Daily Roshni News

فلسطین کی نسل کشی اور اقوام  عالم۔۔۔ تحریر۔۔۔ محمد جاوید عظیمی

فلسطینیوں کی نسل کشی

اور اقوام  عالم۔۔۔۔۔

تحریر۔۔۔محمد جاوید عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔فلسطین کی نسل کشی اور اقوام  عالم۔۔۔ تحریر۔۔۔ محمد جاوید عظیمی ) فلسطین انبیائے کرام کا مسکن رہا ہے اس سر زمین میں لاتعداد انبیاء، صحابہ مدفون  ہیں، فلسطین میں مسجد اقصیٰ کے نام سے عالی شان اور قدروں والی مسجد ہے جس میں تمام انبیاء کرام نے خاتم الانبیاء سید المرسلین  احمد مجتبےٰ محمد مصطفےٰ ﷺ کی امامت میں نماز ادا کی یہی مسجد اقصیٰ جہاں سے نبی رحمت ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے معراج کےمبارک سفر کا آغاز کیا اس مبارک سفر کا تذکرہ ذات باری تعالیٰ نے اپنی آخری آفاقی مقدس کتاب قرآن مجید کے پندرویں پارے میں کیا۔ اس مقدس سر زمین کی بے حرمتی کسی طور بھی قابل قبول نہیں ۔ متذکرہ سر زمین کے باسیوں پر گزشتہ 6ہفتوں سے اسرائیل کی جانب سے ظلم و بربریت کی انتہا  کی جارہی ہے اور انسانیت سوز مظالم کے ساتھ ساتھ بچوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شہید کیا جا رہا ہے دوسروں لفظوں میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ سب کچھ دنیا بھر کے ممالک کے سامنے ہو رہا ہے مگر دنیا میں موجود انسانی حقوق کے علمبردار ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں اس ظلم و بربریت کے خلاف اگر کوئی مذمتی بیان جاری کرتا ہے تو  اس کو کا بینہ ممبر یا وزیر کو عہدے سے برخاست کر دیا جاتا ہے۔ امریکہ جو اپنے آپ کو جمہوری اقدار کا چمپئین قراردیتا ہے اس نے تو اس سلسلے میں  حد کر دی ظالم یہودی ریاست اسرائیل کیساتھ کھڑے ہو کر اس کے ظلم و بربریت کی حمایت کر دی اور اپنا بحری بیٹر ا بھی روانہ کرکے اس کے دفاع میں لگا دیا۔حدس

متذکرہ جنگ پر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے اگر یہ جنگ اسی شدت سے جاری رہی تو اس کا دائرہ وسیع ہو جائے گا جس میں دیگر ممالک بھی شامل ہو جائیں گے جس کے باعث عالمی امن خطرے مین پڑ جائے گا۔ دنیا کے مقتدر اداروں  کو جلداز جلد اس کا پر امن حل نکالنا ہو گا اور دونوں فریقوں کے درمیان قابل قبول  سمجھوتہ کر وانا ہو گا ۔ اس وقت ہم سب کو انسانیت کی بقا کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا ورنہ یہ جنگ خدانخواستہ تیسری عالمی  جنگ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے ۔ اس سے قبل دو عالمی جنگوں میں بھی  انسانیت کو ذبح کیا گیا ان جنگوں میں لاکھوں افراد یعنی انسان مارے گئے اور بے شمار گھر اورافراد لاوارث ہوئے یہ سب کچھ ہونے کے بعد آخر کار مذاکرات کرنے پڑے لیکن جو انسانی جانیں ضائع ہو ئیں ان کی آج تک کوئی  تلافی نہ کر سکا ۔ اس لئے اب بھی موقعہ ہے کہ ان دونوں فریقین  کے درمیان جنگ بندی کروا کے فوری طور پر اس کا حل نکالا جائے تاکہ فلسطین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے انسانوں کو عالمی تباہی سے بچایا جا سکےاسرائیل اور فلسطین  کے مابین  جاری جنگ میں اسرائیل جنگی جرائم  کا مرتکب ہو رہا  ہے اس جنگ کے آغاز سے ہی بچوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری  رکھا ہو ا ہے اعدادو شمار کے مطابق فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد  12ہزار سے زائد ہو گئی اس میں پانچ ہزار سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں  جبکہ ایک منصوبے کے تحت اسرائیل غزہ  کے ہسپتالوں کو بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔ ان ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو بھی بمباری کرکے شہید کر دیا گیا ۔ یہ سب حملے جنگی جرائم اور دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں، اس  لئے ملک اسرائیل اور اس کے وزیر اعظم پر عالمی عدالت دی ہیگ میں جنگی جرائم اور دہشت گردی کے مقدمات چلائے جائیں۔ اس جنگ میں جمہوریت کا علم بردار ملک  امریکہ جس نے اسرائیل کی کھلے عام مدد کرکے دہشت گردی اور ظلم و بربریت کو ہواد دی ہے مگر اس کو روکنے والا والا کوئی نہیں تاہم دنیا بھر کے ممالک یہاں تک کہ امریکہ میں بھی مذکورہ ظلم  بربریت اور اسرئیل کے خلاف عوام الناس نے لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے مگر اس کے باوجود جنگ بندی نہیں کی گئی۔ اقوام متحدہ او۔آئی۔سی اور ادیگر اداروں کو اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے  اس جنگ کے دائرے کو مزید وسیع ہونے اور نہتے فلسطینیوں کو قتل عام سے بچائیں ، انسانیت کے علم کو بلند کرنے والے ممالک اور ان کے سربراہان کو انسانی تحفظ کو یقینی بنانا ہو گا اور آئندہ کے لئے ایک ٹھوس حکمت عملی  کے ساتھ عالمی امن کے تحفظ کو بھی یقینی بنائیں۔

اسرائیل کی بے جا بمباری اور فلسطینیوں کی منصوبہ کے تحت نسل کشی انتہائی قابل مذمت اقدام ہے جس کو دنیا بھر کے حساس انسانوں  نے احتجاجی مظاہرے کرکے انسانی ہمدردی کا اظہار کیا جو انسانیت کے تحفظ کے لئے انتہائی قابل ستائش اور حوصلہ افزاہے۔

Loading