محبت ہار جاتی ہے۔
تحریر ۔۔۔۔۔۔۔ عندلیب
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ محبت ہار جاتی ہے۔۔۔۔ تحریر ۔۔۔۔۔۔۔ عندلیب)تعلق کی پائیداری کے لیے رابطے میں رہنا اتنا ہی ضروری ہے
جیسے زندہ رہنے کے لیے سانسوں کی روانی،
سانس رک جاے تو دم گھٹنے لگتا ہے ،
اور یونہی کسی من چاہے انسان سے رابطہ منقطع ہونے لگے تو تعلق مرنے لگتا ہے،
دل کا دھڑکتے رہنا جسم میں خون کی ترسیل کو یقینی بناتا ہے،
اور تعلق میں بات چیت ہوتے رہنا، رشتے کو قائم رکھتا ہے،
گھٹن اور حبس زدہ ماحول میں تازہ اور ٹھنڈی ہوا کا جھونکا، قلب و روح کو تازگی کا احساس بخشتا ہے،
ایسے ہی لڑائی جھگڑے اور ناراضی کے بعد، معاف کرنا، اور پھر سے ایک دوسرے کو اپنا لینا محبت کو بڑھاتا ہے۔
انسانی جسم میں نقصان دہ جراثیم داخل ہو جائیں تو بیمار کر دیتے ہیں، اور پھر ادویات کا استعمال اور احتیاط ضروری ہو جاتی ہے،
اور اگر تعلق میں انا، غصہ، حسد، اور فاصلے حائل ہو جائیں، تو اسے بھی کمزور کر دیتے ہیں۔ اور پھر ان کو ختم کرنا پڑتا ہے، دل بڑا کر کے، معافی مانگ کر ، یا معاف کر کے، فاصلے مٹا کر، اناؤں کا گلا گھونٹ کر، تب جا کر تعلق کو شفاء ملتی ہے۔
جیسے کینسر لاعلاج بیماری ہے، اور یہ آہستہ آہستہ انسانی جسم کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے، ہزاروں جتن، لاکھ دوائیں، اور ان گنت دعاؤں کے باوجود کینسر زدہ جسم ہار جاتے ہیں ، اور موت جیت جاتی ہے۔
ایسے ہی شک اور بدگمانی کا کینسر رشتوں کے لیے ناسور بن جاتا ہے، یہ دل سے اعتماد اور محبت کے جذبات کو کھا کر اسے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ اور کھوکھلے دل زیادہ دیر دھڑکتے نہیں، یوں شک اور بدگمانی کی جیت ہوتی ہے،
محبت ہار جاتی ہے۔
از قلم عندلیب ✒️