Daily Roshni News

مادہ اور نوز ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی۔۔۔قسط نمبر5

مادہ اور نور

تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

(قسط نمبر5)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔مادہ اور نوز ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی) ضروریات پورا کرنے کے لیے نورانی ہدایات کو ہمیشہ پیش نظر رکھے۔ دنیا میں فلاح اور آخرت میں نجات کے لیے ضروری ہے کہ انسان کی مادی زندگی کے سب امور نور سے ملنےوالی رہنمائی کے تابع رہیں یعنی انسانی عقل اپنا سفر وحی کی روشنی میں طے کرتی رہے۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

اللَّهُ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ [ سورة نور (24): آیت 35]

ترجمہ : ”اللہ آسمانوں اور زمین کانور (روشنی) ہے ہے“۔ “۔ سلسلہ عظیمیہ کے مرشد حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب اس ارشاد باری تعالی کو تخلیقی معاملات میں آگہی اور دریافت کا ایک ایسا باب قرار دیتے ہیں جس نے نوع انسانی کے لیے امکانات و تصرفات کے بے شمار راستے روشن کر دیتے ہیں۔

حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب فرماتے ہیں اس کا ئنات کا ہر وجود ، آسمان اور زمین کی ہر مخلوق اللہ کے نور سے منور ہے۔ ہر تخلیق بلا تعطل ا ا تعطل اللہ کے نور سے سیراب(Feed) ہو رہی ہے۔ مادے کی کوئی شکل ہو یا زندگی کی کوئی حالت ہو، سب میں روشنی کا عمل دخل ہے۔ ہر وجود روشنیوں کے مختلف ؟ مجموعوں پر مشتمل ہے۔ سلسلہ مل ہے۔ سلسلہ عظیمیہ کے امام امام نے قلندر بابااولیاء نے ان مجموعوں کو روشنی کی معین مقداروں کا نام دیا ہے۔ انسانی وجود بھی روشنیوں کی معین مقداروں کے ذریعہ ہی اپنی جسامت اور اپنا وجودبرقرار رکھے ہوئے ہے۔ اللہ تعالی کا ہر اسم اللہ کی کسی خاص صفت کا مظہر ہے۔ ہر اسم اپنی صفت کے لحاظ سے نورکی مخصوص روشنیوں کا حامل ہوتا ہے۔ ہر انسان نور سے ہدایت پاسکتا ہے۔ ذکر کرنے والا بندہ جب کسی مخصوص اسم کا ذکر کرتا ہے تو وہ اپنے وجود میں اُس اسم کی روشنیوں کو وصول کرتا ہے۔

ہم اس دنیا میں دیکھتے ہیں کہ مختلف اشیاء کا مزاج اور صلاحیتیں الگ الگ ہیں۔ شکر کو پانی میں ملایا جائے تو شکر پانی میں اس طرح تحلیل ہو جاتی ہے کہ اس کا وجود بظاہر نظر نہیں آتا۔ تیل کو پانی میں ملایا جائے تو وہ پانی میں جذب یا تحلیل نہیں ہوتا۔ پانی تیل کو اپنے اندر جذب نہیں کرتا۔ شکر اور پانی کے مزاج میں ایک خاص مناسبت(Compatibility ) پائی جاتی ہے جبکہ تیل اور پانی میں ایک دوسرے کے لیے وہ مناسبت نہیں ہے۔

انسانی وجود نور اور روشنی کی کئی اقسام کے لیے مناسبت یا موزونیت رکھتا ہے۔ ذکر کے ذریعہ نورانیت کی وصولیابی دراصل انسانی وجود اور کسی اسم کے نور کی اسی مناسبت کی وجہ سے ہوتی ہے۔

یہ استعداد ہر انسان کو عطا کی گئی ہے مگر اس دنیا میں انسانوں کی اکثریت اس کا شعوری ادارک ہی نہیں رکھتی۔

انسان کے خیال پر مادہ کا غلبہ ہو تو اس کی فکر میں سرکشی، خود غرضی، ظلم، دولت پرستی،

جاه طلبی اور محدودیت آجاتی ہے۔ یہ محدودیت جنت کے ماحول سے دوری کا سبب ہے۔

انسان کے خیال پر نور کا غلبہ ہو تو اس کی فکر میں بندگی، ایثار، عدل و احسان، سخاوت و قناعت، عجز و انکسار اور وسعت آجاتی ہے ۔ یہ طرز فکر انسان کو جنت کے ماحول سےہم آہنگ کر دیتی ہے۔

سلسلہ عظیمیہ کے مرشد حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی فرماتے ہیں سائنس چونکہ میٹر (Matter) پر یقین رکھتی ہے اور خواب شمس الدین عظیمی میٹر عارضی اور فکشن (Fiction) ہے، اس لئےسائنس کی ہر ترقی، ہر ایجاد اور آرام و آسائش کے تمام وسائل عارضی اور فنا ہو جانے والے ہیں۔ جس شے کی بنیاد ہی ٹوٹ پھوٹ اور فنا ہو ، اس سے بھی فیضی مسرت حاصل نہیں ہو سکتی۔ مذہب اور لامذہب میں یہ بنیادی فرق ہے لامذہبیت انسان کے اندر شکوک و شبہات، وسوسے اور غیر یقینی احساسات کو جنم دیتی ہے جبکہ مذہب تمام احساسات، خیالات، تصورات اور زندگی کے اعمال و حرکات کو ایک قائم بالذات اور مستقل ہستی سے وابستہ کر دیتا ہے۔“

قلندر بابا اولیاء فرماتے ہیں

کتاب قلندر شعور ، صفحہ 124]

انبیاء کرام پر منتیٰ وحی کے ذریعے منکشف ہوتا ہے۔ انبیاء کو نہ ماننے والے فرقے توحید کو ہمیشہ اپنے قیاس میں تلاش کرتے رہے۔ چنانچہ ان کے قیاس نے غلط رہنمائی کر کے ان کے سامنے غیر توحیدی نظریات رکھے ہیں اور یہ نظریات کہیں کہیں دوسرے فرقوں کے غلط نظریات سے متصادم ہوتے رہتے ہیں۔ قیاس کا پیش کردہ کوئی نظریہ کسی دوسرے نظریہ کا چند قدم ضرور ساتھ دیتا ہے مگر پھر ناکام ہو جاتا ہے۔ توحیدی نقطۂ فکر کے علاوہ نوع انسانی کو ایک ہی طرزِ فکر پر مجتمع کرنے کا کوئی اور طریقہ نہیں ہے“۔[ لوح و قلم : صفحہ 208-209]

موجودہ دور میں سلسلہ عظیمیہ نے فکر کے دونوں پہلوؤں یعنی مادی طرز فکر اور نورانی

طرز فکر کے عملی اثرات بیان کیے ہیں۔ سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات یہ ہیں کہ مادی تقاضوں کی تکمیل میں نورانی طرز فکر کو پیش نظر رکھا جائے۔

نورانی طرز فکر کے تحت کیے جانے والے کاموں کے نتائج مثبت اور تعمیری ہوتے ہیں۔

یہ نتائج نوع انسانی کے لیے اور اس زمین پر آباد سب مخلوقات کے لیے خیر اور بھلائی کا ذریعہ بنتے ہیں۔۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ سلسلہ عظیمیہ قلندر شعور فاونڈیشن

Loading