Daily Roshni News

قدرت نے آنکھوں کی صورت میں چہرے پروہ کھڑکی بنائی ہےجس سے روح میں جھانکا جا سکتا ہے۔تحریر ۔۔۔ عبدالستار ہاشمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ قدرت نے آنکھوں کی صورت میں چہرے پروہ کھڑکی بنائی ہےجس سے روح میں جھانکا جا سکتا ہے۔تحریر ۔۔۔ عبدالستار ہاشمی)کسی سیانے نے کہا ہے کہ قدرت نے آنکھوں کی صورت میں چہرے پر وہ کھڑکی بنائی ہے جس سے روح میں جھانکا جا سکتا ہے۔ اس بات میں کہاں تک صداقت ہے اس کا فیصلہ قارئین توخود کریں گے لیکن یہ ضرور ذہن میں رکھیں کہ آنکھیں آپ کے جذبات کی بھر پور عکاسی کرتی ہیں۔یہاں آپ کو صرف یہ دعوت دی جاتی ہے کہ آنکھوں سے صرف دیکھیں ہی نہیں بلکہ ان سے ملیں بھی‘ مطلب یہ ہے کہ اپنی آنکھوں سے ملاقات کریں گے تو کئی حیرت انگیز حقائق سامنے آئیں گے۔ قدرت کے اس شاہکار تحفے کے حوالے سے ایسے حقائق سامنے آ چکے ہیں جن سے اکثریت

 بے خبر ہے۔ آئیے ذیل کی سطور میں ان حقائق کا جائزہ لیتے ہیں:-

1۔ آنکھوں کی رنگت کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ صرف یہ کہنا غلط ہے کہ آنکھوں کی رنگت کی وجہ صرف بلیو یا گرین پگمنٹس ہوتے ہیں بلکہ یہ رنگت دستیاب روشنیوں کی وجہ سے تبدیل بھی ہوجاتی ہے‘ خاص طور پر ہلکے رنگوں کی آنکھیں آس پاس کے حالات کی وجہ سے رنگ بدلتی دکھائی دیتی ہیں۔-

2۔اگر کسی کی آنکھوں کی رنگت نیلی ہے تو سمجھ لیں کہ ان کے آبائو اجداد میں وہ لوگ کسی نہ کسی صورت شامل ہوں گے جو نیلی آنکھوں کا قدرتی تحفہ رکھتے تھے ۔ اس کی وضاحت یوں بھی کی جا سکتی ہے کہ دنیا کے ایک کونے میں رہنے والے نیلی آنکھوں والوں کا تعلق کسی ایسے شخص سے جنیاتی اعتبار سے ضرور ہوگا جو دنیا کے کسی دوسرے کونے میں قیام پذیر ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ نیلی آنکھوں والا پہلا انسان چھ سے دس ہزار قبل اس ھرتی پر سانسیں لیا کرتا تھا۔-

3۔ ہر آنکھ میں 167 ملین سیل ہوتے ہیں اور یہ بہت ہی حساس نوعیت کے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق سات ملین کونز(مخروطے) رنگت کی وجہ سے چیزوں کو ممتاز بناتے ہیں جب کہ ایک سو ملین سے زائد راڈز سفید اورسیاہ رنگت میں فرق کو واضح کرتے ہیں۔-

4۔ کمزور نظر والے افراد اگرعینک کا استعمال کرتے ہیں تو یہ حقیقت بہت ہی حیران کن اور دلچسپ ہے کہ چشموں سے یعنی عینک سے دکھائی دیا جانے والا عکس الٹا ہوتا ہے لیکن انسانی دماغ میں یہ خوبی ہے کہ وہ اس الٹے رخ کے عکس کو ہمیشہ سیدھے رخ سے دکھاتا ہے۔-

5 ۔ایک آنکھ ایک منٹ میں 17 مرتبہ جھپکتی ہے گویا ایک دن میں 14280 مرتبہ اور ایک سال میں 5.2 ملین مرتبہ آنکھوں کے پیوٹے ہم وصل ہوتے ہیں۔-

