Daily Roshni News

عرس قلندر بابا اولیاءؒ، مراقبہ ہال ہالینڈ کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا

عرس قلندر بابا اولیاءمراقبہ ہال ہالینڈ کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا

علامہ غلام مصطفےٰ نقشبندی، علامہ عمران قادری، جاوید عظیمی اور

میاں عاصم محمود کے خطابات ،ذکر جہر اور مراقبہ  بھی کروایا گیا۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔نمائندہ خصوصی۔۔۔عکاسی ۔۔۔چوہدری بنارس علی) گزشتہ زور بروز اتوار28جنوری2024کو امام  سلسلہ عظیمیہ سیدنا محمد عظیم برخیا المعروف حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ، کے 45ویں سالانہ عرس مبارک کی بابرکت تقریب مراقبہ ہال ہالینڈ کے زیر اہتمام جامع مسجد غوثیہ ایمسٹرڈیم میں عقیدت و احترام سے منعقد کی گئی۔ اس پروقار تقریب کا آغاز متذکرہ مسجد کے امام و خطیب علامہ حافظ محمد عمران قادری الجیلانی نے اللہ تعالیٰ کی آخری آفاقی کتاب قرآن مجید فرقان حمید کی تلاوت سے اپنے دلنشین لحن سے کرکے حاضرین کے قلوب و اذہان کو منور کیا جبکہ بارگاہ رسالت مابﷺ میں حاجی عبدالمجید سلیمان، مجتبےٰ خادم بٹ ، جاوید عظیمی نے نعتوں کے گلدستے  پیش کئے اور میاں مظفر حسین نے  اپنے مخصوص انداز میں سیف الملوک سے عارفانہ کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

نگران مراقبہ ہال ہالینڈ حاجی محمد جاوید عظیمی  نے شرکاء تقریب کو عرس  قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کی اس بابرکت تقریب میں تہہ دل سے خوش آمدید کہتے ہوئے حاضرین کا شکر یہ ادا کیا اور ان کے حق میں دعائیہ کلمات بھی ادا کئے۔ جاوید عظیمی نے صاحب عرس اور سلسلہ عظیمیہ کا تعارف کراتے ہوئے کہا قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کی ولادت 1898میں بھارت کے بلند شہر میں ہوئی ابتدائی تعلیم قصبہ خواجہ میں حاصل کی بعد ازاں قلندر بابا  ؒ نے اپنے  نانا  حضرت بابا تاج الدین ناگپوریؒ کے زیر سایہ 9سال روحانی تعلیم و تربیت حاصل کی، تقسیم ہند کے بعد قلندر بابا ؒ پاکستان تشریف لائے اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا،1956میں بابا صاحب سلسلہ سہروردیہ کے معروف  بزرگ الشیخ حضرت ابوالفیض قلندر علی سہروردیؒ کے دست حق پر بیعت ہوئے۔ سہروردی بزرگ نے قلندر بابا کو سخت ترین مجاہدوں سے گزارنے کے بعد قطب ارشاد کی سند عطا فرمائی۔ جاوید عظیمی  نے مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے حاضرین کو بتلایا کہ بابا صاحب نے ناظم آباد کراچی میں روحانی محافل کا باقاعدگی سے انعقاد شروع کر دیا ان محافل میں مختلف مکتبہ فکر سے وابستہ علمی، فکری حضرات شریک ہو کر قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کی روحانیت سے معمورگفتگو سے خوب مستعفید ہوتے۔1960میں قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ نے رسول محتشم ﷺ کی بارگاہ اقدس  بذریعہ اویسی  طریقت سلسلہ  عظیمیہ کے آغاز کے لئے درخواست پیش کی جس کو رب کائنات کے محبوب مکرم احمد مجتبے، محمد مصطفےٰﷺ  نے بخوشی قبول فرماتے ہوئے اجازت مرحمت فرمائی۔

جاوید عظیمی نے اپنے خطاب کے دوران ایک موقعہ پر کہا کہ ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں دو سو سے زائد روحانی سلاسل سرکار دو عالم کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لئے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔ ان میں سلسلہ عظیمیہ بھی شامل ہے۔قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ ،27جنوری1979کو وصال فرما گئے۔جاوید عظیمی نے بابا صاحب ؒ کے شاگرد رشید سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب روحانیت کے سلسلے میں گرانقدر خدمات کر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آپ کی صحت و تندرستی اور درازی عمر کے لئے دعا بھی کی۔

