غزل
شاعرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کومل جوئیہ
بساط سے کہیں بڑھ کر بڑی لگاتے ہیں
بچھڑنے والے بھی شرطیں کڑی لگاتے ہیں
کچھ اس طرح ہمیں جکڑا تری محبت نے
کہ جیسے مجرموں کو ہتھکڑی لگاتے ہیں
کوئی بھی رت ہو یہ آنکھیں برستی رہتی ہیں
تمہارے دکھ مرے اندر جھڑی لگاتے ہیں
نہ کوئی مان ہے رشتوں کا اور نہ عمروں کا
کہ اب تو ہاتھ کے پالے تڑی لگاتے ہیں
طلسمی نیند میں سویا ہوا ہے شہزادہ
جبیں پہ جادو کی کوئی چھڑی لگاتے ہیں
جناب ان کے تعارف میں اتنا کہنا ہے
کلائی میں بڑی عمدہ گھڑی لگاتے ہیں
#کومل_جوئیہ