اسلام آباد: سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست سماعت جاری ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کو گزشتہ روز چیلنج کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ہائی کورٹ کا عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دینے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش کرنےکا حکم دیا جائے۔
سماعت کا احوال
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ سماعت کررہا ہے۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے، وہ بائیو میٹرک کرارہے تھے جب رینجرز کمرے کا دروزاہ توڑ کر داخل ہوئی، انہوں نے عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کو گرفتار کر لیا۔
احاطہ عدالت سے گرفتاری سے عدالت کا تقدس کہاں گیا: چیف جسٹس
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے تقدس کا معاملہ بھی سپریم کورٹ دیکھے گی، انصاف تک رسائی کے حق کو ہم نے دیکھنا ہے، ہر شہری کو انصاف تک رسائی کا حق حاصل ہے، ہم یہاں صرف اصول و قواعد اور انصاف تک رسائی کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، سیاسی حالات کی وجہ سے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے بہت افسوسناک ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری سے عدالت کا تقدس کہاں گیا، ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، 90 افراد عدالت کے احاطے میں داخل ہوئے تو عدالت کی کیا توقیر رہی؟ نیب نے عدالت کی توہین کی ہے، کوئی بھی شخص خود کو آئندہ عدالت میں محفوظ تصور نہیں کرے گا، کسی کو ہائیکورٹ، سپریم کورٹ یا احتساب عدالت سے گرفتار نہیں کیا جا سکتا، عمران خان کی گرفتاری سے عدالتی وقار مجروح کیا گیا۔
جب ایک شخص نے عدالت میں سرنڈر کر دیا تھا تو اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا:
جسٹس اطہر من اللہ
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب کئی سال سے مختلف افراد کے ساتھ یہی حرکتیں کر رہا ہے، اگر ایسے گرفتاریاں ہونے لگیں تو مستقبل میں کوئی عدالتوں پر اعتبار نہیں کرے گا، جب ایک شخص نے عدالت میں سرنڈر کر دیا تھا تو اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب وارنٹ کی قانونی حثیت نہیں اس کی تعمیل کا جائزہ لیں گے، عمران خان کی گرفتاری کے بعد جو ہوا وہ رکنا چاہیے تھا۔
جسٹس اطہر نے عمران خان کے وکلا سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ سے کیا چاہتے ہیں؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ عمران خان کی رہائی کا حکم دے۔
حامد خان کے مؤقف پر چیف جسٹس نے کہا کہ غیر قانونی کام سے نظر نہیں چرائی جاسکتی، آپ جو فیصلہ چاہتے ہیں اس کا اطلاق ہر شہری پر ہوگا، انصاف تک رسائی ہر شہری کا حق ہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان عسکری اداروں کے بیان بازی سمیت دیگر کیسز میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں ہائیکورٹ میں رینجرز کی بھاری نفری نے عمران خان کو حراست میں لیا۔