Daily Roshni News

فکر حسینی۔۔۔سانحہ کربلا کا پیغام

فکر حسینی

سانحہ کربلا کا پیغام

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )نواسہ رسول، جگر گوشہ بتول، شهید کربلا سیدنا حضرت امام حسین ابن علی وہ عظیم ہستی ہیں جن کے متعلق نبی رحمت حضرت محمد رسول اللہ ﷺنے فرمایا…..

حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ جو حسین سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے، حسین میری اولاد کی اولاد ہے“۔ترندی

حضرت ابو ایوب انصاریؓ فرماتے ہیں کہ ایک روز میں حضور علی رام کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ حسنین کریمین حضور ملی ایم کے سینہ مبارک پر کھیل رہے تھے۔

میں نے عرض کیا ” یارسول اللہ ﷺ!آپ ان دونوں سے اس درجہ محبت

کرتے ہیں …. ؟

آپ لﷺ نے فرمایا ” کیوں نہیں یہ دونوں دنیا میں میرے پھول ہیں“۔ ایک موقع پر حضور ﷺ نے حسنین کریمین کے بارے میں ارشاد فرمایا ” جس نے ان دونوں کو محبوب رکھا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھے سے بغض رکھا“ …ابن ماجه

ایک مرتبہ حضور ﷺ نے سیدنا حضرت امام حسین کے رونے کی آواز سنی تو آپ دی ہم نے خاتونِ جنت حضرت فاطمتہ الزہر اسے فرمایا کہ ان کار ونا مجھے غمگیں کرتا ہے“۔

رسول اللہ علیم کے اس محبوب نواسے امام حسین نے دس محرم 61 ہجری کے روز کربلا کے پتے صحرا میں 72 جان ناروں کے ہمراہ اپنی جانوں کو جان آفریں کے سپرد کر کے اپنے لہو سے حق و باطل کے درمیان حد فاصل کھینچ دی۔ اسلامی تاریخ کو کسی اور واقعہ نے اس قدر اور اس طرح متاثر نہیں کیا جس قدر سانحہ کر بلانے کیا۔ اسلامی تعلیمات کا بنیادی مقصد بنی نوع انسان کو شخصی غلامی سے نکال کر خدا پرستی ، حریت فکر، انسان دوستی، مساوات اور اخوت و محبت کا درس دینا تھا۔ خلفائے راشدین کے دور تک اسلامی حکومت کی یہ حیثیت برقرار رہی۔

یزید کی حکومت ان اصولوں سے ہٹ کر شخصی بادشاہت کے تصور پر قائم کی گئی تھی۔ امام حسین اسلامی اصولوں اور قدروں کی بقاو بحالی کے لیے میدان عمل میں اترے۔

حضرت امام حسیؓن نے حالات کی عدم موافقت کے باوجود آواز حق بلند کر کے پوری نوع انسانی کے لیے ایک عظیم مثال قائم کر دی۔ امام حسین نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر بتادیا کہ اہل حق کا شیوہ یہی ہونا چاہیے کہ وہ باطل قوتوں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور ہر حال میں حق کی شمع کو روشن رکھیں۔

حضرت امام حسینؓ نے جام شہادت نوش کر کے اسلام کے روحانی نظام زندگی پر بھی آنچ نہ آنے دی اور باطل قوتوں کے سامنے مزاحمت کی علامت بن گئے۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں۔

 شاه است حسین ،

بادشاہ است حسین

دین است حسین ،

 دین پناه است حسین

 سردار نداد، دست در دست یزید!

 حقا کہ بنائے لا الہ است حسین

امام عالی مقام کی شہادت کے واقعہ میں ہمارے لیے بہت سے سبق پوشیدہ ہیں۔ ایک یہ ہے کہ حق بات کے لیے طاغوت کا دباؤ ہر گز قبول نہ کیا جائے۔ اللہ تعالی کے مشن کو پھیلانے اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں اپنی اولا دیا اپنی جان بھی قربان کرنا پڑے تو دریغ نہ کیا جائے۔ امام حسینؓ کی شہادت کے ذریعے حسینی طرز فکر اور یزیدی طرز فکر ہمارے سامنے آتی ہے۔ طرز فکر کے یہ دونوں رخ قالب بدل کر ہر دور میں سامنے آ سکتے ہیں۔

ظلم کا ہر نظام اور ظلم کا ہر فعل یزیدیت ہے۔ معرفت خداتری ، انصاف اور انسان دوستی حسینی طرز فکر ہے۔ حسینی طرز فکر اختیار کر کے ہم اپنے آپ کو اور اپنے معاشرے کو بے شمار خرابیوں سے نجات دلا سکتے ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی 2023

Loading