مسلم سائنس دان
ابو القاسم الزہراوی
قسط نمبر3
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔مسلم سائنس دان ابو القاسم الزہراوی)کے آپریشن کا طریقہ بھی ان کا وضع کردہ ہے۔زہراوی نے حلق، دماغ، گردے، معدے ، آئوں ، جگر ، پیشاب کی نالی ، ناک کان ، گلے اور آنکھ آپریشن کرنے کے موثر طریقے بتائے۔زہراوی نے سب سے پہلے ہیموفیلیا کی شناخت کر کے اس کو موروثی قرار دیا۔ انہوں نے دماغ کے حصوں کو بیان کرتے ہوئے برین سرجری کو تفصیل سے بیان کیا۔ اگر کھوپڑی یا سپائینل کالم میں فریکچر ہو جائے تو اس سے پیدا ہونے والی نیورولا جیکل پیچیدگیوں کو الزہراوی نے بیان کیا۔
گائناکالوجی
زہراوی گائنا کالوجی Gynecology میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ جنین اور تولید یعنی Obstetrics کے موضوع پر انہوں نے اپنی کتاب میں پیدائش سے پہلے ماں کے پیٹ میں بچے کی مختلف حالتیں دکھائی ہیں۔ الزہراوی نے مشکل صورتوں میں آلات کے ذریعے وضع حمل کرانے اور بچے کے رحم میں مر جانے کی حالت میں جنین کو باہر کالنے کے طریقے تفصیل سے بیان کیے۔وضع حمل کرانے کی تکنیک Walcher’s position جس سے بچے کی ڈیلوری آسان ہو جاتی ہے، اسے جرمن سر جن گستاؤ والچر GustavWalcher( 1856 1935ء سےمنسوب کیا جاتا ہے ، مگر اس کو متعارف کرانے والے بھی الزہراوی ہی تھے۔ الزہراوی نسوانی امراض میں ماہر تھے، انہوں ” نے ولادۃ قیصر یہ یعنی Cesarean section سی سیکشن کرنے کا طریقہ بتایا۔ انہوں نے رسولی Tumor اور ناسور Cancer کے علاج کے لیے
آلات بنائے ۔ بریسٹ کینسر کے لیے زہراوی نے سرجری سے پستان نکالنے Mastectomy کے علاج کا طریقہ وضع کیا۔ یہ آپریشن اب بھی کیا جاتا ہے، فرق یہ ہے کہ اب داغنے کی بجائے ریڈی ایشن کی جاتی ہے۔ ہارمون غیر متوازن ہونے کی وجہ سے مردوں کے پستان gynecomastia اور عورتوں میں گری ہوئی پستان Sagging Breast کے لیے سرجیکل علاج بھی بتایا۔ زہراوی نے ان دردوں کے بارے میں بھی تحریر کیا، جو حیض سے دو یا زیادہ دن پہلے ہوتے ہیں، جسے اب پری مینسٹر ول سنڈروم کہتے ہیں۔
یورولوجی
الزہراوی علم البول Urology میں بھی ماہر تھے، انہوں نے مثانے میں پتھری کے اخراج کے عمل کی وضاحت کی۔ مثانہ سے پتھری توڑ کر نکالنے کا طریقہ بھی بتایا۔ پیشاب کی نالی کے ذریعے گردے کی پتھری کو نکالنے کے لیے الزہراوی نے باریک ڈرل کا استعمال کیا، انہوں نے مثانے کی پتھری کو آلے کی مدد سے نہیں کر نکالا۔
آپٹیکل سرجری
آرتھو پیڈ اور گائنا کالوجی کے بعد زہراوی کی مہارت امراض چشم Ophthalmology میں بھی تھی۔ اس نے آنکھوں اور موتیا بند کے کئی آپریشن کئے اور موتیا بند کے لیے ایک آب والی پچکاری (سرنج) بھی تیار کی۔
کاسمیٹک سرجری
زہراوی کو کاسمیٹک اور پلاسٹک سرجری کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔الزہراوی کو چہرے کی سرجری سے متعلق اپنی کتاب کے جلد 30 کے 11 ویں باب میں بہت سے اصول لکھے ہیں۔ آنکھوں کے حلقوں کو بہتر بنانے کے لیے اینٹر و چین Entropion ایکٹروپین Ectropion، پلکوں کی سرجری کے لیے ٹرائی کمیسز Trichiasis اور آنکھ پر ہوئے چپکنے سمبفرون Symblepharon اور ناک اور جبری کی بڑی درست کرنے ، ناک کی ابھری ہڈی اور ناک کے بڑھے ہوئے غدودNasal Polyps سرجری سے ہٹانے کے الزہراوی نے کئی طریقے وضع کیے۔ایک طبیعی سائنس دان اور اطلاقی کیمیا دان کی حیثیت سے الزہراوی نے اندلس کے پودوں اور جانوروں کے بارے میں معلومات جمع لیں انہوں نے نہاتی، حیوانی اور جماداتی مآخذ کے مفردات کا بیان بھی قلم بند کیا۔ الزہراوی نے علاج معالجے میں نمکیات، عناصر، کیمیائی اجزاء اور پتھروں کو بھی استعمال کیا۔ الزہراوی صرف جراح ہی نہیں، بلکہ ایک معلم اور ماہر نفسیات بھی تھے۔ الزہراوی حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی اور بیمار اور صحت مند لوگوں کے لیے علیحدہ علیحدہ مخصوص خوراک پر زور دیتے تھے۔ الزہراوی مریض کی تیمار داری اور نرسنگ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے مریض اور ڈاکٹر کے درمیان مضبوط تعلق قائم کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔ اپنی کتاب میں وہ ایک جگہ لکھتے ہیں کہ …. کسی بھی معالج کے لیے اپنے زیر علاج مریض کی صحت یابی کے مراحل کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ مریض کی مسلسل نگہداشت کو اپنا وطیر بنانے۔“ تصریفات کے علاوہ زہراوی کی اور بھی کتابیں ہیں، جیسا کہ علم امراض چشم پر کتاب “نور العین“ ادویات اور محلولات پر تفسیر الاکسیال والاوزان23 اور پریکٹیکل آرتھو پیڈیک پر “المقالة في عمل اليد قابل ذکر ہیں۔ طب اور جراحت کے علاوہ الہیات اور دیگر طبیعی علوم پر بھی الزہراوی کی تصانیف کا حوالہ ملتا ہے، لیکن جراحی اور طبابت میں ان کی شہرت کے سامنے اس کی دیگر تصنیفات پر دو گمنامی میں چلی گئیں۔ زہراوی کو بالخصوص یورپ میں بہت شہرت حاصل ہوئی۔ ان کی کتب کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا جن سے دنیا بھر میں جراحت سے وابستہ افراد استفادہ کرتے ہیں۔ ان کے تیار کردہ کئی آلات جراحیجدید شکلوں میں آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ ابوالقاسم الزہراوی کے علمی رتبے کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا کہ یورپ کے فادر آف سرجری اور فرانسیسی سرجن گائے دی چولیس Guy de Chauliac (1368ء) نے اپنی کتاب The Great Surgery میں دو سو مر تبہ الزہراوی کی کتاب تصریف سے حوالے دیے تھے۔ابوالقاسم الزہراوی 404ھ بمطابق 1013ءکو قرطبہ میں وفات پاگئے۔قرطبہ میں جس گلی میں الزہراوی رہتے تھے، آج .Calle Abulcasis کے نام سے موسومہے وہاں ایک مفتی پر لکھا ہے:یہ وہ گھر ہے جہاں الزہراوی رہتا تھا۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر 2024