ماہرینِ فلکیات نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سیارے زحل کے چاند پر پانی دریافت کیا ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پیرس آبزرویٹری کی جانب سے لکھی گئی رپورٹ کی شریک مصنف ویلیری لائینے نے ‘اے پی’ کو بذریعہ ای میل بتایا کہ انہیں اس چاند پر پانی کی بالکل امید نہیں تھی۔
ان کا خیال ہے کہ اس چاند پر زندگی پیدا ہو سکتی ہے لیکن اس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں کہ ایسا کب تک ہو سکتا ہے۔
اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ سمندر ‘میماز’ کے کل حجم کا نصف ہے لیکن میماز چوں کہ بہت چھوٹا سا چاند ہے اس لیے یہ سمندر زمین میں موجود پانی کے حجم کے 1.4 فی صد ہی برابر ہو گا۔
ویلیری لائینے کے مطابق یہ چاند 50 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ برس پہلے وجود میں آیا تھا اور اس میں موجود پانی نقطہ انجماد سے کچھ ہی گرم ہو سکتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس سمندر کی تہہ میں موجود پانی اس سے کچھ ہی زیادہ گرم بھی ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوسرے مصنف نک کوپر کا کہنا ہے کہ مایا پانی پر مشتمل یہ سمندر جسے وجود میں آئے بہت زیادہ وقت نہیں گزرا، زندگی کی ابتدا سے متعلق تحقیق کے لیے دلچسپ ہوسکتا ہے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