مصر کے اہم آثار قدیمہ اور جغرافیائی خصوصیات کا تفصیلی جائزہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )مصر کا شمار دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے، اور اس کی تاریخی اہمیت عالمی سطح پر مسلمہ ہے۔ مصر کے آثار قدیمہ کے مقامات نہ صرف اس کی عظیم ثقافتی وراثت کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ یہ ملک کی قدیم ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کی صلاحیتوں کا بھی ثبوت ہیں۔ ان آثار قدیمہ کے ساتھ ساتھ، مصر کی جغرافیائی خصوصیات جیسے صحرائیں، نخلستان، اور دریائے نیل اس ملک کی تہذیب و تمدن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہاں مصر کے اہم آثار قدیمہ کے مقامات اور جغرافیائی خصوصیات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے:
- گیزا کے اہرامات (Pyramids of Giza)
گیزا کا پلیٹو مصر کے شمال میں قاہرہ کے قریب واقع ہے اور یہاں تین عظیم اہرامات ہیں۔ یہ اہرامات مصر کے قدیم بادشاہوں کی عظمت اور اختیارات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر اہرام کسی مخصوص فرعون کی تدفین کے لیے بنایا گیا تھا:
خوفو کا عظیم اہرام (Great Pyramid of Khufu): دنیا کا سب سے بڑا اور مشہور اہرام، جو 2560 قبل مسیح میں فرعون خوفو (Khufu) کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ اہرام قدیم دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک ہے اور واحد عجوبہ ہے جو اب تک موجود ہے۔ اس اہرام کی تعمیر انتہائی پیچیدہ اور عظیم پیمانے پر کی گئی تھی، جس میں تقریباً 2.3 ملین پتھروں کا استعمال کیا گیا، ہر پتھر کا وزن تقریباً 2.5 ٹن تک تھا۔
خفرع کا اہرام (Pyramid of Khafre): خوفو کے بیٹے، فرعون خفرع (Khafre) کا اہرام، گیزا کا دوسرا بڑا اہرام ہے۔ اس کے ساتھ ایک چھوٹا سا کمپلیکس بھی موجود ہے جس میں خفرع کا تدفینی معبد اور مشہور عظیم اسفنکس (Great Sphinx) بھی شامل ہیں۔ اسفنکس ایک شیر کے جسم اور انسانی سر پر مشتمل ہے، جو خفرع کی طاقت اور فہم کی علامت ہے۔
مینکورا کا اہرام (Pyramid of Menkaure): یہ تینوں میں سب سے چھوٹا اہرام ہے، جو فرعون مینکورا (Menkaure) کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ اہرام نسبتاً چھوٹا ہے، لیکن اس کے ساتھ بھی ایک تدفینی کمپلیکس اور مندر موجود ہیں۔
یہ تینوں اہرامات مل کر گیزا کے پلیٹو کو دنیا کی قدیم ترین اور اہم ترین آثار قدیمہ کی سائٹس میں سے ایک بناتے ہیں۔ اہرامات کے سامنے کا منظر، جب نیل کی وادی اور عظیم صحرا کو دیکھتے ہیں، ایک تاریخی عظمت کی نمائندگی کرتا ہے۔
—
- سقارہ (Saqqara)
سقارہ قاہرہ سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے اور یہ قدیم مصر کے میمفس (Memphis) شہر کا تدفینی مقام تھا۔ سقارہ کا سب سے مشہور اور قابل ذکر ڈھانچہ زوسر کا زینہ دار اہرام (Step Pyramid of Djoser) ہے:
زینہ دار اہرام (Step Pyramid): یہ دنیا کا پہلا پتھریلا اہرام تھا، جو فرعون زوسر کے لیے معمار امہوتپ (Imhotep) نے تعمیر کیا تھا۔ یہ اہرام، 2650 قبل مسیح کے قریب تعمیر کیا گیا، ایک نئے طرز کی عکاسی کرتا ہے جو بعد میں دیگر اہرامات کے لیے ایک نمونہ بنا۔ یہ اہرام چھ منزلہ ہے اور پہلے مٹی کے ڈھانچوں کے بجائے پتھروں سے تعمیر کیا گیا تھا۔
سقارہ میں متعدد دیگر قبریں اور اہرامات بھی موجود ہیں جو قدیم مصر کے شاہی خاندانوں اور اہلکاروں کی تدفین کے لیے استعمال ہوئے۔
—
- لکسر (Luxor)
