Daily Roshni News

عمر گزر گئی، ہم بدل گئے…

عمر گزر گئی، ہم بدل گئے…

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )زندگی ایک نرم جھونکے کی طرح گزرتی رہی، اور ہمیں خبر ہی نہ ہوئی کہ کب بچپن کی شرارتیں سنجیدگی میں بدل گئیں، کب قہقہے دھیمی مسکراہٹوں میں ڈھل گئے، اور کب شام کی تنہائی ہمیں راس آ گئی۔

ہم نے آہستہ آہستہ ہر درد کو اپنے اندر سمو لینا سیکھ لیا۔ وہ زخم، جو کبھی چیختے تھے، اب خاموش ہو گئے ہیں—ایسے جیسے کوئی پرانا ساتھی، جو اب شکایت نہیں کرتا، بس ساتھ نبھاتا ہے۔ ہم نے اپنے حصے کی محرومیاں قبول کر لیں، بنا کسی شکوے کے، بنا کسی احتجاج کے۔

پہلے ہر ناانصافی پر دل کڑھتا تھا، زبان بولنے کو مچلتی تھی، مگر وقت نے ہمیں یہ سکھا دیا کہ ہر بات کہنے والی نہیں ہوتی، ہر درد سنانے والا نہیں ہوتا۔ جو کچھ ملا، اس پر شکر کیا؛ جو چھن گیا، اس پر خاموشی اختیار کر لی۔

ہم بدل گئے، یا شاید دنیا نے ہمیں بدل دیا۔ جو چیزیں کبھی تکلیف دیتی تھیں، اب معمول لگتی ہیں۔ وہ لوگ، جن کے بغیر جینا ناممکن لگتا تھا، اب یادوں میں دھندلے ہو گئے ہیں۔ ہماری کمر میں درد رہنے لگا، مگر دل کی سختی نے کسی کو احساس نہ ہونے دیا کہ اندر کا بوجھ اس سے کہیں زیادہ بھاری ہے۔

عمر گزر گئی، جیسے ہوا کا ایک جھونکا۔ ہم اس کے ساتھ بہہ گئے، مگر پیچھے مڑ کر دیکھا تو احساس ہوا—ہم صرف بڑے نہیں ہوئے، بہت زیادہ بڑے ہو گئے… اور شاید حد سے زیادہ خاموش بھی۔

حرف ناتمام

Loading