غزل
شاعر۔۔۔شہزاد تابس
شبِ تیرہ کی سیاہی پہ ضیا لکھی ہے
ڈر سے سہمے ہوئے چہروں پہ نوا لکھی ہے
مرے حاکم نے مری جب سے زباں کاٹی ہے
میں نے زنجیر کی کڑیوں پہ صدا لکھی ہے
دل نے ہر وقت خزاؤں سے بغاوت کر کے
حبس میں سب کے لیے تازہ ہوا لکھی ہے
چاک دامن کو میسر نہیں اترن لیکن
اہل زر کے لیے ریشم کی قبا لکھی ہے
میں نے یہ سوچ کے رشتہ نہ صبا سے رکھا
مری تقدیر میں آنچل کی ہوا لکھی ہے
چھوڑ کے جاتے ہوئے یہ تو بتانا تھا مُجھے
کون ہے جس کے مقدر میں وفا لکھی ہے
بخش ہی دے گا وہ محشر میں گنہگاروں کو
جس نے حکمت سے جبلت میں خطا لکھی ہے
مجھ کو معلوم نہیں کیسی خطا پر تابش
وقت کے ہاتھ نے خود میری سزا لکھی ہے
شہزاد تابشِ
لاہور