مائنڈ سائنس
تحریر۔۔۔ ڈاکٹرو قاریوسف عظیمی
قسط نمبر1
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مائنڈ سائنس۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹرو قاریوسف عظیمی)بچپن یا نوجوانی میں حصول علم کا دور ہو ، ملازمت یا کاروبار کے ذریعے حصول معاش کا زمانہ ہو، خواتین کی گھریلو ذمہ داریوں کے ادوار ہوں مضبوط قوت ارادی کی ضرورت ہر مقام پر ہوتی ہے۔ قوت ارادی محض یہ نہیں کہ کوئی بڑا مقصد سامنے رکھ کر اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے کام کا آغاز کر دیا جائے۔ قوت ارادی کی تعریف (Definition) اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ یہی معاملہ قوت ارادی میں اضافے کی کوششوں کا بھی ہے۔ قوت ارادی میں اضافے کے لیے دیگر کئی کاموں کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی محاسبے اور اپنی اصلاح کا عمل بھی مسلسل جاری رہنا چاہیے۔ اپنی خامیوں کو سمجھنے اور اپنی اصلاح کے لیے ادراک اعتراف اور اصلاح (تین الف یا R.A.C) پر توجہ دیتے رہنا بہت مفید ہوتا ہے۔
[حوالہ : مائنڈ سائنس۔ روحانی ڈائجسٹ، جون 2024ء]
دنیا میں ہر شخص ترقی کرنا چاہتا ہے۔ اس ترقی کا ایک ذریعہ ملازمت یا کاروبار کے ذریعے آگے بڑھنا ہے۔ معاشی خوش حالی حاصل کرنے اور معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے کوششیں کرنا بہت اچھی بات ہے۔ معاشی خوش حالی کی کوششوں کے ساتھ ہر شخص کو معاشرے میں اپنے لیے ایک بہتر اور باعزت مقام حاصل کرنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ یہاں یہ نقطہ واضح رہے کہ دنیا میں ایک معتبر اور باعزت مقام حاصل کرنے کے لیے دولت لازمی ضرورت نہیں ہے۔
پاکستان میں اور دنیا بھر میں ایسے ہزاروں لاکھوں افراد ہمیشہ موجود رہے ہیں جنہوں نے مالی لحاظ سے دولت مند نہ ہونے کے باوجود دنیا میں اپنے لیے بہت عزت دار مقام بنائے ۔ آپ نے کئی بہت دولت مند افراد ایسے بھی دیکھےہوں گے یا ان کے بارے میں سنا یا پڑھا ہو گا کہ دولت مند ہونے کے باوجود معاشرے میں ان کا اعتبار نہ تھا اور انہیں باعزت مقام حاصل نہ تھا۔ یہاں یہ نقطہ بیان کرنے کا مقصد اپنے قارئین خصوصاً نوجوان قارئین کو یہ بتانا ہے کہ دولت کمانے کی کوششوں کے ساتھ خاندان میں، اپنے حلقہ احباب میں، پروفیشنل سرکل میں، معاشرے میں اپنی اچھی ساکھ بنانے اور اپنے لئے احترام میں اضافے کا اہتمام بھی کرتے رہنا چاہیئے۔
ذاتی احترام میں اضافہ کے لئے اپنے حلقہ احباب ، اپنے پروفیشنل سرکل اور جہاں تک ہو سکے معاشرے کے مختلف شعبوں میں اپنا بھروسہ اور اپنی اچھی ساکھ بنانے کی کوشش کرنا چاہئے۔ مائنڈ سائنس کی کئی مشقیں اپنی شخصیت کا اچھا تاثر قائم کرنے میں بہت مددگار ہیں۔
اچھا نظر آنا … اچھا ہونا۔
ہر خاندان ، ہر برادری ، ہر ادارے ، ہر معاشرے کے چند اچھے رواج اور کچھ آداب ہوتے ہیں۔ جو لوگ ان آداب کا خیال رکھتے ہیں انہیں اچھا سمجھا جاتا ہے۔ ہر فرد کو گھریلو، معاشرتی اور دیگر اداروں کے آداب کو جاننا چاہئے اور ان کا خیال رکھنا چاہئے ۔ معاشرتی ادب آداب Manners and) (Etiquettes سیکھنا، ان پر عمل پیرا ہونا اچھی بات ہے۔ اس طرز عمل سے متعلقہ افراد کو اپنائیت اور مسرت کا احساس ہوتا ہے۔ ادب آداب سیکھے اور سکھائے جاتے ہیں۔ ادب آداب کے ذریعے اچھے اخلاق
کا اظہار کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ دوسروں کو امپریس کرنے یا ان کا احترام ظاہر کرنے کے لئے خوش اخلاقی کا وقتی طور پر اظہار بہت عام ہے۔ اسے دکھاوے کی عزت افزائی یا پوائنٹ اسکورنگ کا عمل کہا جا سکتا ہے۔ خوش اخلاقی کا مظاہرہ کہیں سماجی رکھ رکھاؤ کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ کسی خاندان کے بعض افراد میں باہمی رنجشیں پائی جاتی ہیں۔ ایسے لوگ بعض اوقات اپنے گھر کی کئی باتیں اور اپنی یا اپنی اولاد کی کئی خوشیاں اپنے سگے بہن بھائیوں سے بھی چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے خاندان کے لوگ شادی بیاہ میں یا کسی بچے کے عقیقہ یا سالگرہ کی تقریب میں ملیں تو بالعموم بہت خوش اخلاقی سے ملتے ہیں۔ اس طرز عمل کو میں (ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی) سماجی ضرورت کے تحت ظاہری خوش اخلاقی کا نام دیتا ہوں۔ کسی جگہ خوش اخلاقی کا اظہار افراد یا اداروں کی کاروباری یا پروفیشنل ضرورت ہوتی ہے۔ گاہک (Customer) کے ساتھ کاروباری فرد کا اچھا طرز عمل کسی ادارے کے ملازمین کا اپنے خریداروں کے سامنے خوش اخلاقی کا مظاہرہ دراصل کار و باری یا پروفیشنل خوش اخلاقی ہے۔ ہوائی جہاز کے مسافروں سے فضائی میز بانوں کا بہت مسکرا کر ملنا، انہیں Sir یا Madam کہہ کر مخاطب کرنا، مسافروں کو عزت۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی 2024