Daily Roshni News

عشق کیا ہے؟۔۔۔قسط نمبر۱

عشق کیا ہے؟

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری2022

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ عشق کیا ہے؟ )دنیا کا کوئی انسان جذبات اور احساسات سے خالی نہیں۔ جذبات زندگی کی اساس ہیں۔ جس طرح خوشبو کے بغیر پھول فقط رنگ رہ جاتا ہے۔ اسی طرح جذبات کے بغیر زندگی میں کوئی حسن کوئی کشش باقی نہیں رہتی۔

پیار، محبت ، چاہت، الفت، انسیت، لگاؤ اور عشق ایسے جذبے ہیں کہ جنہیں سن کر دل میں ایک عجیب سا احساس ابھرتا ہے، یہ جذبے جو دلوں کو خوشیوں سے ہمکنار کرتے ہیں۔ محبت ایک ایسا احساس ہے کہ جس پر دنیا کے کئی وسائل نثار ہیں، جو امر ہے، لافانی ہے، جس کا کوئی اختتام نہیں، بڑے بڑے شاعروں اور ادبیوں نے اس جذبہ پر کاغذ سیاہ کر ڈالے، کتابوں لکھی گئیں۔

پیار محبت اور عشق بظاہر ایک دوسرے کے مترادف ہیں، عموما لوگ، پیار، محبت اور عشق کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں۔ لیکن ان میں فرق ہے۔ ہر کسی کا اپنا اپنا مقام ہے ، اپنے اپنے درجات ہیں …..

پسند یا چاہت: Likeness ہماری پسند احساسات کے ساتھ قریبی تعلق رکھتی ہیں۔ عموماً ایک شخص ان اشیا اور اعمال کو پسند کرتا ہے جو خوش گوار احساسات پیدا کرتے ہیں۔ جو اشیا یا اعمال ناخوش گوار احساسات پیدا کرتے ہیں انہیں وہ ناپسند کرتا ہے۔

ہماری پسند اور ناپسند ہماری دلچسپیوں کو تشکیل دیتی ہیں۔ پسند مثبت دل چسپی ہے اور ناپسند منفی دل چیپی ہے۔ جس چیز کو ایک شخص پسند کرتا ہے وہ چیز اس کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ وہ چیز اس کے اندر خوش گوار احساسات پیدا کرتی ہے۔ لیکن پسند دراصل ایک وقتی احساس ہوتا ہے جو وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے، مثال کے طور پر بچپن میں جو چیزیں کسی کی پسند اور ترجیحات میں شامل ہوتی ہیں، لڑکپن میں اس کی وہ پسند بدل جاتی ہے۔ یہی صورت حال جوانی اور عمر کے دیگر ادوار میں بھی ہوتی ہے۔ غرض وقت، ماحول، کے ساتھ feelings اور احساساتmoodموڈ ساتھ پسند میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔

Attraction کشش:کشش یا اٹریکشن بھی پسند ہی کی طرح ہے، ایک شخص ان اشیا کی جانب کشش رکھتا ۔ ں رکھتا ہے جو خوش گوار احساسات پیدا کرتی ہیں۔ کشش اور پسند میں محض یہ فرق ہے کہ پسند یا نا پسند انسان کے اختیار میں ہوتی ہے مگر کشش ایک غیر ارادی اور غیر اختیاری عمل ہے۔ انسان جو چاہتا ہے، پسند کرتا ہے اس کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور جس چیز میں کشش پاتا ہے اس کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے۔

کشش بھی پسند کی طرح جز وقتی ہوتی ہے۔ لا آف اٹریکشن یعنی کشش کے قانون کی بنیاد تجس پر قائم Curiosity قائم ہے ۔ انسان ہے۔ انسان کی فطرت میں دوسری چیزوں کی جانب کشش اور تجس کا رجحان پایا جاتا ہے۔ کوئی بھی پر کشش شے بند کتاب کی طرح انسان کو اپنی طرف اٹریکٹ کرتی ہے اور تجس پر اکساتی ہے، بند کتاب کھلنے پر جب قاری کا تجس ختم ہو جاتا ہے تو وہ اس سے بے غرض ہو جاتا ہے۔

