Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل

شاعر۔۔۔ناصر نظامی

کھو گئی آ بروئے عاشقی ، سرابوں میں

وفا کے تذکرے باقی ہیں بس ، کتابوں میں

ستم تو یہ ہے کتابوں کا دور بھی نہ رہا

جہل کا زنگ لگا دل کے اب ، ربابوں میں

پہلی سی خوشبو رہی اب کہاں گلابوں ، میں

نہ ڈھونڈ پیار کے موتی تو ، ماہتابوں میں

 

ہوتا ہے کانٹوں پہ اب تو گمان پھولوں کا

لوگوں کے چہرے چھپے ہیں یہاں ، حجابوں میں

چہرے کے داغ تو چھپ جاتے ہیں غازے سے مگر

داغ دامن کے کہاں چھپتے ہیں ، خضابوں میں

اگتے ہیں ٹوٹے دلوں میں کنول محبت کے

خزانے ملتے ہیں یارو سدا خرابوں میں

خدا کے نام کی نیکی کا اب رواج نہیں

تولا جاتا ہے یہاں نیکی کو ، ثوابوں میں

کاٹنا سیکھ لو پہلے انا کے پتھر کو

نام لکھوانا اگر چاتے ہو ، فرہا دوں میں

وہ تو ہے ایک، وہ ایک ہی رہے گا سدا

وہ کہاں آ تا ہے شمار اور، حسابوں میں

ہے آ ج گوشہ ء کمنامی مقدر جن کا

پڑھائے، جائیں گے وہ لوگ کل ، نصابوں میں

گردش دوراں کو کرنا ہے اگر سر، ناصر

تیرنا سیکھ لو تم وقت کے ، گردابوں میں

ناصر نظامی

ملتان پاکستان

Loading