غزل
شاعر۔۔۔ضمیر جعفری
ہم زمانے سے فقط حسن گماں رکھتے ہیں
ہم زمانے سے توقع ہی کہاں رکھتے ہیں
ایک لمحہ بھی مسرت کا بہت ہوتا ہے
لوگ جینے کا سلیقہ ہی کہاں رکھتے ہیں
کچھ ہمارے بھی ستارے ترے دامن پہ رہیں
ہم بھی کچھ خواب جهان گزراں رکھتے ہیں
چند آنسو ہیں کہ ہستی کی چمک ہے جن سے
کچھ حوادث ہیں کہ دنیا کو جواں ہیں
جان و دل نذر ہیں لیکن نگہ لطف کی نذر
مفت سکتے ہیں قیامت بھی گراں رکھتے ہیں
اپنے حصے کی مسرت بھی اذیت ہے ضمیر
نفس پاس غم ہم نفساں رکھتے ہیں