لکسر، جسے قدیم مصر میں تھیبس (Thebes) کہا جاتا تھا، مصر کے وسط میں دریائے نیل کے کنارے واقع ہے۔ یہ شہر قدیم مصری تاریخ اور تہذیب کا مرکز تھا اور یہاں متعدد اہم آثار قدیمہ موجود ہیں:
لکسر کا معبد (Temple of Luxor): یہ عظیم معبد فرعون امنحتپ سوم (Amenhotep III) نے تعمیر کیا تھا اور امون را (Amun-Ra) دیوتا کے لیے وقف تھا۔ لکسر کا معبد عظیم ستونوں، مجسموں، اور دیواروں پر نقش تصویروں سے سجا ہوا ہے، جو مصری فن تعمیر اور مذہبی رسوم کی عکاسی کرتے ہیں۔
کرنک کا معبد کمپلیکس (Karnak Temple Complex): لکسر کے شمال میں واقع کرنک کا معبد، دنیا کا سب سے بڑا قدیم مذہبی مقام ہے۔ یہ کمپلیکس مختلف ادوار میں مختلف فرعونوں نے تعمیر کیا اور اس میں تین بڑے معابد شامل ہیں، جن میں سب سے بڑا امون را کا معبد ہے۔ یہاں ستونوں کی عظیم گیلری اور دیواروں پر نقوش و تصاویر کی بھرمار ہے، جو مصری ثقافت کی عظمت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
وادیٔ ملوک (Valley of the Kings): لکسر کے مغربی کنارے پر واقع وادیٔ ملوک، فرعونوں کی تدفین کا مقام ہے۔ یہاں مصر کے عظیم فرعونوں کی قبریں واقع ہیں، جن میں سب سے مشہور قبر فرعون توتن خامن (Tutankhamun) کی ہے۔ وادیٔ ملوک میں 63 قبریں دریافت ہوئی ہیں اور یہاں کی دیواروں پر نقش تصویریں اور لکھائیاں مصری ثقافت اور مذہب کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں۔
—
- ابو سمبل (Abu Simbel)
ابو سمبل اسوان کے قریب جنوبی مصر میں واقع ایک مشہور مقام ہے۔ یہاں رامیسس دوم (Ramses II) نے اپنے اور اپنی ملکہ نفرتاری کے لیے دو عظیم معبد تعمیر کروائے:
رامیسس دوم کا عظیم معبد (Great Temple of Ramses II): یہ عظیم معبد پہاڑ کی چٹان کو تراش کر بنایا گیا اور اس کے سامنے چار عظیم مجسمے نصب ہیں، جو فرعون رامیسس دوم کی نمائندگی کرتے ہیں۔ معبد کے اندرونی حصے میں دیوتاؤں امون، رع، اور پتاح کی عبادت کی جاتی تھی اور یہاں رامیسس دوم کی فتوحات کی کہانیاں دیواروں پر نقش کی گئی ہیں۔
نفرتاری کا چھوٹا معبد (Small Temple of Nefertari): یہ رامیسس دوم کی ملکہ نفرتاری کے لیے وقف ہے اور یہاں دیوی ہاتور کی عبادت کی جاتی تھی۔
یہ دونوں معبد اسوان ہائی ڈیم کی تعمیر کے دوران پانی میں ڈوبنے کے خطرے سے دوچار تھے، لیکن 1960 کی دہائی میں انہیں یونیسکو کی زیر نگرانی ایک بڑے منصوبے کے تحت محفوظ کیا گیا اور ایک نئی جگہ پر منتقل کیا گیا۔
—
- مصر کی جغرافیائی خصوصیات
مصر کی جغرافیائی خصوصیات اس ملک کی تاریخ اور تہذیب کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ دریائے نیل مصر کی زندگی کا مرکز تھا اور آج بھی ہے۔ نیل نے نہ صرف زراعت کو ممکن بنایا بلکہ یہ مصری تہذیب کے فروغ کا بنیادی ذریعہ تھا۔
مشرقی اور مغربی صحرا: مصر کے مشرق اور مغرب میں عظیم صحرائیں پھیلی ہوئی ہیں۔ مشرقی صحرا بحیرہ احمر کے ساتھ اور مغربی صحرا لیبیا کی سرحد تک پھیلا ہوا ہے۔ ان صحراؤں میں قدرتی وسائل جیسے سونا اور کانسی کے ذخائر بھی موجود تھے۔
نخلستان (Oases): مصر کے صحراؤں میں کئی نخلستان موجود ہیں، جیسے کہ بحریہ نخلستان (Bahariya Oasis) اور سوا نخلستان (Siwa Oasis)۔ یہ نخلستان زراعت اور پانی کے وسائل کی فراہمی کا ذریعہ ہیں اور ان میں بھی آثار قدیمہ کے کئی اہم مقامات پائے جاتے ہیں۔
دریائے نیل: مصر کی تاریخ اور تہذیب کا سب سے اہم حصہ دریائے نیل ہے۔ نیل کے کنارے پر عظیم شہروں کی بنیاد رکھی گئی اور اس کے پانی نے مصر کے کسانوں کو زراعت کی سہولت فراہم کی۔
یہ تمام آثار قدیمہ کے مقامات اور جغرافیائی خصوصیات مصر کی تاریخی عظمت اور انفرادیت کو ظاہر کرتے ہیں۔