6 ۔لوگ اکثر یہ محاورہ استعمال کرتے ہیں کہ آنکھ جھپکتے ہی لیکن یہ محض ایک محاورہ ہی نہیں بلکہ آنکھ جسم کے تیز ترین اعصاب میں سے ایک ہے۔ ایک سیکنڈ میں آنکھیں پانچ مرتبہ جھپک سکتی ہیں۔-

7۔ بڑھتی عمر میں آنکھوں کی بینائی متاثر ہوتی ہے اور40برس کی عمر کے بعد دیکھنے کی صلاحیت متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے اور عینک کا استعمال ناگزیر ہوجاتا ہے۔ 99فیصد لوگ 43 سے 50 برس کی عمر میں عینک لگوالیتے ہیں ‘اس کی وجہ یہ ہے کہ آنکھ کا عدسہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنے کام کرنے کی صلاحیت کھوتا چلا جاتا ہے۔-

8۔ یہ حقیقت بہت ہی دلچسپ اور حیران کن ہے کہ آنکھ کی فوکس کرنے کی صلاحیت کیمرے کی صلاحیت سے زیادہ ہوتی ہے۔ تصویر بنانے کے لیے کیمرے کو باقاعدہ فوکس کیا جاتا ہے لیکن آنکھیں مختلف فاصلوں پر پڑی اشیاء کو بالکل واضح طور پر دیکھتی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے فوکس کرنے کا وقت نہایت ہی قلیل وقفے میں تکمیل کو پہنچ جاتا ہے اور یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ آنکھ فوکسنگ کے عمل سے گزری ہے۔-

9۔ شوگر کے مرض کی تشخیص سب سے پہلے آنکھوں کے ذریعے کی جاتی ہے‘ یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ ڈاکٹر حضرات آنکھوں کی پتلیوں سے گزرنے والی خون کی شریانوں سے شوگر کی علامات کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔-

10۔ سب لوگ کہتے ہیں کہ آنکھوں کی مدد سے دیکھا جاتا ہے جو کہ قطعی طور پر غلط تاثر ہے‘ ہم لوگ آنکھ کی بجائے دماغ سے دیکھتے ہیں۔ آنکھ صرف ایک عدسہ ہے جس میں چیزوں کا عکس بنتا ہے جس کی عملی شکل دماغ کے پردہ سکرین پر بنتی ہے۔-

11۔ فیٹ، میوکس اور پانی کے ملاپ سے نمکین آنسو بنتے ہیں‘ اگر یہ تینوں اجزاء مناسب مقدار میں موجود ہوں تو آپ کی آنکھ خشک نظر آئے گی۔-

12۔ آنکھ کے کورینا میں اگر کوئی مسئلہ آ جائے تو حیران کن طور پر یہ صرف 48 گھنٹوں میں صحیح ہوجاتا ہے۔ قدرت نے آنکھ کو جلد صحت یاب ہونے کی صلاحیت بخشی ہے۔-

13۔ نوزائیدہ بچے آنسو نہیں بہاتے۔ وہ چیختے چلاتے ہیں لیکن ان کی آنکھوں سے کوئی آنسو نہیں ٹپکتا۔ البتہ 4 سے 13 ویں ہفتے تک آنسو بننے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔-

14۔ ہیٹروکریمیایعنی ایک فرد کی ایک آنکھ کا دوسری آنکھ سے رنگ مختلف ہونا بھی قدرت کا کرشمہ ہے‘ ایسے لوگوں کی پیدائش وہاں ہوتی ہے جہاں میاں بیوی کی آنکھوں کی رنگت میں فرق ہو۔-

15۔ماہرین نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ شارک مچھلی کی آنکھوں کا میکانزم بالکل انسانی آنکھ کے جیسا ہے اور مستقبل میں شارک کی آنکھوں کو انسانوں میں منتقل کرنیکیتجربات کییجاسکتے ہیں۔

