Daily Roshni News

شعور کا منبع کیا ہے؟۔۔۔ تحریر۔۔۔انیلا شان۔۔۔آخری قسط

شعور کا منبع کیا ہے؟

ہمہ  نفیست panpsychism

تحریر۔۔۔انیلا شان

(قسط نمبر 2)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی  نیوزانٹرنیشنل ۔۔۔ شعور کا منبع کیا ہے؟۔۔۔ تحریر۔۔۔انیلا شان )

مختلف اعضا میں پانچ کر انہیں دماغی منشا کے مطابق عمل پر اکساتے ہیں۔ طب و نفسیات میں اس کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ شعور در اصل عقل کی وہ کیفیت ہے

جس میں خود آگاہی ، دانائی پائی جاتی ہو اور ذاتی اور ماحولی حالتوں میں ایک رابط قائم ہو۔

اب یہاں یہ سول پیدا ہوتا ہے کہ جس طرح انسانی دماغ مختلف نیورونز سے مل کر بنا ہوا ایک مجموعہ ہے۔ تو کیا کائنات کا یہ ب ذرہ ذرہ بھی عقل رکھتا ہے؟ جاننے میں ایک اہم کردار کو انٹم مکینکس کا بھی سامنے آتا ہے۔ کائنات کی ہر شئے جو تخلیق ہورہی ہے۔ وہ شعور رکھتی ہے؟

ہر شے شعور رکھتی ہے؟

کوانٹم مکینکس سائنس کی ایک شاخ ہے جو توانائی اور مادے کا آپس میں تعلق پیدا کرتی ہے ۔ تمام نظر آنے والی کائنات کا وجود مادی ہے اور اس میں پائی جانے والی حرکت توانائی کی بدولت ہے۔ مادی اجسام میں حرکت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونی والی تبدیلی کو طبعیات میں مینیکس کے ذریعے سمجھا جاتا ہے ۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی کوانٹم مینیکس

کے ماہرین ایسے ذرات کے شواہد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ جنہیں کائنات کی ہر

ماہرین کے مطابق ہمارے دماغ میں شعور اور خیال کو تخلیق کرنے کا ذمہ دار تھامس thalamusہے ، جو دماغ کے درمیانی حصے میں پایا جانے والے ایک خاکستری مادے gray matter سے بنا ہوا عضو ہوتا ہے، یہ بنیادی طور پر دماغ میں ریلے اسٹیشن relay station کے کام انجام دیتا ہے۔ جہاں ریڑھ کی ہڈی کے اعصاب spinal cord اور دیگر اعصاب سے آنے والی حسی تحریکات کو cerebral cortex

شئے کی اکائی یعنی  ایٹم کا انتہائی بنیادی ذرہ قرار دیا گیا ہے۔ اسے گلون کا نام دیا گیا ہے۔

طبیعیات دان کہتے ہیں کہ Gluonsہی وو ذرات ہیں جنہوں نے در حقیقت پروٹان اور نیوٹران کو آج تک محفوظ رکھا ہوا ہے جن کا تخلیق میں اہم کردار ہے۔ انہی کی بدولت اس کائنات کی ہر شے کی تخلیق عمل میں آئی ہے اور آرہی ہے۔ کوارک کی تعریف اس طرح کی جاسکتی ہے کہ یہ ایک بنیادی ذیلی اسی ذرہ ہے جو پروٹان جیسے ایک سب اٹامک ذرے کا جز ہوتا ہے۔ کوارک وہ بنیادی خفيف ذرات ہیں جن کی حرکت دیگر ذروں میں رابطے کا باعث بنتی ہے۔ یہ کوارک مسلسل حرکت میں رہتے ہیں۔

در حقیقت ہماری کائنات لا تعداد ذرات پر مشتمل ایک بہت بڑا(نان لینیر ڈائنامک سسٹم)ہے۔

شعور سے کاتاقی شعور تک

کیاآپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں آئے کسی فرد کو یوں نکال دیا جائے کہ اس کے آپ سے تعلق کا کوئی مادی ثبوت باقی نہ رہے اور اس کے باوجود آپ یہ دعوی کریں کہ آپ کی شخصیت وہی ہے جو اس فرد کی موجودگی سے تھی ؟ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ فرد بھی ذرات کا ایک مجموعہ تھا جس نے آپ کے ذرات سے تعامل کیا جس سے دونوں کی حرکیات تبدیل ہو گئیں۔ چنانچہ سائنسی حوالے سے دیکھا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ہمارا شعور ایک الگ چیز ہونے کے ساتھ ساتھ کسی اعتبار سے کاناتی شعور کے ساتھ بھی وابستہ ہے۔ یہی مشاهده ہمیں بین ساکی ازم سے کاسمو سائیکی ازم Cosmopsychism تک لے جاتا ہے۔ اس کے مطابق تمام کائنات میں ایک ہی شعور کی قوت کام کر رہی ہے جسے کائناتی شعور یا شعور مطلق کہا گیا ہے۔

