Daily Roshni News

عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی سرزمین پر 57 سالہ اسرائیلی قبضے کے خلاف سماعت کے دوران چینی قانونی مشیر نے کہا فلسطینی عوام کی غیر ملکی جبر کے خلاف مزاحمت ایک “ناقابلِ تسخیر حق” ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے موقع پر چین اور جاپان نے اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا۔ سماعت کے دوران آئرلینڈ نے مؤقف اختیار کیا کہ اسرائیل فلسطینی سرزمین پر دہائیوں سے قبضہ جما کر عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں فلسطین سے متعلق سماعت کے دوران ایران کا کہنا تھا کہ آئی سی جے کا فیصلہ ہزاروں فلسطینیوں کی زندگیاں بچانے کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔ روس نے غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد کو حق دفاع قبول کرنے سے انکار کردیا اس سے قبل عالمی عدالت انصاف میں روس نے غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد کو اسرائیل کا حق دفاع قبول کرنے سے انکار کردیاتھا۔ عالمی عدالت انصاف میں روس نے مؤقف اپنایا تھا کہ غزہ کی صورتحال خوفناک ہے، اسرائیل کے بلا امتیاز حملے شہریوں کو مار رہے ہیں، ہم غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد کو حق دفاع قبول نہیں کرسکتے۔ روس کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی آبادکاری کی پالیسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ روس نے مؤقف اپنا کہ عدالت اسرائیل کو خلاف ورزیاں ختم کرنے اور ان کا معاوضہ ادا کرنے کا کہنے میں حق بجانب ہوگی۔ روس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی تمام خلاف ورزیوں کا بہترین حل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ  میں  وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والے حملوں  مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

صیہونی فوج نے جبالیا میں پناہ گزین عمارت پر حملہ کیا، رفح میں بھی بمباری کی، ایک مسجد بھی بمباری کی زد میں آئی۔

اسرائیلی فوج کے دیرالبلح میں فضائی حملے سے الاقصیٰ اسپتال کا ڈاکٹر شہید ہوگیا۔

7 اکتوبر  سے جاری اسرائیل کے  وحشیانہ حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 29 ہزار 500  تک جاپہنچی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے غزہ میں انسانی اور صحت کی صورتحال تباہ ہونے سے غزہ ڈیتھ زون بن گیا ہے۔

دیگر  امدادی تنظیموں نے بھی غزہ میں پانی، خوراک سمیت زندگی کی بنیادی ضروریات کی شدید ترین قلت کی تصدیق کی ہے۔

غزہ میں کام کرنے والی 18 انسانی امدادی تنظیموں کے سربراہان نے مشترکہ بیان میں خبردار کیا ہےکہ غزہ میں پانی سمیت زندہ  رہنےکے لیے بنیادی ضروریات کی “شدید قلت” ہے اور  رفح میں مزید کشیدگی امدادی عمل کو مزید تباہ کردےگی۔

Loading