سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا کہ جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاتی، اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بات دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ میں کانفرنس سے خطاب میں کہی جس کی میزبانی سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں۔
سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل فلسطین بحران میں دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانا ہی علاقائی استحکام کی کنجی ہے اور یہ کانفرنس اس سمت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے کے تمام لوگوں کیلئے سکیورٹی، استحکام اور خوشحالی، فلسطینیوں کو انصاف فراہم کرنے سے شروع ہوتی ہے۔فلسطینیوں کو اس قابل کیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے جائز حق کو حاصل کریں جس میں سب سے اہم آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جو کہ 4 جون 1967 کی سرحدوں میں ہو اور اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاتی، اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کریں گے
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاتی، اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ انہوں نے عرب انیشی ایٹو کو منصفانہ اور انصاف پرمبنی حل کا فریم ورک قرار دیا۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں انسانی تباہی کو فوری ختم کیا جائے اور بتایا کہ سعودی عرب اور فرانس نے عالمی بینک سے فلسطین کو 300 ملین ڈالر کی فراہمی میں معاونت کی ہے۔
فلسطینی وزیراعظم کا خطاب
فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے انعقاد کو امن کا موقع قراردیا۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل سب کیلئے تاریخی موقع ہے اور یہ فلسطینیوں کیلئے پیغام ہے کہ دنیا ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
فلسطینی وزیراعظم نے مغربی کنارے اور غزہ میں سیاسی اتحاد پر زور دیا اور حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈال دے۔