علامہ حافظ محمد عمران قادری الجیلانی نے اپنے خطاب کے دوران جاوید عظیمی  کی ہالینڈ میں سلسلہ عظیمیہ کے لئے خدمات  کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کاشکریہ بھی ادا کیا کہ آج  آپ نے صاحب عرس امام سلسلہ عظیمیہ کی سوانح عمری  پر تفصیلی  روشنی ڈال کر ہمارے علم میں اضافہ  کیا۔

علامہ عمران قادری نے قرآنی آیات تلاوت کرکے اس کی وضاحت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں  کی شان اور خصوصیات بیان کرنے سے قبل ہمیں خبردار کررہے ہیں کہ میرے دوستوں کو نہ کوئی غم و ملال اور نہ ہی کوئی خوف ہو تا ہے۔

ایک موقعہ پر علامہ عمران قادری نے کہا نبی رحمتﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ آنے والے زمانے میں نیک اور صالح بندے آتے رہیں گےیہ انبیاء تو نہیں ہوں گے مگر ان کے کام انبیاء والے ہی ہوں گے۔

مذکورہ پروگرام کے چیف کو آرڈینیٹر میاں عاصم محمود  نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا   کہ اللہ تعالیٰ کے دوستوں کی بر صغیر آمد سے ہم اسلامی تعلیمات سے آگاہ ہوئے اور انہی بزرگوں کی بدولت مشرف  بہ اسلام ہوئے اس  لئے اولیائے کرام کا ہم پر احسان ہے کہ انھوں نے ہمارے قلوب و اذہان  کو اسلام کی روشنی سے منور کر دیا۔ علامہ غلام مصطفےٰ نقشبندی مجددی نے اپنے خطاب کے دوران صاحب  عرس قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ  کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے  اپنے مخصوص انداز میں مراقبہ کے عمل کو کچھ یوں بیان کیا۔ مراقبہ عربی لفظ رقب کی اصل الکلمہ سے مشتیق ہے جس کے معنی بنیادی طور پر دیکھنے ، توجہ دینے وغیرہ کے آتے ہیں اور اسی  سے اردو میں راقب اور رقیب کے الفاظ بھی ماخور کئے جاتے ہیں، مراقبہ  کے لغوی معنی نگرانی کرنا نظر رکھنا دیکھ بھال کرنا کے ہیں ۔

اس کا حقیقی اللہ عزوجل کا لحاظ کرنا اور اس طرف پوری طرح متوجہ ہونا ہے اور جب بندے کو اس بات کا علم (معرفت )ہو جائے کہ اللہ عزوجل دل کی باتوں پر مطلع ہے۔ پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے، بندوں کے اعمال کو دیکھ رہا ہے اور ہر جان کے عمل سے واقف ہے، اس پر دل کا راز اسی طرح عیاں ہے جیسے مخلوق کے لئے جسم کا ظاہری حصہ عیاں ہو تا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ عیاں ہے، جب اس طرح کی معرفت حاصل ہو  جائے اور شک یقین میں بدل جا ئے تو اس سے پیدا ہونے والی کیفیت کو مراقبہ کہتے ہیں۔ جاوید عظیمی نے ذکر جہر کروایا اور بعدازاں گنبد ئے خضرا کا مراقبہ کروایا، حاضرین محفل نے باادب کھڑے ہو کر بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں  اجتماعی طور پر ہم آواز ہو کر درود و سلام  پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ حافظ عمران قادری نے ختم شریف پڑھا۔ حضور قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کی عرس مبارک کی بابرکت تقریب کے لئے ملک مسعود الرحمنٰ کلیامی نے پانچ لاکھ مرتبہ درود و شریف، 10قرآن، جبکہ مراقبہ ہال ہالینڈ کی جانب سے ایک قرآن ، حاضرین میں سے ختم قرآن کے تحائف پیش کئے گئے۔

اجتماعی دعا میں علامہ غلام مصطفےٰ نقشبندی نے حضور قلندر بابا اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کی روح پر فتوح کو متذکرہ تحائف نذر کئے۔ جاوید عظیمی کے والدین ساس سسر مرحومین حاضرین محفل کے مرحومین کے  لئے ایصال ثواب نذر کیا۔ مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی صحت و تندرستی کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ تقریب کے اختتام پر مراقبہ ہال ہالینڈ کی جانب سے حاضرین کی تواضع لنگر عظیمی سے کی گئی۔

Loading