Daily Roshni News

لڑکی ذات ہے کھانا پکانا سکھاؤ بس ۔۔۔ تحریر۔۔۔️روبینہ یاسمین

لڑکی ذات ہے کھانا پکانا سکھاؤ بس

تحریر۔۔۔️روبینہ یاسمین

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ لڑکی ذات ہے کھانا پکانا سکھاؤ بس ۔۔۔ تحریر۔۔۔️روبینہ یاسمین)ایک جاننے والی بچی ہے ۔ ماں باپ نے بڑے مان سے پڑھایا ، گھریلو ذمہ داری نہیں ڈالی۔۔ایک اور بچی ہے بہت لائق فائق ، تحقیق کے شعبے میں بہت اچھا کام کیا گولڈ میڈل لیا۔ پڑھائی لکھائی کا اتنا کام ہوتا تھا کہ وہ پڑھتی ہی تھیں ۔گھر کے کام نہیں کرتی تھیں۔

اب جب شادیاں ہوئیں تو جنہوں نے خود کبھی اس درجے کی پڑھائی نہیں کی، لشتم پشتم انٹر پاس کئے ہوئے تھے۔ کہنے لگے اور کہنے لگیں کہ اب پتا چلے گا ۔ لڑکی کو کچن کے کام ضرور آ نے چاہیئں ۔

میں نے کہا جو اتنی ذہین لڑکیاں ہیں کہ انہوں نے اتنی مشکل پڑھائیاں کی ہیں وہ ترکیب دیکھ اور پڑھ کر کھانا بھی پکا  لیں گی۔

جو انہوں نے دن رات کی محنت کے بعد علم حاصل کیا ہے وہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ ہر عورت چاہے اس نے سکول کا منہ بھی نہ دیکھا ہو کھانا پکا لیتی ہے۔ برتن دھو لیتی ہے۔ گھر کے کام کر لیتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آ ٹزم اکثرعورتوں میں تشخیص اس لئے نہیں ہوتا کہ وہ گھر کے جو کام بار بار کر رہی ہوتی ہیں ان میں ان کی پریکٹس اتنی ہو جاتی ہے کہ کسی کو پتہ نہیں لگتا کہ انکی استعداد میں کوئی کسر ہے۔

جب معمولی استعداد کی عورت بھی یہ سب کام کر لیتی ہے تو انتہائی لائق فائق ذہین عورت کو یہ کام سمجھنے اور سیکھنے میں کتنی دیر لگے گی؟

کوئی بھی کام جس کا معاوضہ زیادہ ہوتا ہے وہ زیادہ ذہانت اور زیادہ سکلز مانگتا ہے۔

جو ذہانت اور سکل والے کام ہیں وہ ہر کوئی نہیں کر سکتا۔ بہت کم لوگ کر سکتے ہیں۔ گھریلو کام کاج کے لئے معمولی دماغ چاہیے تھوڑی سی بھی عقل ہو تو یہ کام سیکھنے میں دیر نہیں لگتی۔ ہاں ان کاموں میں وقت بہت لگتا ہے کیونکہ ہر روز بار بار یہی کام کرنے ہوتے ہیں۔

اکثر  بیٹیوں کی ماؤ ں کو یہی سنایا جا رہا ہوتا ہے کہ بیٹیوں کو تو آ گے گھر کے کام کرنے ہیں انہیں باورچی خانے میں جوتے رکھو۔ پڑھائی لکھائی کا کون پوچھتا ہے اگلے گھر والے تو روٹیاں ہی دیکھیں گے کیسی پکی ہیں ماں نے کیا پکانا سکھایا ہے۔

آپ مجھ سے اختلاف کر لیں نہ متفق ہوں لیکن میں اپنی ذاتی  رائے ضرور بتانا چاہوں گی۔

ہر انسان کو پڑھنے سمجھنے والا ذہین دماغ نہیں ملتا ۔ پڑھنا اور پروفیشنل ڈگری حاصل کرنا بہت مشکل بہت محنت کا کام ہے۔ اگر کسی بچی میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ اتنی مشکل پڑھائی کر سکتی ہیں تو مائیں اس کو پورا ماحول دیں ۔ پورا وقت دیں۔ چند سال کا فوکس ہے چند سال کی جان توڑ محنت ہے۔ وہ اپنی پڑھائی مکمل کر لے گی تو ساری زندگی آ پکو دعائیں دے گی ۔

اعلی تعلیم۔اچھے گریڈز کے لئے زیادہ سے زیادہ پڑھنا پڑتا ہے۔ فوکس رکھنا پڑتا یے۔ گھر کی زمہ داریاں پڑ جائیں تو تعلیم۔کا حرج ہوتا ہے۔

جس کا پڑھنے کا دماغ نہیں ہے۔ پڑھنے میں دل نہیں ہے اس سے بھلے گھر کے کام کروائیں پڑھ نہیں رہی تو گھر کے کام تو کرے۔

کچھ بھابھیوں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے اور وہ بھائیوں کے کان بھر رہی ہوتی ہیں کہ نند سارا دن پڑھتی رہتی ہے اس کو گھر کے کام کرنے چاہیئں ۔ بھابھی صاحبہ آپ کی پڑھائی مکمل ہو چکی ہے اب گھر داری کے دن آ پکے ہیں۔ نند کو پڑھنے دیں جب اس کی تعلیم مکمل ہو جائے گی تب وہ بھی گھر داری کر لے گی۔

کچھ عورتوں نے گھر داری کو اتنا ہوا بنایا ہوا ہے کہ مرد بھی سمجھتے ہیں کہ پتہ نہیں کتنا مشکل کام ہے۔

بھئی کچھ مشکل نہیں ہے۔ جس وقت جو کام کرنا ترجیح ہے اس وقت اسی پر فوکس رکھیں۔  پڑھائی بعد میں نہیں ہو سکے گی ۔ ماں باپ سب سے قیمتی تحفہ جو اولاد کو دیتے ہیں وہ تعلیم ہوتی ہے۔ اگر وسائل ہیں تو یہ خوش دلی سے دیں۔ میری ماں سکول نہیں گئی تھیں لیکن الحمداللہ اتنی با شعور تھیں کہ بچوں کو پڑھنے کے لئے وقت دینا ہے سہولت دینی ہے۔ اپنے آ رام کی خاطر انکی پڑھائی کا حرج نہیں کروانا۔

آپ سب تو ماشاءاللہ خود تعلیم یافتہ ہیں سمجھتے ہی ہوں گے کہ ترجیح کس وقت کس کام کو دینی ہے۔ا

Loading