Daily Roshni News

مطمئن زندگی کا راز۔۔۔ ترکی ادب سے انتخاب

مطمئن زندگی کا راز

ترکی  ادب سے انتخاب

قسط نمبر2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔مطمئن زندگی کا راز۔۔۔ ترکی  ادب سے انتخاب)آدمی یہ جواب سن کر اور حیران ہوا، اس کیدلچسپی بڑھ گئی۔پوچھنے لگا پھر کیا ہوا۔ بوڑھے نے سارا واقعہ شروع سے آخر تک سنا دیا۔ آدمی کو یہ کہانی سن کر تعجب بھی ہوا اور بوڑھے کی عقل پر غصہ بھیآیا۔ کہنے لگا:اب ذرا گھر جا کر دیکھو۔ تمہاری بیوی کا پارہ آسمان پر چڑھ جائے گا۔ وہ بیچاری اس امید میں بیٹھی انتظار کر رہی ہو گی کہ تم گھوڑا بیچ کر کچھ رقم لاؤ گے، لیکن جب دیکھے گی کہ گھوڑے کے بدلے تم یہ سیب لائے ہو تو وہ تمہاری اچھی طرح خبر لے گی۔“ بوڑھا یہ باتیں سن کر بننے لگا، پھر اس نے کہا: جی نہیں جناب! وہ بہت خوش ہو گی۔ وہسیبوں پر جان دیتی ہے۔ اس کے علاوہ میری بیوی بڑی خوش اخلاق ہے، مجھ سے کبھی لڑائی جھگڑا نہیں کرتی۔“”میرے بھائی! اس خوش فہمی میں نہ رہو۔ قیمتی گھوڑا ہاتھ سے نکال دیا اور اس کی جگہ سیبوں کی ٹوکری لے جا رہے ہو اور کجھتے ہو کہ تمہاری بیوی خصہ نہیں ہو گی۔ “ آدمی نے کہا۔تو کیا آپ کے خیال میں یہ برا سودا ہے۔ ذرا دیکھیے تو کیسی مشک جیسی خوشبو آرہی ہے۔“بوڑھے نے کہا۔بڑے میاں یوں فیصلہ نہیں ہوگا، ہماری تمہاری شرط رہی۔ تم کہتے ہو کہ بیوی غصہ نہیں ہو گی، لیکن میں کہتا ہوں کہ وہ ضرور غصہ ہوگی۔ اگر تم شرط جیت گئے تو میں تم کو ایک تھیلی اشرفی دوں گااور اگر ہار گئے تو مجھ کو اتنی ہی اشرفی دینا۔“آدمی نے کہا۔بھائی صاحب! آپ فکر نہ کیجیے، میری بیوی بہت خوش ہو گی۔” بوڑھے نے کہا۔تو پھر ایک ایک تھیلی اشرفیوں کی شرط پکی ہو گئی ….؟” آدمی نے کہا۔میرے بھائی اشرفیوں کی بات نہ کرو۔ تھیلیبھر اشرفیاں تو بڑی چیز ہے، میرے پاس تو ایک بھی اشرفی نہیں۔“ بوڑھے نے جواب دیا۔اس آدمی کو اپنی بات پر اتنا یقین تھا کہ وہ ہر شرط پر تیار تھا۔ چنانچہ اس نے کہا۔”اگر تمہارے پاس اشرفی نہیں تو کوئی بات نہیں۔ اگر تم جیت گئے تو میں تم کو ایک تھیلی اشرفی دوں گا، لیکن اگر تم ہار گئے تو تم مجھے سیبوں کی یہٹوکری دے دینا۔“آپ بھی عجیب بات کرتے ہیں …. ؟ اشرفیوںکو قیمت میں ان سیبوں کے برابر سمجھتے ہیں جو میں اپنی بیوی کی خوشی کے لیے لے جارہاہوں۔” بوڑھے نے کسی قدر ترش روئی سے کہا۔اچھا چلو! تم کچھ نہ دینا، لیکن اگر میں ہار گیا تو میں تم کو ایک تھیلی اشرفی دوں گا۔ ” آدمی نے کہا۔ ”میرے بھائی ضد نہ کرو! تم غلط فہمی میں مبتلا ہو۔” بوڑھے نے کہا۔میں اگر غلط فہمی میں مبتلا ہوں تو تم اس کو دور کر دو، مجھے اپنے ساتھ لے چلو تا کہ میں یہ دیکھ سکوں کہ تمہاری بیوی قصہ ہوتی ہے کہ نہیں۔“جب آدمی نے زیادہ ہی اصرار کیا تو بوڑھے نے اس کی بات مان لی اور اس کو ساتھ لے کر اپنے گھر کی طرف چل دیا۔ جب دونوں گھر پہنچے تو اپنے شوہر کو دیکھ کر بوڑھے کی بیوی بہت خوش ہوئی ۔ اجنبی کوساتھ دیکھ کر کہنے لگی:اچھا کیا تم مہمان کو بھی ساتھ لے آئے۔ آج میں نے بہت سارا کھانا پکایا ہے۔“ہاں، ان صاحب سے چائے خانے میں ملاقات ہو گئی تھی۔ بڑے اچھے آدمی ہیں اس لیے ساتھ لےآیا۔ بوڑھے نے جواب دیا۔اجنبی بھی خاموش نہیں رہا۔ کہنے لگا: معاف کیجیے! میری وجہ سے آپ کوتکلیف ہوئی۔“” اس میں تکلیف کی کیا بات ہے۔ مجھے تو بہت خوشی ہوئی۔ ہمارے یہاں تو مہمان آتے رہتے ہیں۔آئے تشریف لائیے، اندر آکر بیٹھے۔“بوڑھی نے کہا۔ گھر میں داخل ہوتے ہوئے بوڑھے نے سیبوں کی ٹوکری بیوی کو دیتے ہوئے کہا:”دیکھو میں تمہارے لیے کیالا یا ہوں ….؟بیوی نے ٹوکری پکڑتے ہوئے کہا:ارے یہ تو سیب ہیں۔ کیسی اچھی خوشبو آرہیہے۔ میں تو ان سیبوں پر جان دیتی ہوں۔” پھر بڑی بی نے اجنبی آدمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: میرے شوہر بہت اچھے ہیں، میرا بہتخیال رکھتے ہیں۔“اجنبی نے، جو بڑی بی کے طرز عمل کو دیکھ کر الجھن میں پڑ گیا تھا۔ بڑی بی سے کہا:

