معروف نعت خواں الحاج خورشید احمد
محبت رسول محتشمﷺ سے معمور تھے۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائیں۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل) الحاج خورشید احمد یکم جنوری1956ء کو رحیم یار خان کی بستی نور وال میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم عباسی پرائیویٹ سکول سے اور میٹرک کی تعلیم کالونی ہائی سکول سے حاصل کی اس کے بعد انھوں نے گورنمنٹ کامرس انسیٹیوٹ سے ڈپلومہ حاصل کیا ۔1973ء میں وہ کراچی شفٹ ہو گۓ اور کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ اور وہاں ریڈیو پاکستان میں بطور ٹائپسٹ ملازمت کی اسی سال انھوں نے ” ڈو میڈیکل کالج ” میں نعت خوانی کے مقابلے میں حصہ لیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی۔
ستر کی دہائی میں ان کی نعت خوانی کی شہرت ہوئی جس کے باعث انہیں ریڈیو پاکستان کے معروف پروڈیوسر مہدی ظہیر نے نعت خوانی کے لئے مدعو کیا۔ 1973ء سے 1977ء تک انہوں نے محفل نعت میں کراچی کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا تاہم ان کی شہرت کا آغاز خالد محمود نقشبندی کی مشہور نعت ’’ ” یہ سب تمہارا کرم ہے آقا ” سے ہوا۔ 1983ء میں انہیں بہترین نعت خواں کا پی ٹی وی ایوارڈ عطا کیا گیا۔انہیں نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا اورامریکا میں نیوجرسی کے میئر نے بھی انہیں ایک خصوصی ایوارڈ عطا کیا تھا۔ حکومت پاکستان نے بھی انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
وہ نہ صرف اردو میں نعتیں پڑھتے تھے بلکہ ساتھ ساتھ دیگر زبانوں میں بھی بشمول بنگالی زبان کے بھی نعت خوانی کرتے تھے۔ لاس اینجلس میں انھیں امام بیت المقدس سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور انھوں نے ان کی نعت سنی۔ اور انھیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ باکسر محمد علی کلے کو ان کی نعتیں بہت پسند تھیں اور وہ ان کی نعتیں سنتے تھے۔
اعزازات
پی ٹی مقابلہ نعت ونر – 1978
پی ٹی وی بہترین نعت خواں – 1983
تمغہ حسن کارکردگی
پہلے نعت خواں ہیں جنہوں نے پہلی بار امریکہ ، جاپان ، سوئیٹزرلینڈ ، یمن اور فرانس میں پہلی بار نعت پڑھی۔
وہ پہلے نعت خواں ہیں جنھیں ایک بڑے بنک میں نوکری نعت خواں کی وجہ سے ملی۔
وفات
30 اگست 2007ء بروز جمعرات کو پاکستان کے نامور نعت خواں الحاج خورشید احمد وفات پاگئے۔ انتقال سے قبل انھیں برین ہیمبرج ہوا تھا ان کے دو آپریشن ہوۓ تھے اور وہ کومے میں چلے گۓ تھے ایک ہفتےوہاں رہے اور جانبر نہ ہو سکے ۔
انکا جنازہ رحمانیہ مسجد طارق روڈ میں ہوا تھا کثیر تعداد میں عاشقان رسول اور نعت خوان حضرات نے شرکت کی نمازہ جنازہ کے بعد انکے میت جلوس کی صورت میں مزار عبداللہ شاہ غازی لے جائی گئی وہاں بھی عوام کا بہت رش تھا. تسلیم صابری اور ڈاکٹر عامر لیاقت اور صبیح رحمانی نے قبر تیار کری تھی۔
الحاج خورشید احمد کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں ۔