مثال کے طور پر اکثر کسی نئے یا انوکھے کھلونے کی چہ کو تجس پر مجبور کر دیتی ہے اور وہ ضد پکڑ لیتا کشش بچہ کو تج ہے، اس کی ضد کے سامنے مجبور ہو کر جب والدین اس کی پسند کا کھلو نالا دیتے ہیں تو وہ خوش ہو کر اس سے کھیلنے لگتا ہے مگر کچھ عرصے بعد وہ اس کھلونے سے اکتا جاتا ہے۔ کچھ عرصے بعد بہت ارمانوں سے لایا ہوا وہی کھلونا گھر کے کسی کونے میں ٹوٹا پڑا ملتا ہے۔ اسی طرح جنسی کشش ہے جو دو مخالف جنسوں کے درمیان پائی جاتی ہے اور دونوں کے لیے تجسس کا باعث ہوتی ہے۔ جسمانی تبدیلی کی وجہ سے یا حسن و جاذبیت کی بدولت یہ کشش پیدا ہوتی ہے، یہ انسان کی تجس کی حس پر اثر انداز ہوتی ہے اور اسے اپنی جانب مائل کرتی ہے۔ عموماً بعض لوگ اس کشش کو ہی محبت سمجھ بیٹھتے ہیں، لیکن جب تجس کا یہ مادہ بتدریج ختم ہونے لگتا ہے تو نتیجہ کسی وقت کی شدید محبت بعض لوگوں میں بے زاری اور کبھی کبھی لا تعلقی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

بعض لوگ کسی کو دیکھتے ہی محبت میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ اس جذباتی محبت کی ابتداء بڑی شاندار اور پُر لطف ہوتی ہے لیکن ایسی محبتوں کا انجام زیادہ تر کرب ناک اور پریشان کن ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں آج بھی ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں کہ محبت اور پسند کے باعث بہت اصرار اور بعض اوقات والدین سے ٹکر لے کر کی جانے والی شادی چند ماه یا چند سال بعد ایک جبری تعلق میں تبدیل ہو گئی یا شادی ہی ختم ہو گئی۔ کئی جوڑے ایسے بھی دیکھے گئے ہیں جو اس طرح محبت کرتے تھے کہ ایک دوسرے کے لیے جان دے دیں گے ، مگر جیسے ہی ان کی شادی ہوئی تو چند ماہ بعد یا چند سال بعد لگتا تھا ایک دوسرے کی جان لے لیں گے۔ پھر وہی فریقین جو ایک دوسرے کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی پر اتر آتے ہیں اور ایک دوسرے کی دل کھول کر برائیاں کی جاتی ہیں۔

Love پیار

پیار انسان کی فطرت میں شامل ایک جزو ہے، بالکل اسی طرح جس طرح سانس لینا، کھانا کھانا، پانی پینا، ، سونا، جاگنا، انسانی فطرت کے یہ فطری جزو ہیں۔ یہ جذبہ ہر انسان کو ورثے میں ملتا ہے۔ یہ جذبہ اس کے خون میں رچا بسا ہوتا ہے اور تاحیات اس کے ساتھ وابستہ رہتا ہے۔ اسی لیے ہم جب ہم انسان سے بحیثیت انسان پیار کرتے ہیں تو دراصل ہم فطرت سے پیار کرتے ہیں۔ ہم اپنے دوستوں سے پیار کرتے ہیں، اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے پیار کرتے ہیں، اپنے گھر، گلی، گاؤں، شہر اور ملک سے پیار کرتے ہیں، پھولوں، پودوں، پرندوں اور جانوروں سے پیار کرتے ہیں، یہ سب فطرت سے پیار کی مثالیں ہیں۔

