Daily Roshni News

موجودہ زندگی کو اگر ‘٢٠’ منٹ کا لمحۂ فرض کرلیں

موجودہ زندگی کو اگر ‘٢٠’ منٹ کا لمحۂ فرض کرلیں

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )٢١ جولائی ١٩٨٣ کو ایک واقعہ ہوا ، ایک ہوائی جہاز اٹلانٹک کے سمندر پر اڑ رہا تھا، عین پرواز کی حالت میں دونوں پائلٹ سو گۓ اور مسلسل ٢٠ منٹ تک سوتے رہے ، وہ اسوقت بیدار ہوۓ جب پائلٹ کیبن میں ایک خاص قسم کا الارم بجنا شروع ہو گیا (ہندوستان ٹائمس ٢٢ جولائی ١٩٨٣ )

یہ ہوائی جہاز کسی اتفاقی سبب سے روانگی کے مقام پر بارہ گھنٹے لیٹ ہو گیا تھا ، اس غیر معمولی مشغولیت کی وجہ سے پائلٹ بیحد تھکے ہوۓ تھے ، جب انہوں نے جہاز کو اڑایا تو اسکے انجن کو ایک خاص رفتار پر سیٹ کر دیا ، اب ہوائی جہاز ایک بندھی ہوئی رفتار پر اڑنے لگا ،

اس درمیان میں تھکے ہوے ہوا بازوں کی آنکھ لگ گئی ، اور وہ مسلسل بیس منٹ تک سوتے رہے ، یہاں تک کہ کنٹرول کا نظام بگڑ گیا اور ہوائی جہاز کی رفتار غیر معمولی تیز ہو گئی ، اسکے بعد مشینی نظام کے تحت اسکا ایک مخصوص الارم بجنے لگا ، الارم کی وجہ سے پائلٹ جاگ اٹھے اور فور”ا جہاز کو کنٹرول کر لیا –

فارن بورو (انگلینڈ) کے ہوائی جرنل (فیڈ – بیک ) میں ایک ہوا باز نے اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوۓ لکھا ہے

‘ میں یہ سوچ کر کانپ اٹھتا ہوں کہ کیا کچھ ہو سکتا تھا ‘

I Shudder to think what could have happened’

موجودہ دنیا میں انسان بظاہر آزاد ہے ، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ جو چاہے کرے کوئی اسکا ہاتھ پکڑنے والا نہیں ہے ، اس صورت حال نے ہر انسان کو غفلت میں ڈال دیا ہے ، ہر آدمی بے خوف بنا ہوا ہے ، ہر آدمی وہ سب کر ڈالنا چاہتا ہے جو اسکا دل کہے

موجودہ زندگی کو اگر ‘٢٠’ منٹ کا لمحۂ فرض کرلیں ، اور اسکے بعد اکیسویں منٹ کو آخرت میں داخلے کے ہم معنی سمجھ لیں ، تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ قدرت نے انسان کو صرف ‘بیس منٹ’ تک غلطی کرنے کی اجازت دی ہے ، اگر وہ آخر وقت تک بھی ہوشیار نہیں ہوا تو قدرت اسکو ‘اکیسویں منٹ’ میں غلطی کرنے کی اجازت نہیں دیگی –

‘٢٠ منٹ’ میں یا تو اسکو اپنی اصلاح کرلینی ہے یا موت کی گرفتاری –

Loading