رہتا کہ اس میں درد ہو سکتا ہے۔ جو لوگ خراٹے اور سانس رکنے یعنی سلیپ اپینیا کی تکلیف میں مبتلا ہیں تو یہ پوزیشن ان مسائل کو مزید بد تر بناسکتی ہے۔ ایسی حالت میں ایک موٹے تکیے کو سر نے کے نیچے رکھنا چاہیے جو سر اور گردن کو کچھ اوپر رکھ سکے جس سے ان مسائل کا امکان کم ہو جاتا ہے۔

اسٹار فش انداز ہاتھ پیر پھیلا کر سیدھا لیٹنا کمر کے بل لیٹ پر بازوؤں اور ٹانگوں کو اطراف میں پھیلا لینا سٹار فش انداز کہلاتا ہے۔ جسم کو پر سکون رکھنے کے لئے اور اچھی نیند کے لئے اسے ایک اچھا انداز سمجھا جاتا ہے ، بہت سے مرد اور خواتین اس انداز میں سوتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سونے یا لیٹنے کا یہ انداز کمر کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔

اس انداز میں سونے کا دوسرا بڑا فائدہ چہرے کی جلد کو پہنچتا ہے کیونکہ اس طرح لیٹنے سے جلد میں کھچاؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے لیکن دوسری جانب اس انداز میں سونے سے خراٹوں اور گیس کے مسائل بھی ہو سکتے ہیں ۔ یوں تو اس انداز میں صحت پر وہی کچھ اثرات ہوتے ہیں جو سیدھا چت سونے کے ہوتے ہیں، تاہم اس انداز میں ایک فرق یہ ہوتا ہے کہ بازو سیدھنے نہیں بلکہ ارد گر ہوتے ہیں۔ اس سے کافی فرق پڑتا ہے۔ چنانچہ سیدھا لیٹنے کے انداز میں جب بازو او پر تکیے کی جانب رکھیں گے تب کندھوں اور بازوؤں میں درد شروع ہو جائے گا۔ سیدھے سونے کے عادی افراد اسی لیے کچھ دیر کے بعد کروٹ کے ذریعے اپنی پوزیشن بدلتے رہیں۔

جو لوگ پشت کے بل یا سیدھے سونے کے عادی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے لیے ایسے تکیہ کا استعمال کریں جو بہت زیادہ نرم یا سخت نہ ہو ۔ اس کا سائز چھوٹا ہونا چاہیے۔ اس سے گردن کی ہڈی کو راحت ملے گی اور درد سے بھی نجات حاصل ہو گی۔ فری فال : پیٹ کے بل سونا کمر کے بل سونا جس قدر مفید ہے اسی قدر پیٹ کے بل یا اوندھے منہ سونا انتہائی نقصان دہ ہے۔ اس پوزیشن کو فری فال یعنی ”خود کو بستر پر اوندھا گرا دینا کہا جاتا ہے۔ اس طرح سونے سے معدے پر تو دباؤ پڑتا ہی ہے ساتھ سر کے عضلات، گردن، جبڑے اور جسم کے دیگر جوڑوں پر بھی دباؤ پڑتا ہے۔ الٹے ہو کر سونے سے کمر کا نچلا حصہ بھی دباؤ میں رہتا ہے جس کی وجہ سے کمر درد کی تکلیف شروع ہو سکتی ہے۔ یہ بات نہیں کہ پیٹ کے بل یا اوندھے منہ سونے کے فائدے نہیں ہیں اس طرح سونے سے نظام ہاضمہ پر دباؤ رہتا ہے اور قبض کی صورت میں یہ اچھا کام کرتا ہے، مگر اس پوزیشن پر سونے کے دیگر نقصانات بہت زیادہ ہیں۔ طبی ماہرین اسے بدترین پوزیشن قرار دیتے ہیں اس کے نتیجے میں جوڑوں اور مسلز پر دباؤ پڑتا ہے جو کہ مختلف مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ اس طرح زیادہ دیر سونے کی وجہ سے گردن میں تکلیف بڑھ سکتی ہے، کیونکہ اس پوزیشن کے نتیجے میں گردن گھنٹوں ایک جانب مڑی رہتی ہے۔ اس وجہ سے گردن پر دباؤ پڑتا ہے ، جو کہ اس میں درد کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ ساتھ ہی یہ یہ پوزیشن ریڑھ کی ہڈی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اس طرح مسلسل سونے سے ریڑھ کی ہڈی کی شکل بگڑنے کا بھی خطرہ رہتا ہے اس لیے کمر درد کی مستقل شکلیت ہو سکتی ہے۔ مرگی اور دمہ میں مبتلا افراد کیلئے بھی اوندھے منہ یا پیٹ کے بل لینا درست نہیں ہے۔

پیٹ کے بل سونے کی وجہ سے منہ کا زیادہ تر رخ تکیہ پر ہوتا ہے جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اس سے ناصرف سانس لینے کے عمل میں دشواری محسوس ہو سکتی ہے ، ساتھ ہی تکیہ میں موجود گرد اور دھول مٹی، زندہ یا مردہ جراثیم سے مختلف قسم کی امیر جیز کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ سینے میں جکڑن، سانس لینے میں دشواری، آنکھوں میں خارش، چھینکیں اور گلے میں خراش کا سبب ہو سکتی ہے۔ اس پوزیشن میں سونے سے بھی خراٹوں میں کمی ہوتی ہے۔ لیکن اس کا ایک نقصان یہ ہے کہ اگر کسی کی توند بڑی ہے تو اس کی کمر میں درد بھی زیادہ ہو گا۔ اس طرح سونے کی وجہ سے چھاتی اور پیٹ پر دانے بھی بن سکتے ہیں۔ رات کو اس پوزیشن میں مسلسل سونے کی وجہ سے بڑھاپے کی آمد بھی جلد ہو سکتی ہے۔ چہرے یا جسم کے کسی اور حصے کی جلد پر دباؤ کی وجہ سے جھریاں بننے لگتی ہیں۔ چہرے کی خوبصورت جلد کے لئے لوگ بڑے بڑے پاپڑ بیلتے ہیں۔ کبھی کریم کبھی کوئی ٹو ٹکا آزمایا جاتا ہے، لیکن بیوٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کو سوتے۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی 2019

Loading