سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ زندگی کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے آئندہ زیادہ طاقتور انداز سے غزہ جانے کا بھی اعلان کیا۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے اردن میں پاکستانی سفیر اجمل اقبال صاحب کے ذریعے اُن سے رابطہ کیا ، خیریت دریافت کی اور صورتحال سے متعلق معلومات لیں۔
مشتاق احمد نے خیریت دریافت کرنے پر امیر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری قوم کا متفقہ مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کو جس طرح تمام سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، علمائے کرام اور قائدین نے سپورٹ کیا، اس پر پوری قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ فلسطین کے مسئلے کو ہر قسم کی سیاسی تفریق سے بالاتر ہو کر اتحاد و اتفاق کا مظہر بنایا جائے۔
مشتاق احمد نے استقبال کے لیے آنے والے تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ صرف پاکستان اور فلسطین کے جھنڈے لائیں اور پارٹی جھنڈوں سے اجتناب کریں۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ استقبال غیر سیاسی سول سوسائٹی موومنٹ پاک فلسطین فورم کے پلیٹ فارم سے ہوگا جس کا وفد لیکر میں گلوبل صمود فلوٹیلا میں گیاتھا۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ فلسطین کی آزادی اور محبت ہمارے وجود میں خون کی طرح گردش کر رہی ہے۔ ان شاء اللہ، غزہ، اقصیٰ اور فلسطین کی قدر مشترک کو پوری قوم کے اتحاد و اتفاق کی بنیاد بناؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ اب زیادہ طاقتور انداز سے پھر غزہ جاؤں گا۔ زندگی کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔
مشتاق احمد نے ایک اور پوسٹ میں حکومت کو پیغام دیا کہ دو ریاستی حل کی گردان چھوڑی جائے، ابراہم ایکارڈز جو کہ گریٹر اسرائیل ہے اس سے دور رہا جائے، ٹرمپ پلان غزہ کی ظالمانہ خریداری کا سودا ہے اس کی مزاحمت کی جائے اور شمع جونیجو کے معاملے کی تحقیقات قوم کےسامنے لائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان کی فلسطین پالیسی کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہوگا کو لے کر چلا جائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 131 ارکان ڈی پورٹ کیا جن میں مشتاق احمد بھی شامل تھے۔