محترم پروفیسر ڈاکٹر عالم خان صاحب ایچی سن کالج لاہور
شاعر۔۔۔ناصر نظامی
کتنے حسین و دلکش یارو تھے وہ زمانے
خانہ بدوشوں کے گھر ہوتے تھے آ نے جانے
کیا کیا نہ ہم نے دیکھے پسماندگی کے منظر
کیا کیا نہ اترے دل میں پسماندگی کے منظر
لوگوں کی زندگی کے ہم نے لکھے فسانے
کبھی دل نوازیاں کیں کبھی بے نیازیاں کیں
کبھی دور دور سے ہی نظر بازیاں کیں
ہم نے بنائے دل میں کیا کیا نہ صنم خانے
کبھی کوہ پیما یاں کیں کبھی دل آ رایاں کیں
قلب و نظر میں پیدا ہم نے رعنایا ں کیں
ذوقِ نظر کے ہم نے ڈھونڈ ے نئے خزانے
تقریریں کبھی کرتے لکھتے کبھی تراشے
کیا کیا نہ ہم نے دیکھے اس دنیا میں تماشے
ہم نے تراشے فکر نو کے آ ئینہ خانے
ان سبزہ زاروں سے تھی اس دل کو بڑی رغبت
ان کا نظارہ دل کو دیتا تھا بڑی فرحت
رنگ اپنی زندگی میں ہم بھرے سہانے
ہم نے ہیں زندگی بھر خانہ بدوشوشیاں کیں
فکر و خیال کی ہیں نغمہ فروشیاں کیں
رہے دوش جستجو پر اپنے سدا ٹھکانے
اس عالم بے داد کا عالم عجیب ہے
جو زیادہ کرے کام زیادہ غریب ہے
توقیر آدمی کے ناصر لکھے ترانے
ناصر نظامی
ایمسٹرڈیم ہالینڈ