Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی 

غزل
شاعر۔۔۔ناصر نظامی 

گفتگو ان کے ، ساتھ ہوتی ہے
لگتا ہے رب سے، بات ہوتی ہے

وہ سراپا ہے نور کا پیکر
سامنے چاند رات ہوتی ہے

میرے چہرے پہ نور آتا ہے
خوبصورت،حیات ہوتی ہے

فضا پہ وجد طاری ہوتا ہے
رقص میں، کائنات ہوتی ہے

ان کی جو التیفات ہوتی ہے
اپنی روشن، برات ہوتی ہے

کہاں قسمت کی بات ہوتی ہے
ساری، نسبت کی بات ہوتی ہے

جس کو مل جاتی ہے نسبت تیری
معتبر اس کی ، ذات ہوتی ہے

جو تیری ذات سے جڑ جاتا ہے
سرخرو اس کی، ذات ہوتی ہے

عشق میں ان کی جیت ہوتی ہے
عشق میں جن کو، مات ہوتی ہے

عشق ہو جاتا ہے کامل جس دم
عشق میں ایک، ذات ہوتی ہے

یار کے آگے ایک سجدے سے
دو جہاں کی، نجات ہوتی ہے

سیف ہو جاتی ہے بندے کی زباں
رو نما، کرامات ہوتی ہے

امر تو ہوتا ہے ذات حق کا
بندے سے، ترسیلات ہوتی ہے

سانسوں کی لے پہ نظامی ہر دم
حمد نفی و ثبات۔۔۔ہوتی ہے
ناصر نظامی07/03/2024,

Loading