Daily Roshni News

محرم الحرام۔۔۔ تحریر۔۔۔۔حمیراعلیم

محرم الحرام

تحریر۔۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ محرم الحرام۔۔۔ تحریر۔۔۔۔حمیراعلیم )اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہے۔ جسے قرآن مجید نے “شہرالحرام” یعنی حرمت والا مہینہ قرار دیا ہے۔ اکثر لوگ محرم کو صرف “غم” اور “ماتم” سے منسوب کرتے ہیں خاص طور پر واقعہ کربلا کی نسبت سے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مہینہ خوشی، صبر، قربانی اور اللہ کے انعامات کے تذکرے کا مہینہ ہے۔

محرم کی فضیلت قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ

سورۃ التوبہ: 36

ترجمہ: “بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے… ان میں چار حرمت والے مہینے ہیں۔”

محرم انہی چار مہینوں میں سے ایک ہے۔ ان مہینوں میں جنگ و جدال، فتنہ و فساد اور دیگر نافرمانیاں خاص طور پر ممنوع ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان مہینوں کو عزت بخشی ہے، اور اس مہینے میں عبادات کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں

  1. ماہِ محرم میں روزے کی فضیلت

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“أفضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم”

صحیح مسلم: حدیث 1163

ترجمہ: “رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔”

یہاں “شہر اللہ” کہنا اس کی خاص اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو اپنے نام سے منسوب فرمایاجو اس کی شان و عظمت کو واضح کرتا ہے۔

  1. یومِ عاشورہ کا روزہ

 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

“ما رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يتحرى صيام يوم فضله على غيره إلا هذا اليوم يوم عاشوراء، وهذا الشهر – يعني شهر رمضان”

صحیح بخاری: 2006

ترجمہ: “میں نے رسول اللہ ﷺ کو کسی دن کے روزے کا اتنا اہتمام کرتے نہیں دیکھا جتنا عاشورہ اور رمضان کے روزے کا کرتے تھے۔”

  1. عاشورہ کی خوشی کی وجہ

 ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ میں یہود کو عاشورہ کا روزہ رکھتے دیکھا تو دریافت فرمایا انہوں نے کہا:

“یہ وہ دن ہے جب اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون سے نجات دی تھی، تو ہم شکرانے کے طور پر روزہ رکھتے ہیں۔”

آپ ﷺ نے فرمایا:

“نحن أحق بموسى منكم”

صحیح بخاری: 2004

ترجمہ: “ہم موسیٰ پر تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں۔”

چنانچہ آپ ﷺ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم دیا۔اور یہود سے مشابہت سے بچنے کے لیے نویں محرم کا بھی روزہ رکھنے کا فرمایا۔

تاریخی خوشیاں جو محرم میں ہوئیں

علماء و مؤرخین نے لکھا ہے کہ کئی انبیاء علیہم السلام کو محرم کے مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص رحمت سے نوازا:

 آدمؑ کی توبہ قبول ہوئی

 نوحؑ کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری

 موسیٰؑ کو فرعون سے نجات ملی

 یونسؑ مچھلی کے پیٹ سے نجات پائے

 حسینؓ کی قربانی کو اللہ نے قیامت تک کے لیے نشانِ عظمت بنایا

یہ تمام واقعات اللہ کی رحمت، مدد اور نصرت کی نشانیاں ہیں۔ گویا محرم غم نہیں، اللہ کے انعامات کی یادگار ہے۔

کیا محرم صرف کربلا کا مہینہ ہے؟

یقیناً واقعہ کربلا ایک المناک اور عظیم سانحہ ہے اور امام حسینؓ کی قربانی دین اسلام کے تحفظ کی عظیم مثال ہے۔ لیکن اسلام ہمیں غم و ماتم کے بجائے صبر، استقامت، اور شکر کی تعلیم دیتا ہے۔

علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

 “یوم عاشورہ پر ماتم کرنا، چیخ و پکار کرنا، کپڑے پھاڑنا، یا سینہ کوبی کرنا نہ تو نبی ﷺ نے کیا، نہ صحابہ کرام نے، نہ اہل بیت نے، اور نہ ہی یہ اسلام کا حصہ ہے۔”

مجموع الفتاویٰ، جلد 25، صفحہ 299

احادیث میں ماتم اور بدعات سے منع فرمایا گیا ہے

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

 “من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردّ”

صحیح بخاری: 2697

ترجمہ: “جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام (بدعت) نکالا جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔”

“ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية”

صحیح بخاری: 1294، صحیح مسلم: 103

“وہ ہم میں سے نہیں جو گال پیٹے، کپڑے پھاڑے اور جاہلیت کے نعرے لگائے۔”

