Daily Roshni News

ملگجی روشنی میں ایک دعا۔۔۔ تحریر۔۔۔مقیتہ وسیم

ملگجی روشنی میں ایک دعا
#مقیتہ وسیم

میں تہجد کے لیے مصلیٰ بچھا رہی تھی کہ ایک خیال آ کر ٹھہر گیا۔
ایسے ہی رہنے دیتی ہوں… بلب جلانے کی کیا ضرورت ہے؟
اوپر سے کافی روشنی آ رہی ہے۔

اتنی روشنی تھی کہ مصلیٰ کا رنگ بھی پہچانا جا رہا تھا
اور آس پاس رکھی چیزوں کی شکلیں بھی۔
میں نے سوچا، اسی دھندلکے میں پڑھ لیتی ہوں،
کبھی کبھی اس ملگجی سی روشنی میں عجیب سا سکون اتر آتا ہے۔

اور پھر میرا گمان ٹھیک ثابت ہوا۔

اللہ اکبر کہتے ہی
دل کے اندر جیسے سرگوشیاں شروع ہو گئیں۔
آواز باہر کی نہیں تھی، اندر سے آ رہی تھی۔

“تو صحیح طرح سے نہیں چل رہی آج کل…”

میں پکار اٹھی

یا اللہ، مجھے معاف کر دے۔
یا اللہ، مجھ پر اپنی رحمت کر دے۔
اگر تو ثواب کم کرنا چاہتا ہے تو وہ بھی کر دے،
بس مجھ سے نماز پڑھنے کی توفیق نہ چھیننا۔
جیسی پڑھ رہی ہوں، پڑھنے دینا۔

یا اللہ، دنیا میں یہ دو چار نیک اعمال ہی
میری قسمت میں لکھ دے۔

یا اللہ، میں پہلے بھی تیری رحمت پر بخشی جانا چاہتی ہوں،
میں کون سا اپنے اعمال پر تکیہ لگائے بیٹھی ہوں۔
دنیا اور آخرت دونوں میں
میں تیری ہی رحمت کی طلبگار ہوں۔

یا اللہ، یہ جو تھوڑے بہت نیک عمل کر رہی ہوں
یہ بھی جہنم کے ڈر سے ہی کر رہی ہوں،
اور وہ بھی تیری توفیق سے،
تیری رحمت کے طفیل۔

یا اللہ، جنت کا شوق ذرا کم سہی،
لیکن جہنم سے بڑا ڈر لگتا ہے۔

اگر میرا کوئی عمل بھی پسند نہ آئے
تو یا اللہ، ادھر ادھر سے پکڑ کر،
یا اپنے کسی بڑے نیک بندے کے اعمال میں سے
مجھے خیرات ہی دلوا دینا۔

یا اللہ، میں دنیا میں بھی تکلیفوں سے بہت گھبراتی ہوں۔
تجھے تو پتہ ہی ہے،
میں ڈرپوک انسان ہوں۔
میں نے زندگی بھی ڈر ڈر کر ہی گزاری ہے۔

یا اللہ، یہ تکلیفیں معاف کر دینا،
چاہے جنت میں ذرا دیر سے بھیج دینا۔
کوئی ہلکی سی،
سب سے کم درجے کی،
بلکہ سب سے آخری درجے کی جنت ہی دے دینا۔

بس جہنم میں نہ پھینکنا۔

یا اللہ، اپنے بڑے بڑے نیک بندوں کو
تو جو مرضی درجات دینا،
مجھے ان سے کوئی مسئلہ نہیں۔

سنا ہے وہ بڑی بڑی جگہوں پر ہوں گے،
اور تو انہیں اپنا دیدار بھی بخشے گا۔

یا اللہ، مجھے کوئی اور خواہش نہیں۔
تجھے پتہ ہے، میں نے دنیا کی زندگی بھی
بڑی سادہ گزاری ہے۔
مجھے بڑے لوگوں سے ملنے کا شوق کبھی نہیں رہا۔

بس یا اللہ…
اپنا دیدار کروا دینا۔

میں معمولی سی انسان ہوں،
تجھے سب معلوم ہے۔
اور مجھے بڑا بننے کی خواہش بھی نہیں۔

نماز ختم ہو رہی تھی،
اور مجھے نماز کا پتا ہی نہیں چلا۔
آخری سلام پھیر کر
میں یونہی گم سم بیٹھی رہی۔

اچھا بھی لگ رہا تھا،
اور ڈر بھی آ رہا تھا۔

تسبیح کے دوران پھر معافیاں مانگیں،
پھر توبہ و استغفار کیا،
مگر دل پھر اسی ایک بات میں اٹکا ہوا تھا

یا اللہ،
بس کسی بھی طریقے سے
جہنم سے بچا لے۔

میری دعائیں
بس ایسی ہی ہوتی ہیں۔

#مقیتہ وسیم
#قرآن
#IslamicMotivation

Loading