فالج کے مریض اور نمونیا !!!!
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )نمونیا پھیپھڑوں کا ایک انفیکشن ہے جس کی وجہ سے ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں ہوا کے تھیلے سوجن ہو جاتے ہیں۔ بلغم یا پیپ کے ساتھ کھانسی، بخار، سردی لگنا، اور سانس لینے میں دشواری اس وقت ہو سکتی ہے جب ہوا کے تھیلے سیال یا پیپ (پیپ والے مواد) سے بھر جائیں۔ نمونیا مختلف اقسام کی وجہ سے ہو سکتا ہے، بشمول بیکٹیریا، وائرس اور فنگس۔
نمونیا، وائرل اور بیکٹیریل دونوں، متعدی ہے. اس کا مطلب یہ ہے کہ چھینک یا کھانسی سے ہوا سے خارج ہونے والی بوندوں کو سانس کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ نمونیا کی اس قسم کی سطحوں یا نمونیا پیدا کرنے والے بیکٹیریا یا وائرس سے آلودہ اشیاء کے رابطے میں آنے سے بھی ہوسکتا ہے۔ فنگل نمونیا ماحول سے ہوسکتا ہے۔ یہ ایک شخص سے دوسرے شخص تک نہیں پہنچتا۔
فالج کے اکثر مریضوں کو سینے میں انفیکشن ہوجاتا ہے جو کہ عموما اسپائریشن نمونیا ہوتاہے۔ فالج کے مریضوں کا نگلنے کا عمل ( swallowing reflex ) اور کھانسی کا عمل (cough reflex ) دونوں کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے مسلسل یا کھانے پینے کے دوران خوراک کے زرات یا منہ میں موجود جراثیم مریض کے پھیپھڑوں میں جاکر انفیکشن پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اس عمل کے نتیجے میں ہونے والے نمونیا کو اسپائریشن نمونیا کہا جاتا ہے۔ اس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو مریض کے پھیپھڑوں میں پیپ پڑنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جس کا علاج نہ صرف مشکل ہوتا ہے بلکہ طويل بھی ہوتا ہے اور دوسری پیچیدگیوں مثلا خون میں جراثیم کے پھیلنے ( سیپٹیسیمیا ) اور پلیورل ایپیوجن ( ایمپائما ) کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
®ڈاکٹر نعمان خان