لیکن یہ تو آپ نے پوچھا ہی نہیں کہ یہ سیب، آپ کے شوہر نے کس طرح حاصل کیے ….؟ اگر چہ یہ جانا ضروری نہیں ہے، لیکن پوچھ لیتی ہوں، یہ کہتے ہوئے بوڑھے کی بیوی نے معافی مانگی کہ اس نے صرف دو آدمیوں کے لیے دستر خوان بچھایا تھا۔ اس کے بعد وہ باورچی خانے میں گئی اور کھانا لے آئی۔جب دستر خوان پر بیٹھ گئے تو بوڑھے کی

بیوی نے کہا:ہاں اب بتاؤ، یہ سیب تم کس طرح لائے….؟”

میں جب صبح گھر سے نکلا تو میں نے راستے میں ایک آدمی کو خوب موٹی تازی بھیڑ لے

جاتے دیکھا۔“کیا بھیڑ بہت موٹی تھی۔ بیوی نے دلچپسی لیتے ہوئے پو چھا۔

ہاں، خوب گوشت اور چربی والی تھی، اس لیے میں نے آدمی سے پو چھا کہ کیا تم میرے گھوڑے کے

بدلے میں یہ بھیڑ دے سکتے ہو۔” بوڑھے نے کہا۔ تو کیاده آدمی بھیڑ دینے پر راضی ہو گیا ….؟ بیوی نے تعجب سے پوچھا۔

ہاں وہ راضی ہو گیا اور میں نے گھوڑا دے کر وہ بھیڑ لے لی۔“ بوڑھے نے کہا۔

یہ تم نے بہت اچھا کیا۔ بھیٹر دودھ دیتی ہے اور میں اس کی اون سے کپڑے بھی بن سکتی ہوں۔“ بیوی نے خوش ہو کر کہا۔

اجنبی آدمی نے جب بڑی بی کو خوش ہوتے۔۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی  ڈائجسٹ  جنوری 2015

Loading