Daily Roshni News

لائل پور کاٹن مل میں ملک گیر طرحی مشاعرہ ہوتا تھا۔

لائل پور کاٹن مل میں ملک گیر طرحی مشاعرہ ہوتا تھا۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل) 1958ء میں جگر مراد آبادی کی صدارت میں مشاعرہ ہوا۔ مصرع طرح تھا،سجدہ گاہ عاشقاں پر نقش پا ہوتا نہیں،مختلف شعراء کے بعد ساغر صدیقی نے اپنی یہ غزل سنائی،یہ غزل سن کر جگر جھوم اٹھے اور حاضرین محفل نے خوب داد دی ۔ جگر مرادآبادی نے اپنی باری آنے پر کہا کہ میری غزل کی ضرورت نہیں حاصل مشاعرہ غزل ہو چکی اور اپنی غزل کو اسیٹج پر ہی پھاڑ دیا

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں

ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں

جی میں آتا ہے الٹ دیں ان کے چہرے سے نقاب

حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں

شمع جس کی آبرو پر جان دے دے جھوم کر

وہ پتنگا جل تو جاتا ہے فنا ہوتا نہیں

اب تو مدت سے رہ و رسم نظارہ بند ہے

اب تو ان کا طور پر بھی سامنا ہوتا نہیں

ہر شناور کو نہیں ملتا تلاطم سے خراج

ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں

ہر بھکاری پا نہیں سکتا مقام خواجگی

ہر کس و ناکس کو تیرا غم عطا ہوتا نہیں

ہائے یہ بیگانگی اپنی نہیں مجھ کو خبر

ہائے یہ عالم کہ تو دل سے جدا ہوتا نہیں

بارہا دیکھا ہے ساغرؔ رہ گزار عشق میں

کارواں کے ساتھ اکثر رہنما ہوتا نہیں

ساغر صدیقی

Loading