Daily Roshni News

فضا اور اس کی پرتیں۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر محمد ظہیر یوسف

فضا اور اس کی پرتیں

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر محمد ظہیر یوسف

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ فضا اور اس کی پرتیں۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹر محمد ظہیر یوسف)فضا گیسوں کا ایک غلاف ہے جو سطح زمین سے لے کر 600 کلومیٹر بلندی تک پھیلا ہوا ہے۔ اگر ہم زمین کو ایک سیب کے برابر تصور کریں تو فضا اس کے چھلکے کے برابر ہوگی۔ تاہم یہ زمین کی آب و ہوا، درجہ حرارت اور موسموں پر گہرا اثر رکھتی ہے۔

فضا کی پرتیں

فضا کی پانچ پرتیں ہیں۔ پہلی پرت سطح زمین سے تقریباً 12 کلومیٹر بلندی تک جاتی ہے۔ ٹروپوسفئیر کہلانے والی اس پرت کی بلندی تقریباً ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی کےبرابر ہے۔ 12 سے 15 ایفل ٹاوراوپر تلے رکھنے پر ٹروپوسفئیر جتنی بلندی حاصل ہو

گی۔ یہاں بلندی کے ساتھ درجہ حرارت میں کمی واقع ہوتی ہے۔

ٹروپو سفئیر ہی وہ تہہ ہے جہاں ہم رہتے اورسانس لیتے ہیں۔ پرندے اور بادل بھی ادھر ہی اڑتے ہیں۔ فضا کا 85 فیصد وزن )کمیت یا ماس( اسی تہہ میں مرکوز ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ فضا کا 78 فیصد حصہ نائٹروجن جب کہ 21 فیصد حصہ آکسیجن گیس پر مشتمل ہے۔ دیگر گیسوں میں آرگان ایک فیصد جب کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ 0.04 ٪شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں پارٹیکولیٹ میٹریعنی ٹھوس ذرات مثالً دھواں، گردو

غبار، پولن وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں۔

فضا کی دوسری تہہ جو 50 کلو میٹر تک پھیلی ہے سٹریٹو سفئیر کہلاتی ہے۔5-6 ماؤنٹ ایورسٹ اوپر تلے رکھنے پریہ بلندی حاصل ہو گی۔ یہاں جہازاڑتے ہیں اور اس کے بالائی حصے میں اوزون سے بنی تہہ موجود ہوتی ہے جو سورج سے آنے والی خطرناک بالائے بنفشی شعاعوں سے ہماری حفاظت کرتی ہے۔ یہ شعاعیں جلد کے کینسر کی وجہ بن سکتی ہیں اور آنکھوں کے لیے بھی انتہائی مضر ہیں۔اوزون کی وجہ سے ہی فضا کی اس تہہ میں بلندی کے ساتھ درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔

زمین کی تیسری پرت میسو سفئیر ہے جو50 سے 85 کلو میٹر بلندی تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ بلندی کتنی ہے؟ بس 9 سے 10 ماؤنٹ ایورسٹ کو اوپر تلے رکھ دیجئے۔یہ فضا کی سرد ترین پرت ہے۔ خلا سے آنے والے شہابیے اس پرت میں داخل ہونے پر آگ پکڑ لیتے ہیں۔ ایسا ہوا کے مالیکیولوں کی رگڑ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

فضا کی چوتھی پرت کو تھرمو سفئیرکہا جاتا ہے جو 85 سے 600 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہاں ہم شمالی روشنیوں )ارورا( کا مظاہرہ دیکھتے ہیں۔ یہاں ہوا نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے اور ایک سالمے کو دوسرے سے ٹکرانے کے لیے کئی میلوں کا سفر کرنا پڑتا ہے۔

فضا کی بیرونی ترین پرت ایکسو سفئیر ہے جو سطح زمین سے600 کلومیٹر کی بلندی سے شروع ہوتی ہے۔ یہاں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اور سیٹلائیٹ زمیں کے گرد گردش کرتے ہیں۔ اس تہہ کے بعد خلا شروع ہو جاتا ہے۔

زمین کی سطح سے خلا کی حد تک، ہماری فضا ایک فعال اور حفاظتی تہہ ہے جو زندگی کے لیے مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔

تحریر : ڈاکٹر محمد ظہیر یوسف

Loading