Daily Roshni News

فتنہ دجال۔۔۔قسط نمبر13

قسط نمبر 13
مسیح الدجال
تحریر ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ: 8 اگست 2022
دجال : احادیث کی نظر میں

دورِ دجال اور بلاد شام

جیسا کہ پچھلی قسط میں ذکر ہوا کہ بلاد شام کی حدود موجودہ شام سے بہت زیادہ تھیں ۔ اور بلاد شام تاریخی طور پر اسلامی مرکز اور انبیاء کی سر زمین رہا ۔ اس لیے دجال کی بڑی یلغار شام پر ہی ھو گی۔ اور آخری دور میں اسلام و ایمان پر کاربند بھی شام ہی کے لوگ ہوں گے ۔
احادیث مبارکہ میں جب امت میں ابھرنے والے فتنوں کا ذکر چھڑتا ہے تو شام اور ایران کا علاقہ سر فہرست نظر آتا ھے ۔ یوں لگتا ھے کہ آخری دور میں اسلام شام تک محدود ہو جائے گا اور دجال اکبر کے دور میں شام اسلام کا آخری مضبوط قلعہ رہ جائے گا۔ اس پر متعدد روایات دال ہیں ۔ ظہور مہدی ، دجال کا مغربی علاقوں ، ایران اصفہان ، خراسان، یہودیہ (ایران) اور خوزستان کے علاقوں سے نکل کر اپنی پوری قوت کے ساتھ اسلام پر یلغار کرنا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دمشق میں نزول اور دجال سے جنگ اور پھر دجال کا خاتمہ ۔۔۔ یہ سب بلاد شام کی سرزمین ر ہی ھو گا ۔
ذیل میں چند روایات پیش کی جاتی ہیں جن سے فتنوں کے دور میں شام کی اہمیت پر مزید روشنی ڈلتی ہے ۔
حضرت معاویہ بن قرۃ رضی اللہ عنہ اپنے والد قرۃ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بتایا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
إِذَا فَسَدَ أَھْلُ الشَّامِ فَلَا خَیْرَ فِیْکُمْ،لَا تَزَالُ طَاءِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِیْ مَنْصُوْرِیْنَ لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ حَتّٰی تَقُوْمَ السَّاعَۃ
(سنن الترمذی ابواب الفتن ۔۔ما جاء فی الشام )
”جب اہل شام کی حالت (ایمانی) بگڑ جائے گی تو پھر اس اُمت میں کوئی بھلائی کی رمق باقی نہیں رہے گی۔ تو میری اُمت میں سے ایک گروہ ہمیشہ ایسا رہے گا کہ جسے قیامت تک اللہ تعالی کی تائید و نصرت حاصل رہے گی۔ جو انہیں ذلیل کرنا چاہے گا وہ ان کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے گا۔“
اس سے معلوم ہوا فتنہ کے عروج کے وقت دجال کا مقابلہ شام ہی کے لوگ کریں گے۔ اور انہیں اللہ کی خاص تائید حاصل ہو گی۔
حضرت ابوردراء رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:
بَیْنَا اَنَا نَاءِمٌ إِذَا رَأَیْتُ عُمُوْدَ الْکِتَابِ احْتَمِلَ مِنْ تَحْتِ رَأْسِیْ فَظَنَنْتُ أَنَّہٗ مَذْھُوْبٌ بِہٖ فَاَتْبَعْتُہٗ بَصَرِیْ فَعُمِدَ بِہٖ إِلَی الشَّامِ أَلاَ وَإِنَّ الْاِیْمَانَ حِیْنَ تَقَعُ الْفِتَنُ بِالشَّامِ

”اس دوران جبکہ میں سویا ہوا تھا میں نے دیکھا کہ کتاب کا عمود میرے سر کے نیچے سے کھینچ لیا گیا‘ پس مجھے یہ یقین ہو گیا کہ اب یہ جانے والا ہے تو میری نگاہ نے اس کا پیچھا کیا اور وہ شام تک پہنچ گئی۔ خبردار! فتنوں کے وقت ایمان شام کی سرزمین میں ہو گا۔“