پیار کے کئی روپ ہوتے ہیں، آپ کے ماں باپ آپ کی پروا کرتے ہیں، ہر لمحہ آپ کا خیال کرتے ہیں آپ کا بھلا سوچتے ہیں ، یہ پیار ہے، ماں کو اپنی اولاد پیاری ہوتی ہے ، ماں اپنی اولاد کے چھوٹے سے چھوٹے کام کو رغبت و خوشی سے انجام دیتی ہے …. کھانا کھلانا ہو ، نہلانا دھلانا ہو ، سلانا جگانا ہو ، پڑھانا لکھانا ہو …. ماں کبھی بیزار نہیں ہوتی اس لیے کہ یہ کام اولاد سے اس کی پیار کا تقاضا ہیں۔

باپ کو بھی اپنی اولاد پیاری ہوتی ہے۔ باپ اپنی اولاد کی مناسب دیکھ بھال ، ان کی تعلیم و تربیت، ان کی رہائش، لباس، خورد و نوش اور دیگر انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر دم ہر لمحہ ہر پل محنت و مشقت میں لگا رہتا ہے، کہ یہ تمام کام اولاد سے اس کی نسیت کا اظہار ہیں۔بھائیوں کے لئے بہنیں دعائیں مانگتی ہیں ..

ان کی خوشیوں میں خوش اور غموں میں دُکھی ہو جاتی ہیں ، یہ پیار ہے …. بھائی بہنوں کے سر پر سایہ شفقت ہوتے ہیں، ان کے تحفظ کا ذریعہ ہوتے ہیں …. یہ فطری پیار ہے۔ آپ اپنے رشتہ داروں سے ملتے ہیں، ان کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں ، ان کے دُکھوں میں روتے ہیں، تو آپ کے اندر یہ سب ایک جذبے کے تحت ہو رہا ہوتا ہے۔ یہ پورا ایک نظام ہے۔ اسے لا شعوری غیر ارادی محبت کہا جا سکتا ہے۔

ان تعلقات میں عادات کا خصائل کا ملنا شرط نہیں ہے۔ پیار کی وجہ سے ہی ایک خاندان کے افراد آپس میں جڑے رہتے ہیں۔

اپنے دوست سے آپ دل کی بات کہہ لیتے ہیں۔ آپ کو امید ہوتی ہے کہ وہ بات جو آپ نے اپنے دوست سے کہہ دی اور اسے کہہ کر آپ کا دل ہلکا ہو گیا ہے اب آپ کے دوست کے دل میں رہے گی۔ اگر آپ اس سے مشورہ مانگتے ہیں تو یہ سب ایک جذبے کے تحت ہوتا ہے۔

کوئی آپ کو اپنا سمجھتا ہے تو آپ کا کوئی کام کرتا ہے، اپنا سمجھنے میں خون کا رشتہ ہو یا نا ہوا گر احساس کا رشتہ ہے تو سمجھ لیں کہ وہ پیار ہے ۔ آپ کسی بھولے بھٹکے کو بنا کسی وجہ سے راستہ دکھا دیتے ہیں، آپ کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیتے ہیں۔ آپ کسی کی مدد کرتے ہیں ، آپ کسی کو تسلی دیتے ہیں۔ آپ کسی کو اپنا خون دے دیتے ہیں ، آپ کسی زخمی کو ہسپتال پہنچا آتے ہیں۔ تو ان سب کے پیچھے آپ کے جذبات کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ ان جذبات میں سب سے برتر جذبہ پیار کا فطری جذبہ ہے۔

Affection : انسیت:انسیت، رغبت یا میلان بھی پیار ہی کی طرح ایک فطری جذبہ ہے مگر یہ پیار سے کچھ بڑھا ہوا ہوتا ہے۔ اس میں ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ عموما صرف ایک مخصوص شخص سے ہوتی ہے۔ کبھی کبھی ایک سے زیادہ لوگ بھی اس کی تحریک کا سبب بن جاتے ہیں۔ انسیت کی خاصیت یہ ہے کہ اس جزبے کا محرک شخص باقی سب لوگوں سے خاص ہو جاتا ہے۔ اس کے لیےبھی کسی باہمی رشتے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ عموما یہ۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری2022

Loading