فرانس میں بیوروکریسی اور موجودہ سیاسی نظام کے خلاف ملک گیر ھڑتال کا اعلان۔ فرانس: 10 ستمبر کو “سب کچھ بند کرو” تحریک کے موقع پر 80 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہوں گے
فرانس ( ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔۔ رپورٹ ۔۔۔۔۔ نمائندہ خصوصی منیر احمد ملک )فرانس یکے وزیرِ داخلہ برونو ریتایو نے اعلان کیا ہے کہ بدھ 10 ستمبر کو ہونے والی عوامی تحریک “سب کچھ بند کرو” (Bloquons-tout) کے دوران ملک بھر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے 80 ہزار جینڈرمز اور پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
یہ تحریک وزیراعظم فرانسوا بیرو کی متنازع بجٹ تجاویز کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج اور اجتماعات کی صورت میں منائی جائے گی۔ وزیرِ داخلہ نے واضح کیا کہ “کسی بھی قسم کے تشدد یا رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ منگل کی صبح تمام پریفیکٹس کے ساتھ اجلاس طلب کیا گیا ہے تاکہ 10 ستمبر کے احتجاج کے موقع پر سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے۔ برونو ریتایو نے بائیں بازو کی جماعت لا فرانس انسومیز اور اس کے رہنما ژاں لوک میلانشوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ملک میں “بغاوتی ماحول” پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکثر جماعتیں اور لوگ صدر میکرون کی برطرفی یا مستعفی ہونے اور ایک نئے جمہوری نظام چاہتے ہیں، دیگر مطالبات میں معاشرتی انصاف، بہتر اجرتیں، ریٹائرمنٹ کی عمر پر دوبارہ غور، زک مین ٹیکس کے نفاذ، یورپی یونین سے اخراج، سیاسی دھڑے بازی کے خاتمے جیسے مطالبات شامل ہیں۔
فرانس میں 10 ستمبر کو ہونے والی ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کے باعث ریلوے ٹرانسپورٹ کا نظام شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق کئی اہم ٹرین سروسز منسوخ یا تاخیر کا شکار ہوں گی جس سے لاکھوں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
فرانسیسی محکمہ سول ایوی ایشن (DGAC) کے مطابق بدھ کے روز دن کے آخر میں فرانس کے جنوبی علاقوں کے بڑے ایئرپورٹس پر پروازیں متاثر ہوں گی۔ اس میں خاص طور پر مارسیل، نیس اور جزیرہ کورسیکا کے کئی ایئرپورٹس شامل ہیں۔ منیر احمد ملک بیورو چیف پیرس فرانس
سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ احتجاجی تحریک کے پیشِ نظر متعدد پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