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے اللہ کے رسولﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
سَتَکُوْنُ ھِجْرَۃٌ بَعْدَ ھِجْرَۃٍ فَخِیَارُ أَھْلِ الْاَرْضِ اَلْزَمُھُمْ مُھَاجَرَ إِبْرَاھِیْمَ وَیَبْقٰی فِی الْاَرْضِ شِرَارُ اَھْلِھَا
(سنن الترمذی مناقب الشام والیمن)
”ہجرت(مدینہ) کے بعد ایک اور ہجرت ہو گی اور زمین پر موجود بہترین لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت کی جگہ (یعنی شام )کی طرف ہجرت کریں گے اور بقیہ زمین پر صرف شریر لوگ باقی رہ جائیں گے۔“
علامہ البانی نے اس روایت کو ’صحیح‘ قرار دیا ہے۔ سلسلہ الصحیحہ(414-8/114)

بعض روایات میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نزول کے بارے میں یہی بشارت منقول ہے کہ دمشق کی مشرقی جانب موجود سفید منارے پر دو فرشتوں کے پَروں پرہاتھ رکھے یوئے ان کا نزول ہو گا .
(سنن ابی داؤد کتاب الملاحم باب خروج دجال )

ایک اور روایت میں دورِ فتن میں سر زمین شام کو مسلمانوں کا وطن قرار دیا گیا ہے۔
حضرت سلمہ بن نفیل کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انہوں نے کہا کہ میں اللہ کے رسول ﷺ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص نے کہا:
یَارَسُوْلَ اللّٰہِ أَذَالَ النَّاسُ الْخَیْلَ وَوَضَعُوا السِّلَاحَ وَقَالُوْا لَا جِھَادَ قَدْ وَضَعَتِ الْحَرْبُ أَوْزَارَھَا‘ فَأَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ بِوَجْھِہٖ وَقاَلَ: کَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَاءَ الْقِتَالُ وَلَا یَزَالُ مِنْ اُمَّتِی اُمَّۃٌ یُقَاتِلُوْنَ عَلَی الْحَقِّ وَیُزِیْغُ اللّٰہُ لَھُمْ قُلُوْبَ اَقْوَامٍ وَیَرْزُقُھُمْ مِنْھُمْ حَتّٰی تَقُوْمَ السَّاعَۃُ وَحَتّٰی یَاْئتِیَ وَعْدُ اللّٰہِ‘ وَالْخَیْلُ مَعْقُوْدٌ فِیْ نَوَاصِیْھَا الْخَیْرُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَھُوَ یُوْحٰی إِلَیَّ أَنِّیْ مَقْبُوْضٌ غَیْرَ مُلَبَّثٍ وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُوْنِیْ أَفْنَادًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِیْنَ الشَّامُ۔
(سنن نسائی کتاب الخیل )

اے اللہ کے رسولﷺ!لوگوں نے گھوڑوں کو حقیر سمجھ لیا ہے اور ہتھیار رکھ دیے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اب کوئی جہاد نہیں ہے‘جنگ ختم ہو چکی ہے۔ اللہ کے رسولﷺ اس شخص کی طرف متوجہ ہوئے اورکہا: یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔ جنگ تواب شروع ہوئی ہے۔ اور میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر لڑتی رہے گی اور اللہ تعالیٰ اقوام کے دلوں کو ان کے تابع کر دے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں ان سے رزق دے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے اور اللہ کا وعدہ آ جائے۔ گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے دن کے لیے خیر باندھ دی گئی ہے۔ میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ مجھے اٹھا لیا جائے گا اور تم مختلف فرقوں کی صورت میں میری اتباع کرو گے۔ اور ایک دوسرے کی گردنیں مارو گے۔ ان حالات میں شام اہل ایمان کا گھرہو گا۔“

Loading