  1. نوحہ کرنے والی عورت پر عذاب

“النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ودرع من جرب”

صحیح مسلم: 934

ترجمہ:

“نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے تارکول کا لباس پہنایا جائے گا اور خارش زدہ کپڑا پہنایا جائے گا۔”

  1. میت پر نوحہ کرنا عذاب کا سبب بنتا ہے

 “إن الميت يعذب في قبره بما نيح عليه”

صحیح بخاری: 1288، صحیح مسلم: 927

ترجمہ:

“میت کو اس کے رشتہ داروں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے قبر میں عذاب ہوتا ہے۔”

“الصبر عند الصدمة الأولى”

صحیح بخاری: 1283

ترجمہ:”اصل صبر تو صدمہ کی پہلی گھڑی میں ہوتا ہے۔”

نبی اکرم ﷺ کے صاحبزادے  ابراہیمؓ کا انتقال ہوا تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو نکلے، لیکن زبان سے فرمایا:

“العين تدمع والقلب يحزن، ولا نقول إلا ما يرضى ربنا، وإنا بفراقك يا إبراهيم لمحزونون”

صحیح بخاری: 1303

ترجمہ:

“آنکھیں اشکبار ہیں، دل غمگین ہے، لیکن ہم وہی کہیں گے جو ہمارے رب کو راضی کرے، اے ابراہیم! ہم تمہاری جدائی پر غمگین ہیں۔”

“أربع في أمتي من أمر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر بالأحساب، والطعن في الأنساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة…”

صحیح مسلم: 934

ترجمہ:

“میری امت میں چار چیزیں جاہلیت کی ہیں جو وہ نہیں چھوڑیں گے: خاندانی فخر، نسب پر طعن، ستاروں کے ذریعے بارش مانگنا، اور نوحہ کرنا۔”

محرم کے مہینے میں جو ماتم، نوحہ، خود کو زخمی کرنا، یا تعزیہ نکالنا جیسے اعمال رائج ہو چکے ہیں، یہ سب اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔

جید علماء کے اقوال

  1. امام جعفر صادق رحمہ اللہ (اہل بیت سے)

“ہمارے ماننے والوں کو چاہئے کہ وہ ہمارے غم میں ماتم کے بجائے قرآن پڑھیں، روزے رکھیں اور صدقہ دیں، کیونکہ یہی امام حسینؓ کی سیرت ہے۔”

بحار الانوار، جلد 44

  1. شیخ ابن باز رحمہ اللہ

“یومِ عاشورہ پر روزہ رکھنا سنت ہے، لیکن ماتم، جلوس یا زنجیر زنی جیسی خرافات کا کوئی تعلق دین سے نہیں۔”

فتاویٰ ابن باز، جلد 1

  1. مفتی محمد شفیعؒ (مؤلف: معارف القرآن)

 “محرم کا مہینہ عظمت و حرمت والا ہے۔ اس میں عبادات اور نیکیوں کی فضیلت ہے، نہ کہ بدعات و خرافات کی۔”

صحیح طریقہ: محرم کیسے منائیں؟

  1. زیادہ سے زیادہ روزے رکھیں

  2. صدقہ و خیرات کریں3. امام حسینؓ اور اہل بیت کے صبر کو یاد کرتے ہوئے صبر اختیار کریں۔

  3. قرآن و حدیث کی تعلیمات کو اپنائیں

  4. بدعات، جھوٹے قصوں اور غلو سے پرہیز کریں۔

اسلام کا پیغام محبت، امن، صبر اور شکر ہے۔ محرم الحرام وہ مہینہ ہے جو ہمیں قربانی، وفاداری، حق کی حمایت اور باطل کے سامنے ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے۔ حضرت امام حسینؓ کی شہادت محض غم کی علامت نہیں بلکہ عزم، استقامت اور قربانی کی اعلیٰ مثال ہے۔

لہٰذا، محرم کو ماتم کا مہینہ بنا دینا، خود کو نقصان پہنچانا، بدعات میں پڑنا – یہ سب اسلام کی اصل روح کے منافی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اس مہینے کی عزت کریں، نیکیوں کا اہتمام کریں اور دین کے مطابق عمل کریں۔نبیﷺکی سنت پر عمل کریں۔

حوالہ جات

1: صحیح بخاری، حدیث: 2004، 2006

  1. صحیح مسلم، حدیث: 1163

  2. سورۃ التوبہ: 36

  3. فتاویٰ ابن باز، جلد 1

  4. مجموع الفتاویٰ، ابن تیمیہ، جلد 25

  5. معارف القرآن، مفتی محمد شفیع

  6. بحار الانوار، علامہ مجلسی

  7. تفسیر ابن کثیر

Loading