پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مذاکرات کیلئے ایک دوسرے پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اظہار خیال کرتے ہوئے مذاکرات کے معاملے پر ایک دوسرے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے دوران گفتگو ایک دوسرے کو بے اختیاری کا طعنہ دیکر مذاکرات کی اصل حقیقت کا بھانڈا بھی پھوڑ دیا۔
وزیرپٹرولیم اور ن لیگی رہنما مصدق ملک نے کہا مذاکرات اب بہت مشکل ہیں، اسٹیٹس مین شپ یہ ہے کہ مذاکرات کرنے والے کو یقین ہونا چاہیے کہ جو بات ہو اس پر کوئی پیشرفت بھی ہوگی۔
پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں چیف وہپ ملک عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ اگر ہم پاکستان کا حصہ ہیں تو ہمارے ساتھ ٹیبل پر بیٹھنا پڑے گا تاہم مذاکرات کیلئے ن لیگی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی واضح بیان دے چکے تھے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دھمکیوں سے مذاکرات نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میں اس حق میں ہوں کہ بات چیت ہونی چاہیے، کسی ایک پارٹی سے نہیں، جس کو بھی کوئی ایشو ہے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، ڈیڈلائن تب ہوتی ہے جب مذاکرات ہوتے ہیں، کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کے مقدمے عدالتوں میں چل رہے ہیں، میرے پاس رہا کرنے کی پاور نہیں، یہ کام عدالتوں کا ہے، پچھلی بار جو لوگ ڈی چوک پر آئے تھے وہ گرفتار ہوئے، جو ڈی چوک پر آئے گا وہ گرفتار ہوگا۔