مایوسی
تحریر۔۔۔اشفاق احمد
قسط نمبر2
)ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ مایوسی۔۔۔ تحریر۔۔۔اشفاق احمد)ایک آدمی اترا جو اس گھوڑے کی طرف چلا۔ اب میں کسی گھوڑے نما ڈاکٹر کے بارے میں سوچ رہا تھا لیکن وہ تو ہندو ڈاکٹر نکلا اور میرے ایک گھنٹے کا انتظار سخت مایوسی میں تبدیل ہو گیا۔ میں واقعی اس وقت ہی سمجھتا تھا کہ گھوڑوں کا علاج کرنے کے لیے گھوڑے ہوں گے۔ میں وہ مایوسی آج تک نہیں بھول سکا۔ وہ مایوسی میرے دل ودماغ سے جاتی ہی نہیں ہے۔ دوسری بار جب میں سخت مایوس ہوا وہ واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ ہمارے سکول کے ہیڈ ماسٹر کے بیٹے کے پاس ایک بڑا خوبصورت بلونگڑا ( بلی کا بچہ ) تھا۔ اسے دیکھ کر میرے دل میں بھی یہ آرزو پیدا ہوئی کہ میرے پاس بھی ایسا ہی کوئی بلونگڑا ہو۔ میں نے اپنے اباجی سے کہا کہ آپ مجھے بھی بلونگڑا لا دیں۔ اباجی کہنے لگے کہ چھوڑو یار، وہ تو بڑی فضول چیز ہے۔ تجھے ہم اس سے بھی اچھی چیز لے دیں گے۔ میں نے کہا کہ نہیں ابا جی میں تو بلونگڑا ہی لوں گا۔ ان دنوں میری ہمشیرہ کے ہاں بچہ پیدا ہونے والا تھا۔ اباجی نے کہا کہ اشفاق تمھیں ایک ایسی پیاری چیز ملے گی جسے تم اٹھا بھی سکو گے۔ وہ تمھیں پنجہ بھی نہیں مارے گی۔ میں نے کہا کہ مجھے اس سے اور اچھی چیزکیا چاہیے ؟….
مجھے ابا جی اٹھا کے اور بڑی محبت کے ساتھ جھولا جھلاتے ہوئے صبح ہمشیرہ کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ میری ہمشیرہ سر پر رومال باندھے لیٹی ہوئی تھیں اور ان کے پہلو میں ایک چھوٹا سا اور پیارا سا بچھ تھا۔ میرے اباجی نے وہ بچہ اٹھا کر مجھے کہا۔ لو دیکھو۔ میں نے جب اسے دیکھا تو اس کا رنگ سرخ تھا۔ اس کے آنکھیں اور منہ ناک بند تھا۔ میں اسے تھوڑی دیرتو دیکھتا رہا اور میں نے پھر روتے ہوئے ابا جی سے کہا کہ نہیں ابا جی مجھے بلو تگڑا ہی لے دیں۔
وہ دن بھی میری مایوسی کا دن تھا جو میں آج تک نہیں بھولا۔
اس کے بعد میں نے اپنے اللہ سے کہا کہ میں مایوس نہیں ہوں گا اور خدا کا شکر ہے کہ اب مجھ پر جو بھی کیفیت گزرے میں کبھی مایوس نہیں ہوتا۔ سیہ بھی خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم سب تکلیف میں ضرور ہوتے ہیں، دکھ میں مبتلا ضرور ہو سکتے ہیں لیکن ہم مایوسی کی راہ پر نہیں چلتے اور یہ ہمارے دین نے ہمیں سکھلایا ہے۔
اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہماری ساخت ان لوگوں سے مختلف ہے جو ہمارے پڑوس میں آباد ہیں۔ جن سے ہم نے یہ ملک پاکستان لیا ہے۔ آپ نے کیکر کا درخت تو دیکھا ہی ہو گا اس کی جو ” مڈھی” ہوتی ہے جہاں کیکر کی شاخیں آکر گرتی ہیں۔ سوکھا ہوا کیکر کا درخت اور اس کی سوکھی ہوئی کیکر کی “ڈھی” بھاڑ نا بہت مشک نہ مشکل ہوتی ہے۔ بڑے سے بڑا لکڑ ہارا بھی اسے آسانی سے نہیں چیر سکتا۔ اس مقصد کے لیے خاص قسم کے کلہاڑے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں یہ واچ کرتا رہا ہوں کہ خاص قسم کے کلہاڑے والے لکڑ ہارے جب اس پر کلہاڑے کی سو ضر میں لگاتے ہیں لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتی کیونکہ مڈھی میں تنے ایک خاص انداز میں ایک دوسرے کو جکڑے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ میرا مشاہدہ ہے کہ جب اس مڈھی پر 101 ویں ضرب پڑتی ہے تو وہ مڈھی چہ جاتی ہے۔ پھر اس پر کسی سخت ضرب کی ضرورت ہی نہیں ہوتی اسContinuous Effort اور اس مسلسل کوشش کے پیچھے ایک جذبہ کار فرما ہوتا ہے جو اس سخت قسم کی مڈھی کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔
انسان کو کسی دکھ، تکلیف یا درد میں مایوس نہیں ہونا چاہیئے اور ہمیں خداوند تعالٰی نے بھی یہی فرمایا ہے کہ تم ہر گز ہر گز مایوسی میں داخل نہ ہونا۔ لیکن چونکہ شیطان سے میری دوستی پرانی ہے اور روز اس سے میرا مانا ہو تا۔ وہ مجھے کہتا ہے کہ دیکھو اشفاق الحمد….! تیرا یہ کام نہیں ہوا۔ تو تو کہتا تھا کہ میں یہ وظیفہ یا کام کروں گا تو خدا میرا فلاں کام کر دے گا لیکن اللہ نے تیر اوہ کام کیا نہیں ہے۔ میں دکھی ہو کر اس سے کہتا ہوں کہ کام تو میرا نہیں ہوا، دعا تو میری قبول نہیں ہوئی لیکن پھر بھی میں تیری ڈی میں شامل نہیں ہوں گا۔ شیطان مجھے مایوس کرنا چاہتے ہوں لیکن میں مایوس ہونے والوں میں سے نہیں ہوں۔
چاہے جو مرضی کر لو۔
اب تک تو شیطان کے ساتھ یہ تعلق قائم ہے کہ وہ مایوس کرنے کی پے در پے کوششیں کر رہا ہے اور میں مایوس نہیں ہو رہا۔
آپ زندگی میں جب بھی دیکھیں گے آپ محسوس کریں گے کہ شیطان اور کچھ نہیں کرتا صرف آپ کو مایوس کر دے گا کہ دیکھو تم نے اتنا کچھ کیا لیکن کچھ نہیں ہوا۔ لیکن شیطان میں دکھی ہو سکتا ہوں، رنجیدہ ہو سکتا ہوں، مایوس نہیں ہو سکتا اور یہ مجھ پر اللہ کی بڑی مہربانی اور خاص عنایت ہے کہ بچپن کے دو واقعات کے سوا کبھی مایوس نہیں ہوا۔ میں آپ سے بھی یہی توقع رکھتا ہوں اور یقین کرتا ہوں کہ آپ مایوسی کے گھیرے میں کبھی
مت آئے گا۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی 2015