صوفی ازم کیا ہے؟
صوفی!
برصغیر میں یہ اصطلاح فنا فی اللہ فقراء اور
درویشوں کے بارے میں استعمال ہو تی ہے۔
انتخاب۔۔۔ڈیلی روشنی نیوز انترنیشنل
صوفی ازم کیا ھے ؟
💢صوفی، تصوف سے منسلک اور متعلق اصطلاح ھے جو ایسے خدا دوست لوگوں اور درویشوں کے بارے میں استعمال ھوتا ھے جو تزکیہ نفس ، پرہیزگاری اور پاکبازی کی بلندیوں پر فائز ہوں۔ یہ دنیوی لالچ ،حرص و طمع اور مادی مفادات سے بے غرض نفوس قدسیہ ہوتے ھیں ۔
🍂برصغیر میں یہ اصطلاح فنا فی اللہ، فقراء ، ریشیوں اور درویشوں کیلئے استعمال ہوتاھے۔ یہ صوف یا کھردرے کپڑے سے نکلاھے یا اہل صُفہ سے مشتق ھے یا کچھ اور اس کا بیک گراونڈ ھے، یہ ثانوی مسلہ ھے مگر ایک بات کی وضاحت ضروری ھے کہ اہل شریعت اس کو زیادہ تر صُفہ ہی سے جوڑ دیتے ہیں۔
🍂صُفہ سے مراد مسجد نبوی صلی الله علیہ و آلہ وسلم کا صُفہ (چبوترہ) ہے۔ اہلِ صفہ وہ چند صحابہ کرام تھے جنہوں نے اپنے آپ کو دنیوی معاملات سے علیحدہ کر کے رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ کے لئے وقف کر دیا تھا ۔ گویا یہ بارگاہ نبوی صلی الله علیہ و آلہ وسلم کے خاص طالب علم تھے۔
یہ لوگ سادہ لباس پہنتے تھے اور غذا بھی سادہ استعمال فرماتے تھے۔ ( ابن تیمیہ کے مطابق رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے انہیں سوال کرنے سے بلکل منع کر دیا تھا۔) چونکہ صوفیاء کرام کی زندگی میں اصحابِ صفہ کی زندگی کی جھلک موجود ہوتی ہے، اس وجہ سے ان
کو صوفی کہا جاتا ہے۔
🍂صوفی کی تعریف،صوفیاء کے نزدیک
الصوفی من لبس الصوف علی الصفا واذاق الھویٰ طعم الجفا ولزم طرق المصطفیٰ و کانت الدنیا منہ علی القفاء
”صوفی وہ ہے جو قلب کی صفائی کے ساتھ صوف پوش (سادہ لباس) ہو اور نفسانی خواہشات کو (زہد کی) سختی دیتا ہو اور شریعت مصطفیٰ صلی الله علیہ و آلہ وسلم کو لازم پکڑتا ہو اور دنیا کو پسِ پشت (غیر مقصود) ڈال دیتا ہو۔“
.. حضرت شیخ ابو علی رودباری رح ..
🍀الصوفی ھو ان یکون العبد فی کل وقت بما ھو اولیٰ بہ فی الوقت
”صوفی وہ ہے جو ہر وقت اُسی کا ہو کر رہتا ہے جس کا وہ بندہ ہے۔“
.. حضرت عمر بن عثمان مکی رح ..
الصوفی ساکن الجوارح مطمئن الجنان مشروح الصدر منور الوجہ عامر الباطن غنیا عن الاشیاء لخالقھا
🌴”صوفی پرسکون جسم، دل مطمئن، منور چہرہ، سینہ کشادہ، باطن آباد اور تعلق مع الله کی وجہ سے دنیا کی تمام اشیاء سے بے پرواہ ہوتا ہے۔“
🌹.. حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رح ..
منقطع عن الخلق و متصل بالحق
”صوفی مخلوق سے آزاد اور خدا سے مربوط ہوتا ہے۔“
🍂صوفی ازم اسلام سے جدا نہیں
صوفیاء جیسا کہ مذکورہ بالا حقائق سے بھی ظاہر ہوتاھے ، رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ ہی میں موجود رہے ھیں مگر اس وقت انہیں صوفی کا نام نہیں دیاگیا تھا بلکہ اس زمانے کے تمام مومن ومتقین لوگ ایک ھی اصطلاح سے جانے جاتے تھے یعنی صحابہ رسول۔ پھر بعد میں آنے والے عظیم مسلمانوں کیلئے تابعین اور اس کے بعد والوں کیلئے تبع تابعین کا لفظ استعمال ہوتاگیا۔
🌹 امام قشیری کے مطابق صوفی کا لفظ 822 ۶ سے دیکھنے کو ملتا ھے۔ اس کے بقول تبع تابعین کے بعد زاہدین اور مخلص عبادت گذاروں اور دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے والوں کے لیے یہ (متبادل) لفظ صوفی بن گیا۔
( دیکھئے وکیپیڈیا میں تصوف پر مقالہ )
🌲وکیپیڈیا کے مقالہ نگار کے مطابق
“صوفیا کے نزدیک اسلامی علوم کی دو قسمیں ہیں ایک ظاہری اور دوسری باطنی۔ ظاہری علوم سے مراد شریعت ہے، جو عوام کے لیے ہے۔ اور باطنی علم وہ ہے جو ان کے کہنے کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چند صحابہ حضرت ابوبکر صدیق، حضرت علی اور حضرت ابوذر کو تعلیم کیا۔ حضرت ابوبکر سے حضرت سلیمان فارسی اور حضرت علی سے حضرت حسن بصری فیضیاب ہوئے۔ صوفیا کے نزدیک تصوف کے چاردرجے ہیں۔۔