16۔:آپ کی آنکھیں کس طرح کام کرتی ہیں ؟جس طرح عضلات ہیں‘ آنکھیں بھی ایک جوڑے میں ہیں۔ ہر آنکھ اس طرح کام کرتی ہے جیسا کہ ایک کیمرہ ہو۔یہ دماغ میں تصویر کو ارسال کرتی ہے جو امیج کو پراسیس کرتا ہے اور اس طرح دکھاتا ہے جیسا کہ آپ پوری فلم دیکھ رہے ہوں۔ یہ تصویر کو پکڑنے والا ایک کیمرا ہے۔ یہ پوپل کے ذریعے روشنی میں تبدیل ہوجاتی ہے اور پھر انہیں دماغ میں داخل کر دیتی ہے۔ انسانی آنکھ ہمارے جسم کا ایک شاندار عضو ہے۔ تبدیلی کیلئے روشنی اور لینس پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ صحت مند آنکھوں کیلئے پانچ غذائیں ہیں۔سنگترے اور گاجر:اورنج کھانے کی اشیاء، جیسا کہ گاجر، کیروٹینا کے لیے بھرپور طاقت رکھتی ہے‘ یہ غذائیت ریٹینا کو ظاہر کرنے کے لیے بھی مفید ہے۔ بیٹا کیروٹین وٹامن اے میں تبدیل ہوتا ہے‘ ہمارے جسم میںوٹامن اے آنکھوں کی خشکی روکنے کے لیے بہت ہی زیادہ مشہور وٹامن ہے۔ کچھ حد تک، یہ بھی آنکھوں کے انفیکشن کا علاج بھی کرسکتا ہے۔مثال کے طور پر جیسا کہ دوسرے کھانے ہیں میٹھا، آلو، مکھن کی چیزیں، اسکواش اور ہری سبزی جیسے پالک، دودھ اور انڈے بھی وٹامن اے سے بھرپور ہوتے ہیں۔ سائمن مچھلی:عام طور پر موسم کی تبدیلی کی وجہ سے آنکھیں خشک ہوجاتی ہیں۔ مچھلی کھائیں، جیسا کہ سائمن مچھلی اور ھیرنگ، جس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بھرمار ہوتی ہے جو آپ کے مسئلے کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کے دوسرے ذرائع میں اخروٹ، زیتون کا تیل اور خوبانی اور زیتون شامل ہیں۔ سبز چائے: سبز چائے کا ایک گرم کپ نہ صرف ذائقہ دار اور سکون ہی نہیں پہنچاتا بلکہ یہ اینٹی آکسائڈینٹ بھی ہے۔ یہ انفیکشن کے خطرات کو کم کرتا ہے‘ خون کے خلیات کے ذریعے سفید موتیا اور جلد پر داغ دھبے نمایاں ہونے کے خطرات کم کرتا ہے۔ بلو دماغ کے بیریز:بلو بیریز ایک صحت مند غذا ہے۔ یہ پیکٹ میں ہوتے ہیں۔ اینٹی آکسائڈینٹ کا ایک گروپ ہے۔ یہ موتیا کو روکتے ہیں اور نقصان کے اندیشے کو جڑ سے اکھاڑ دیتے ہیں۔ اس میں وٹامن سی بھی شامل ہوتا ہے جو سفید موتیا کے خطرات کو کم کرتا ہے۔خوبانی:خوبانی وٹامن ڈی کا سب سے اچھا ذریعہ ہے۔ یہ موتیا کے علاج کے لیے بہت ہی مفید ہے۔ اس میں وٹامن B-17 شامل ہوتا ہے جو کینسر کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ کوشش کریں کہ خوراک سے وٹامن حاصل کریں جو غذائیت سے بھرپور ہوں۔ مزید یہ کہ وٹامن اے کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور بیٹا کیروٹین اور صحت کی چاشنی دیتا ہے جیسا کہ زیتون کا تیل۔٭…٭…٭

Loading