کائناتی شعور ہمارے عقب میں موجود وہ قوت ہے جو پورے نظام کائنات کو ذرے سے لے کر سورج، قطرے سے لے کر سمندر اور جمادات سے لے کر انسان تک کو نہایت حسن و خوبی کے ساتھ چلارہی ہے۔ ہم سب کے ذہن اس ہمہ گیر کائناتی شعور سے جڑے

ہوئے ہیں۔ جب انفرادی ذہن کا براہ راست رشتہ اس ہمہ گیر کائناتی شعور سے قائم

ہو جاتا ہے تو حیرت ناک کرشے ظہور میں آتے ہیں۔ جن لوگوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ شعور مطلق ہی سے فیضان حاصل کر کے اس منصب پر فائز ہو سکے ہیں۔ اس کی ایک اور اہم مثال آپ کے گھر میں جلنے والے بلب ہیں۔ یہ بلب آپ مختلف اوقات میں جلاتے ہیں۔ کیا ایک بلب کا بٹن بند کر دینے کا مطلب یہ نہیں کہ دوسرا جاتا ہوا بلب بھی بند ہو جائے گا۔

اسے مزید آسان کر کے سمجھتے ہیں۔

آج کل گھر کی بیرونی چھت پر ایک ساتھ مختلف شیڈز کے بلب جلانے کا رواج ہے۔ یہ زیر و پاور کے مختلف رنگوں والے بلب ایک ہی بٹن

کے دبانے سے جل جاتے ہیں۔ گو ان کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ مگر ان کا  کنینکشن ایک ہی سو ئچ سے ہوتا ہے۔ جو عقب کا حال جانتا ہے یعنی وہ جس نےکنیکشن کیا ہے ۔ وہی جانتا ہے کہ ان مختلف قمقوں کے تار ایک تار سے جوڑے گئے ہیں۔ ان تمام کو جلانے والا کرنٹ ایک مقام سے آرہا ہے۔ جو مزید حقیقت سے واقف ہو کر مزید عقب میں جاتے ہیں وہ یہ بھی جانتے ہیں جلنے والے یہ قمقمے ے بظاہر اپنی روشنی اور کرنٹ سے جل رہے ہیں مگر انہیں ترسیل کیا جانے والا کرنٹ در حقیقت اس مین سویج بورڈ سے آرہا ہے جو تمام بجلی کے آلات کے لئے نصب ہے۔ اس سوچ بورڈ کو یہ ترسیل باہر لگے ایک پول سے ہو رہی ہے۔ یہ پول اس گھر کو ہی نہیں بلکہ پورے علاقے کو بجلی فراہم کر رہا

ہے۔ عقب میں مزید پہنچنے پر پتا چلتا ہے کہ کرنٹ کی سپلائی کا اصل مرکز پاور ہاؤس سے جڑا ہوا ہے۔ جو بظاہر نظر نہیں آتا۔ مگر پورا شہر اسکی ایک مرکز سے روشنی حاصل کرتا ہے۔ جیسے جیسے بجلی کے تاروں کا سیشن مرکز کے قریب ہوتا جاتا ہے وہاں کا وو بھی اسی حساب سے بڑھتا جاتا ہے۔

اسی طرح کا ئنات میں موجود ہر شئے میں ایک شعور ہے حتی کے پروٹان میں بھی۔ اور یہ سب شعور ایک کائیناتی شعور سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ شعور جو ایک ہے اور دنیا کے تمام دماغ، خواہ وہ چیونٹ کادماغ ہوانسان کا ایک مخفی ذریعے سے بیکراں ذہانت کے اس عظیم الشان سورج سے نور و حرارت حاصل کر رہا ہے، جس سے تمام کائنات زندہ و تابندہ ہے۔

تو یہ جان لیجئے کہ دراصل ہماری کھول یہ ہے کہ جب میں کوئی دکھ پہنچتا ہے تو ہم تجھتے ہیں کہ یہ دکھ سہنے کے لیے ہم دنیا میں اکیلے ہیں اور کوئی

ہمارا حامی و مددگار نہیں لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے ذہن کے عقب میں ایک ہمہ گیر عظیم الشان ذ ہن مطلق کام کر رہا ہے اور وہ ہر لمحہ ہماری مدد کے لیے تیار ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اکتوبر 2017

Loading